یوپی کی شکشا متروں کو سپریم کورٹ سے جھٹکا

اترپردیش میں اسسٹنٹ ٹیچر کے عہدے پر شکشا متروں کی تقرری کولیکر منگل کو سپریم کورٹ نے ایک بڑا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا 1لاکھ 72 ہزار شکشا متروں میں سے کھپائے ہوئے 1 لاکھ 36 ہزار شکشا متر اسسٹنٹ ٹیچر کے عہدے پر بنے رہیں گے وہیں سبھی 1لاکھ72 ہزار شکشا متروں کو دو سال کے اندر ٹی ای ٹی (ٹیچرس صلاحیت ٹیسٹ) پاس کرنا ہوگا۔ اس فیصلے سے 1.72 لاکھ شکشا متروں کو زور کا جھٹکا لگا ہے لیکن عدالت نے انسانی اور سماجی ٹیچر کو بھی اپنے فیصلے میں شامل کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورٹ نے یہ حکم پاس کیا کہ شکشا متر فوراً نہیں ہٹائے جائیں گے۔ 72 ہزار اسسٹنٹ ٹیچر جو پورے طور سے ٹیچر بن گئے انہیں صحیح بھی ٹھہرایا ہے۔ اس کے علاوہ کورٹ کے فیصلہ کے کئی اور مطلب ہیں جنہیں سنجیدگی کے ساتھ اترپردیش کے ساتھ ساتھ باقی ریاستوں کو بھی محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے حالانکہ ،شکشا متروں کو ضروری صلاحیت حاصل کر دو بھرتیوں میں حصہ لینے کا موقعہ دیا جائے گا۔ بھرتی میں ان کے تجربے کو بھی ترجیح دی جائے گی۔ یہ فیصلہ جسٹس آدرش کمار گوپال و جسٹس للت پر مشتمل بنچ نے ہائی کورٹ کے مختلف احکامات کو چنوتی دینے والی عرضیوں کا نپٹارہ کرتے ہوئے سنایا ہے۔ کیونکہ تعلیم ضروری موضوع ہے اور یہ سبھی کے صلاح مشورے سے ہوتا ہے لیکن اس کے برعکس زیادہ تر سرکاروں نے اسے ووٹ بینک اور سستی مقبولیت کے پیمانے پر رکھا ہے۔ شکشا متروں کی تقرری کے معاملہ میں بھی اترپردیش کی سابقہ سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کی سرکار نے سطحی نظریئے کا ثبوت دیا ہے۔ سرو شکشا ابھیان کے تحت ٹیچروں کی تقرری کو ضروری بتا کر ان لوگوں کو بھی اس ذمہ داری بھرے سیکٹر میں شامل کرلیا گیا جس سے فائدہ کم اور تعلیم کو نقصان زیادہ ہوا ہے۔ کورٹ نے سرکار سے بھی ٹیچروں کی کمی کا بہانہ بنا کر کی گئی تقرریوں کو جائز نہیں ٹھہرایاجاسکتا۔ اپنے دائرہ میں دستیاب ٹیلنٹ کو عزت نہیں بخشی ہے جو قانون ٹیچر دینے کے لائق تھے یا نہیں انہیں اہلیت میں رعایت دے کر شکشا متر بنایا گیا ورنہ تربیت یافتہ ٹیچر کی اہمیت ہوتی ہے اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ اس لحاظ سے شکشا متروں کے معاملے میں پاس یہ فیصلہ دوررس نتیجے دینے والا ایک تاریخی فیصلہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس فیصلے سے سپریم کورٹ نے یہ بھی جتا دیا ہے کہ قاعدے قانون سے نہیں چلنے پر عدالت اسی طرح مداخلت کرتی رہے گی۔ اس فیصلے پر شکشا متروں میں ناراضگی پیدا ہونا فطری ہی ہے۔ متھرا میں مہلا شکشا متر نے زہر کھاکر جان دے دی ۔ کئی دیگر اضلاع میں شکشا متروں نے سڑکوں پر مظاہرے کئے اور توڑ پھوڑ کے بعد فائلیں تک جلادیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یوگی سرکار پورے معاملے کو کیسے ہینڈل کرتی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟