بوانا اسمبلی ضمنی چناؤ بنا وقار کا سوال

دہلی کے بوانا اسمبلی حلقہ میں ضمنی چناؤ کابگل بج گیا ہے۔ نامزدگی 7اگست تک داخل ہوسکے گی اور اسی دن کاغذات کی جانچ ہوگی۔ 9 اگست تک نام واپس لئے جاسکتے ہیں۔ پولنگ23 اگست کو ہوگی جبکہ کاؤنٹنگ28 اگست کو اور نتیجہ اسی دن آئے گا۔ پولنگ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور وی وی پیڈ کے ذریعے ہوگی۔ضمنی چناؤ کا اعلان ہونے کے ساتھ دہلی میں ایک بار پھر سیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ اس سیٹ پر دوبارہ کامیابی حاصل کرنے کیلئے عام آدمی پارٹی جہاں ایم سی ڈی چناؤ میں ملی ہار کا داغ دھونا چاہتی ہے وہیں بھاجپا کیلئے یہ ثابت کرنے کا موقعہ ہے کہ عاپ نے دہلی میں اپنی مقبولیت گنوائی ہے۔ کانگریس کوجیت حاصل کرکے اسمبلی میں اپنا کھاتہ کھولنا ہے۔ ایم سی ڈی چناؤ سے پہلے عام آدمی کے ممبر اسمبلی وید پرکاش استعفیٰ دے کر بھاجپا میں چلے گئے تھے۔ اس کے بعد آپ نے دوبارہ واپسی کے لئے زبردست کمپین چلائی۔ سب سے پہلے پارٹی نے رامچندر کو امیدوار بنایا وہیں پچھلے قریب دو مہینوں میں اسمبلی میں پوری تنظیم کو منظم کیا۔ بوتھ سطح پر کمیٹیاں بنائی گئیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی سیٹ بچانے کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ بوانا اسمبلی حلقہ کے ضمنی چناؤ کا بگل بجنے کے ساتھ ہی کانگریس کی امیدیں جاگ گئی ہیں۔ اس ضمنی چناؤ میں کانگریس نے اس علاقہ سے تین بار ممبر اسمبلی رہ چکے سریندر کمار کو امیدوار بنایا ہے اور اس کے دم پر کانگریس کو اسمبلی چناؤ میں اپنی نمائندگی ملنے کی امید جاگی ہے۔ اسمبلی میں ابھی کانگریس کا ایک بھی ممبر نہیں ہے۔ بوانا اسمبلی حلقہ کا یہ ضمنی چناؤ بھاجپا کے لئے وقار کا سوال بنتا جارہا ہے کیونکہ یہ چناؤ بھاجپا کے حکمت عملی کے جوڑتوڑ کے چلتے ہورہا ہے۔ بھاجپا نے ایم سی ڈی چناؤ کے وقت بوانا حلقہ سے عاپ ممبر اسمبلی وید پرکاش کو پارٹی میں شامل کیا تھا۔ اس دوران وید پرکاش نے اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بھاجپا نے بوانا ضمنی چناؤ میں ان کو پھر سے امیدوار بنایا ہے۔ بوانا اسمبلی حلقہ کا ضمنی چناؤ کئی نکتوں سے بھاجپا کی ساکھ سے جڑا ہوا ہے۔ ایک طرف وید پرکاش کو چناؤ جیتنا ہوگا وہیں تین ماہ پہلے راجوری گارڈن اسمبلی حلقہ سے ضمنی چناؤ اور اس کے بعد تینوں ایم سی ڈی میں ملی بھاری کامیابی کے سلسلہ کو جاری رکھنا بڑی چنوتی ہوگی۔ ادھر وید پرکاش کی امیدواری علاقے کے بھاجپائیوں کو راس نہیں آرہی ہے۔ پارٹی ورکراندرخانے مخالفت کررہے ہیں کیونکہ 2013ء میں اس حلقہ سے بھاجپا کے گگن سنگھ ممبر اسمبلی بنے تھے لیکن وہ 2015 میں وید پرکاش سے ہار گئے تھے۔ وہ اس بار بھی ٹکٹ کیلئے لائن میں لگے تھے ۔ سال 1993 ء میں بوانا سے ممبر اسمبلی بنے یاد رام بھی ٹکٹ مانگنے والوں میں شامل تھے اس لئے دونوں وید پرکاش کی مخالفت کررہے ہیں۔ کل ملاکر بوانا اسمبلی حلقہ کا یہ ضمنی چناؤ عاپ اور بھاجپا کیلئے ساکھ کا سوال بن چکا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟