گجرات راجیہ سبھا سیٹ پر اصل لڑائی شاہ بنام پٹیل ہے

گجرات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے واگھیلہ گاؤں سے کانگریس کی مشکلیں بڑھنے لگی ہیں۔ راجیہ سبھا چناؤ میں کانگریس کے امیدوار سونیا گاندھی کے بھروسے مند احمد پٹیل کو ہرانے کیلئے امت شاہ نے پورا زور لگادیا ہے۔ گجرات میں تین راجیہ سبھا سیٹوں پر چناؤ ہونا ہے دو سیٹیں تو بھاجپا کی پکی ہیں ، تیسری پر پینچ پھنسا ہوا ہے۔ اس تیسری سیٹ پر کانگریس نے احمد پٹیل کو امیدوار بنایا ہے۔ تین مہینے جیل میں رہ کر بھاجپا صدر امت شاہ ایک بات جان چکے تھے کہ اگر ان کا کوئی سب سے بڑا سیاسی دشمن ہے تو وہ صرف احمد پٹیل ہے۔ حالات گواہ ہیں کہ سیاسی عداوت کے چلتے پٹیل نے شاہ کو پولیس انکاؤنٹر معاملہ میں سلاخوں کے پیچھے بھجوایا تھا۔ ایسا امت شاہ کا خیال ہے۔ جس دیش میں بے قصور اشخاص کے انکاؤنٹر میں دروغہ جیل نہیں جاتے اسی دیش میں لشکرطیبہ کے دہشت گردوں کے انکاؤنٹر میں گجرات کے وزیر داخلہ رہے امت شاہ کو جیل بھیجا گیا تھا۔ واقعہ کے 7 سال بعد آج حکومت امت شاہ کی مٹھی میں ہے اور سڑک پر احمد پٹیل کھڑے ہیں۔ 1988 ء میں جب احمد پٹیل نے امیتابھ بچن کے کئی کنسرٹ کراکر کانگریس پارٹی کے لئے2.50 کروڑ کا چندہ اکٹھا کیا تھا انہیں معلوم نہیں تھا کچھ سال بعد پارٹی کا سارا حساب کتاب ان کے ہاتھ میں آنے والا ہے۔ لیکن پٹیل کی قسمت یا سیاسی مینجمنٹ کچھ زیادہ غضب کا تھا اور 2001ء آتے آتے ان کے ہاتھوں میں حساب کتاب ہی نہیں پوری پارٹی کی کمان آگئی جب سونیا گاندھی نے پٹیل کو اپنا سیاسی مشیر بنالیا۔ کہنے والے تو کہتے ہیں کہ 2004ء اور 2009ء کے لوک سبھا چناؤ احمد پٹیل کی حکمت عملی اور تکڑم بازی کے زور پرجیتا تھا اس لئے گاندھی خاندان کے بعد کانگریس میں سب سے طاقتور منموہن سنگھ نہیں احمد پٹیل کو مانا گیا۔ حالانکہ پٹیل عام طور پر لو پروفائل پر رہے لیکن پٹیل ایک غلطی ضرور کر بیٹھے وہ گجرات کی اپنی سیاسی عداوت کو نہیں بھولے اور شاید اس لئے پٹیل نے سی بی آئی کو لے کر این آئی اے جیسی قومی ایجنسیوں کے ہاتھوں نریندر مودی اور امت شاہ کو ہر موقعہ پر بے عزت کرایا۔وہ چاہے عشرت جہاں کا معاملہ ہو یا جرائم پیشہ سہراب الدین کی پولیس مڈ بھیڑ میں موت کا معاملہ۔ پٹیل نے کبھی شندے تو کبھی چدمبرم کے ساتھ مل کر امت شاہ کو جیل پہنچانے کے سارے انتظام ضرور کروائے ۔کہا جاتا ہے کہ چدمبرم کے ساتھ مل کر شاہ۔ مودی پر آئے دن حملہ کروائے۔ احمد پٹیل کی زیادتیوں کو مودی تو کچھ حد تک بھول گئے لیکن امت شاہ کو اپنے جیل کے دن آج بھی یاد ہیں ایسا شاہ کی گجرات حکمت عملی سے لگتا ہے۔ دہلی میں کانگریس کا اونٹ کس کرونٹ بیٹھتا ہے ۔ جیسے ہی رائے سیناہل سے نیچے اترے تو احمد پٹیل کے دن بھی لدے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ پہلے ان کا نام ہیلی کاپٹرگھوٹالہ میں اچھلا اور اب راجیہ سبھا چناؤ میں وہ گھرتے نظر آرہے ہیں۔ پچھلے 48 گھنٹوں میں جس طرح گجرات میں کانگریس ممبران اسمبلی میں بھگدڑ مچی ہے اس سے لگتا ہے کہ احمد پٹیل کہیں چناؤ نہ ہارجائیں اور سڑک پر آجائیں۔ دراصل امت شاہ ہر قیمت پر پٹیل کو راجیہ سبھا سے چار دہائیوں کے بعد باہر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ممبران کے تھوک بھاؤں میں ٹوٹنے سے کانگریس میں زبردست کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ پارٹی کے حکمت عملی ساز پورا زور لگا رہے ہیں اور ہر داؤ آزما رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کانگریس نے جمعہ کو استعفیٰ دینے والے ممبران کے خلاف دلبدل قانون کے تحت قانونی کارروائی کرنے کی وارننگ دے ڈالی۔ بھاجپا اور وزیر اعظم نریندر مودی پر لالچ دیکر کانگریس ممبران کو توڑنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ درکار تعداد میں ممبر رہنے کے باوجود اگر کانگریس میں یہ ہائی پروفائل لیڈر بھاجپا کی جانب سے بچھائی جارہی بساط پر مات کھا گئے تو ہار پوری پارٹی کے لئے ہوگی۔ شنکرسنگھ واگھیلا کے پارٹی چھوڑنے اور بہار میں مہا ب گٹھ بندھن سے نتیش کے باہر جانے کے بعد گجرات میں اگر راجیہ سبھا کی سیٹ چلی گئی تو اسمبلی چناؤ سے چارمہینے پہلے راجیہ چناؤ میں تبدیلی ہوئی تو پردیش کے اقتدار کو لیکر اس کی جاگی امیدوں پر پانی پھر جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!