کشمیر میں امن و خوشحالی کی ہوا چل رہی ہے

کشمیر وادی کی کیا فضا بدل رہی ہے؟ این آئی اے کی سختی کیا رنگ لانے لگی ہے؟ ایسے میں اچھے اشارے ملنے لگے ہیں۔ بڑی تعداد میں بچے ،بوڑھے و جوان ایک خوشنما ماحول میں تب دکھائی دئے جب ایتوار کوپولیس کی ’میراتھن ان فار پیس‘ کشمیر میں شامل ہوئے پانچ ہزار سے زیادہ امن کے مسیحا ایتوار کی صبح مشہور ڈل جھیل کے کنارے جگربان کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع پولیس گولف کورس میں جمع ہوئے تھے۔خوف کہیں بھی نظر نہیں آیا۔ ہندوستان زندہ باد ،ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگاتے نوجوان کشمیر میں امن کی دعائیں کررہے تھے۔ چھوٹے چھوٹے بچے بھی دوڑ میں حصہ لینے پہنچے تھے۔ پتھر بازی میں شامل کچھ نوجوان جو اب کونسلنگ سے قومی دھارا میں لوٹ آئے ہیں وہ بھی بڑی تعداد میں پہنچے تھے۔رابعہ نامی ایک طالبہ نے بتایا کہ ہم لوگ یہاں امن کی تلاش میں ہیں۔ یہ دوڑ اس کے لئے ہی تھی۔ میں شاید نہ آتی لیکن مجھے میری ماں اور میرے والد نے ہی ترغیب دی۔ دیکھو تم دوڑ کو کامیاب بنا دوگی تو کشمیر میں امن کی کوششیں مضبوط ہوں گی۔ ایتوار کو امن کی خواہش کا ایک ثبوت ہمیں اودھم پور سے تب ملا جب جموں و کشمیر میں ٹیری ٹوریل آرمی یعنی علاقائی فوج میں کمیشنڈ آفیسر کے عہدے کیلئے فوج کے تحریری امتحان کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اودھم پور اور سرینگر میں قائم کئے گئے اینٹرینس سینٹر میں تین ہزار سے زیادہ لڑکوں نے اس امتحان میں شرکت کی۔ فوج کے مطابق ریاست میں اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کے امتحان میں شامل ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست کے نوجوانوں میں دیش سیوا کیلئے جذبہ بہت زیادہ ہے۔ فوج کے مطابق ٹیری ٹوریل آرمی کو سٹیزن آرمی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس سے دیش کے شہریوں کو فوج میں شامل ہوکر دیش کی خدمت کرنے کا موقعہ دیا جاتا ہے۔ ایتوار کو منعقدہ امتحان میں 800 سے زیادہ وادی کے لڑکوں نے حصہ لیا اور باقی نوجوان انہی ضلعوں سے تھے ۔جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل ایس ۔ پی وید نے بتایا کہ یہ صبح کا سورج ہے اور صبح کا مطلب نئی شروعات اور نئی زندگی۔ ہمارا مقصد بھی یہی ہے۔ کشمیر میں نیا دور، خوشحالی اور امن کا دور بحال ہو۔ این آئی اے کی سختی کے بعد کشمیر میں پتھر بازی اور سکیورٹی فورس پر حملوں م میں کمی آئی ہے۔ ایتوار کو دو واقعات بتاتے ہیں کہ جموں وکشمیرمیں زیادہ تر لوگ امن اور خوشحالی چاہتے ہیں۔ چند مٹھی بھر علیحدگی پسند لیڈر سرحد پار سے بھارت کو کمزور کرنے والی طاقتیں وادی میں ماحول خراب کرتی ہیں اور بہت دنوں کے بعد وادی سے ایک اچھا اشارہ آیا ہے۔ اس کا خیر مقدم ہے۔ امید ہے کہ وادی میں حالات سدھریں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟