گو نواز گو شروعات ، گون نواز گون پر ختم

آخری کار پنامہ پیپر کے خلاصہ نے ایک اور وزیر اعظم کی بلی لے لی۔ سب سے پہلے آئس لینڈ کے وزیر اعظم کو عہدہ چھوڑنے کیلئے مجبور ہونا پڑا تھا جن پر الزام تھا کہ وہ ان کی بیوی نے دیش کے باہر کمپنیوں میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جانکاری دیش سے چھپائی۔ اب پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف دوسرے پرائم منسٹر ہیں جن کی بلی پنامہ پیپرس نے لے لی ہے۔ پچھلے سال اپریل میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے تین بچوں نے بیرون ملک میں کمپنیاں کھولیں اورا ن کے ذریعے دیش سے باہر چالاکی سے جائیداد بنائی لیکن حقیقتاً یہ حقائق خاندان کی املاک کی تفصیل میں شامل نہیں کئے گئے اس کی جانچ کیلئے پاک سپریم کورٹ نے 6 نفری جانچ ٹیم بنائی تھی۔ پچھلی10 جولائی کو اس ٹیم نے اپنی رپورٹ بڑی عدالت کو سونپی تھی جس میں ان کے خاندان پر آمدنی سے زیادہ جائیداد رکھنے ، آمدنی کے ذرائع کو چھپانا، دھوکہ دھڑی کرنا، فرضی دستاویز بنانے جیسے سنگین الزام لگائے گئے تھے۔ اسی رپورٹ کی بنیاد پر انہیں اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو جمعہ کو نا اہل قراردیا گیا تھا۔ عدالت نے نواز پر تاحیات چناؤ لڑنے پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمنٹ اور عدالت کے تئیں ایماندار نہیں رہے اس لئے وزیر اعظم عہدے پر بنے رہنے کے لائق نہیں ہیں۔ نواز پر وزیر اعظم عہدے پر رہنے کے دوران لندن میں بے نامی جائیداد بنانے کا الزام ہے۔ پچھلے سال پنامہ پیپرس لیک کی جانچ رپورٹ میں نواز اور ان کے دو بیٹے اور بیٹی پر آمدنی کے ذرائع چھپانے، کمائی سے زیادہ عالیشان زندگی جینے وغیرہ جیسے الزامات تھے۔ بچاؤ میں داخل کچھ دستاویز بھی فرضی ثابت ہوئے۔ محض ایک غلطی کے سبب نواز کی جعلسازی پکڑی گئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد نواز شریف نے اپنے استعفے کا اعلان کردیا۔ نواز کا سیاسی مستقبل ایک طرح سے ختم ہونے کے بعد پاکستان کی حکمراں پارٹی پی ایم ایل این کی میٹنگ میں نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو اگلے پی ایم کے لئے نامزدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔شہباز فی الحال پنجاب کے وزیر اعلی ہیں انہیں پی ایم بنانے کے لئے نیشنل اسمبلی کی منظوری لینی ہوگی۔ حالانکہ وہاں پارٹی کی اکثریت ہونے سے دقت تو نہیں آنی چاہئے شہباز کو نواز سے زیادہ تیز طرار سمجھا جاتا ہے۔ واقف کار مانتے ہیں کہ نواز کے اقتدار میں رہنے یا نہ رہنے سے بھارت۔ پاک رشتوں میں بڑی تبدیلی نہیں آنے والی ہے۔ وہ پہلے بھی برے کو اور آگے بھی حالات کو شاید ہی بدلیں۔ پاکستانی موقف میں کشمیر جیسی کچھ بنیادی باتیں ہیں ، جو بھارت کے معاملے میں ہمیشہ ایک جیسی رہی ہیں۔ اس فیصلے سے بہرحال پاکستانی فوج جو پہلے بھی مضبوط تھی، اب اور زیادہ مضبوط ہوجائے گی۔ پنامہ پیپرس کیا ہے یہ بھی بتادیں۔ پنامہ کا طریقہ اور پیمانے اور اس کے بعدلیک ہوئے ٹیکس دستاویزوں میں دنیا کی کئی اہم شخصیتوں کے نام ہیں۔ ان میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے قریبیوں اور پاکستان کے پی ایم نواز شریف (داغی قرار) ، مصر کے سابق صدر حسنی مبارک،شام کے صدربشر الاسد، پاک کے سابق وزیر اعظم مرحومہ بے نظیر بھٹو، لیبیا کے سابق حکمراں کرنل قزافی سمیت کئی ہستیوں کے نام ہیں۔ چینی صدر جنگ پنگ کے خاندان کا آف شیور کھاتوں سے تعلق ہے۔ اس کے علاوہ قریب 500 ہندوستانی ہستیوں کے نام بھی پنامہ پیپرس لیک میں ہیں۔ نواز شریف اور ان کا خاندان ایک خطرناک مرکب کی علامت بن گئے تھے۔ سیاست اور اقتدار کے ساتھ ساتھ کاروبار میں بھی بالادستی اور صحیح غلط طریقوں سے پیسہ اکٹھا کرنے کی ہوس ۔ ایسے میں اپنے بارے میں حقائق کو چھپانا، شفافیت کی پرواہ نہ کرنا نواز کو بھاری پڑا۔ اقتدار میں بیٹھے لوگ ساری جانچ ایجنسیوں کو اپنی سہولت کے مطابق چلاتے رہتے ہیں ورنہ شریف پریوار کا بھانڈہ بہت پہلے بے نقاب ہوجاتا۔ پنامہ پیپرس کے خلاصہ کا دائرہ کئی دیشوںں تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں بھارت میں شامل ہے۔ پاکستانی عوام نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کا زور دار طریقے سے خیر مقدم کیا ہے۔ ایک پاکستانی نے لکھا’مجھے پاکستان پر فخر ہے اور یہ ایک نئے پاکستان کی شروعات ہے۔‘
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟