آپریشن آل آؤٹ رنگ لانے لگا ہے

وادی کشمیر میں دہشت گردوں کے صفائے کیلئے فوج کے ذریعے دو ماہ پہلے شروع کئے گئے آپریشن آل آؤٹ نے قریب آدھی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ دراصل فوج میں سرگرم 258 ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کی فہرست بنا کر ان کے صفائے کا پلان تیار کیا تھا۔ طے حکمت عملی کے تحت اسی درمیان ٹیرر فنڈنگ پر شکنجہ فوج کے آپریشن میں مددگار بنا۔ اس سے جہاں حریت نیتا آتنکی کی موت کے بعد لوگوں کو بھڑکانے سے باز آرہے ہیں وہیں پتھر بازوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ سکیورٹی فورس کو 12 مرتبہ سے زیادہ چکمہ دے چکے لشکرطیبہ کا سینئرکمانڈر ابو دوجانا منگل کے روز مڈ بھیڑ میں مارا گیا۔ 15 لاکھ روپے کے انعامی انتہائی مطلوب پاکستانی آتنکی دوجانا اپنے ساتھی کے ساتھ پلوامہ ضلع کے ٹکری پوٹا گاؤں میں ایک مکان میں چھپا ہوا تھا۔ یہ مکان اس کے سسر کا بتایا جاتا ہے۔ مڈبھیڑ کے دوران سکیورٹی فورس نے اس گھر کو دھماکہ سے اڑادیا۔ فوج کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ اے ڈبل پلس کیٹگری کا آتنکی دوجانا اپنی بیوی سے ملنے آنے والا ہے۔ اس پر پیر کی رات سکیورٹی فورس نے گاؤں کو گھیر لیا اور سرچ آپریشن چلایا۔ منگلوار کو صبح 7 بجے دہشت گردوں نے گولہ باری شروع کردی۔ جوابی کارروائی میں دونوں دہشت گرد مارے گئے۔ لشکر کمانڈر دوجانا کو عیاشی کے سبب جان گنوانی پڑی۔ اسے ڈھونڈنے میں اس کے چھوٹے آئی فون نے سکیورٹی ایجنسیوں کی راہ اور آسان کردی۔تمام لڑکیوں سے دوجانا کی بات چیت کے کوڈ کو پکڑ کر فوج اور پولیس کو اس تک پہنچنے میں سب سے زیادہ مدد ملی۔ یہ آئی فون پچھلے تین دنوں میں سکیورٹی فورس کے ہاتھ اس وقت لگا جب انہوں نے دوجانا کو ساؤتھ کشمیر میں گھیرا تھا۔ اس آئی فون میں دوجانا کے کئی ایسے نمبر ملے جن پر اس کی لگاتار بات چیت ہوتی تھی۔ نمبروں کی جانچ سے پتہ چلا کہ اس میں کئی نمبر لڑکیوں کے ہیں۔ ایک لڑکی کے نمبر پر دوجانا کی سب سے زیادہ بات چیت ہوتی تھی ۔وہیں اس فون سے دوجانا کے پاکستان کنکشن کا بھی پتہ چلا۔ دوجانا کو پاکستان سے کسی ہینڈلر سے ہدایت ملنے کی بات سامنے آئی۔ وہیں دوجانا کے فون سے ایک آڈیو بھی ملا جس میں پاک ہینڈلروں کے ذریعے دوجانا کو ایک لڑکی سے دور رہنے کی بات کہی گئی تھی۔ فون میں ایک نمبر ساؤتھ کشمیر میں پلوامہ ضلع کی ایک لڑکی کا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ لڑکی سے ملنے ہی وہ پلوامہ آیاتھا اور اسی دوران انٹرسیپٹ کر فوج کو اس کی لوکیشن کا پتہ چلا۔ وادی میں لشکر کے اہم کمانڈر ابو قاسم کے 2015ء میں مارے جانے کے بعد دوجانا نے کمان سنبھالی تھی۔ آتنک پھیلانے کے علاوہ وہ عیاشی کے لئے بھی بدنام تھا۔ اس کے مارے جانے پر ایک فوجی افسر نے بتایا سکیورٹی فورس کے لئے یہ بڑی کامیابی تو ہے ہی لیکن سب سے زیادہ راحت علاقے کی لڑکیوں کو ملی ہے جن کا اس نے جینا حرام کردیا تھا۔ اس سال اب تک 100 سے زیادہ آتنکی مارے جاچکے ہیں ان میں کئی سینئر کمانڈر بھی شامل ہیں۔ ابو دوجانا پاکستان سے آنے والا پہلا ہائی پروفائل آتنکی کمانڈر ہی نہیں ہے جو مارا گیا ہے نہ ہی آخری ہے لیکن اب بچے کچے کچھ آتنکیوں کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ آتنکیوں کا سب سے بڑا دشمن وقت ہے جو جتنی دیر تک بچا رہتا ہے اتنا ہی آسان ٹارگیٹ بنتا ہے۔ آقاؤں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کے چلتے انتہائی اعتمادسے بھرجاتے ہیں۔ سکیورٹی فورس سے بار بار بچنے کے چلتے خود کو شاطر سمجھنے لگتے ہیں۔ لاپروائی سے سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے ایک لوکیشن پر زیادہ وقت لگاتے ہیں ، عورتوں کے پاس آنا جانا بڑھ جاتا ہے ۔ اسی درمیان مقامی لوگ موٹی رقم کے لالچ میں سکیورٹی فورس کو ان کی اطلاع دینے لگتے ہیں۔ پختہ اطلاع کے بعد اسپیشل آپریشن گروپ، راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف دہشت گردوں کے لیڈر کا خاتمہ کرنے کے ٹاسک میں لگ جاتے ہیں۔ برہان وانی کے مرنے کے بعد دوجانا کی موت ہماری سکیورٹی فورس کا بڑا کارنامہ ہے۔ ایک طرف دہشت گردوں کا صفایا دوسری طرف مقامی شہری سماج کا بھروسہ جیتنا اس دوہری حکمت عملی سے دہشت گردی پر کافی حد تک لگام لگائی جاسکتی ہے۔ اس شاندار کارنامے پر سکیورٹی فورس کو مبارکباد۔ عیاش دوجانا کو سکیورٹی فورس نے آخر ملا ہی دیا ہے 72 حوروں سے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟