وادی کشمیر میں ٹیرر فنڈنگ پر این آئی اے کا شکنجہ

کشمیر وادی میں دہشت گردی کے واقعات اور تباہی کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے پاکستان سے مالی مدد لینے کے معاملے میں قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کو ایک ٹھوس قدم اٹھاتے ہوئے حریت نیتاؤں کو گرفتار کرنا پڑا۔گرفتار لوگوں میں حریت کانفرنس کے کٹر و علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کا داماد الطاف احمد شاہ عرف الطاف پھندوش اور حریت کے میرواعظ گروپ کے ترجمان اعجاز اکبر وغیرہ شامل ہیں۔ این آئی اے وادی میں تشدد پھیلانے کے لئے جاری ٹیرر فنڈنگ کو روکنے کے لئے سرگرم ہے۔ اس مہینے کی 5 تاریخ کو جموں و کشمیر پولیس نے علیحدگی پسند لیڈر میر واعظ عمرفاروق کی سکیورٹی میں کٹوتی کرتے ہوئے اس کی تعداد آدھی کردی تھی۔ اب میر واعظ کی سکیورٹی میں پہلے سے تعینات 16 جوانوں کی جگہ صرف8 جوان ہیں۔ جون میں علیحدگی پسند لیڈروں کے سرینگر میں کئی ٹھکانوں پر چھاپے ماری ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ دہلی کے بلیماران، چاندنی چوک اور روہنی و گریٹر کیلاش پارٹ 2 علاقوں کے ساتھ ہریانہ کے سونی پت میں واقع ایک کولڈ اسٹوریج میں بھی چھاپہ ماری کی گئی تھی۔ اس چھاپہ ماری میں ایک کروڑ روپے نقد ممنوع آتنکی تنظیم لشکر طیبہ کے لیٹرہیڈ اور قابل اعتراض دستاویزات برآمد کئے گئے تھے۔ اعجاز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے تعلقات حزب المجاہدین کے سرغنہ صلاح الدین سے ہیں۔ ایجنسی کا دعوی ہے کہ یہ لوگ حوالہ کے ذریعے پاکستان کی آتنکی تنظیموں اور کچھ لوگوں سے ہریانہ، ہماچل اور دہلی کے کچھ تاجروں کے ذریعے سے پیسہ لیتے تھے۔ اس پیسے کا استعمال عام کشمیریوں اور خاص کر طلبا کو بھڑکا کر سکیورٹی فورس پر پتھر بازی کرنا، اسکولوں اور سرکاری اداروں کو جلانے اور دیگر طریقوں سے نقصان پہنچانے کیلئے کیا جاتا تھا۔ 90 کی دہائی کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی مرکزی ایجنسی کو علیحدگی پسندوں کی مالی کفالت کے سلسلے میں چھاپہ ماری کرنے پڑی۔ آتنکی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کے ملزموں کی شمولیت کا خلاصہ پچھلے مہینے ایک نجی چینل کے اسٹنگ آپریشن سے ہوا تھا۔ پاکستان کے حکمراں شروع سے ہی بھارت مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کے لئے کئی آتنک وادی اور علیحدگی پسند گروہ کو لگاتار پناہ،فروغ اور اقتصادی مدد دیتے آرہے ہیں۔ ایک طرف پاکستانی سرکار کشمیر وادی میں سرگرم علیحدگی پسندوں اور آتنکی گروپوں کو مدد دے کر یہاں خون خرابہ اور خونی کھیل کروا رہی ہے تو دوسری طرف پاکستانی فوجیں لگاتار جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ صرف اسی برس 22 جولائی تک وہ 250 سے زیادہ جنگ بندیوں کی خلاف ورزیاں کرچکی ہے۔ علیحدگی پسند لیڈر میرواعظ کے ادارے (انجمن نصرت السلامیہ) کو لیکر لشکر طیبہ کی سسٹر تنظیم جماعت الدعوی سے پیسہ حاصل ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ غور طلب ہے کہ کشمیر وادی میں قریب ایک سال سے آتنکی واقعات اور سکیورٹی فورس پر حملوں میں تیزی آئی ہے۔ اس کے علاوہ عام شہریوں کو بھڑکا کر ان سے پتھر بازی کرانے کے واقعات تو ہفتوں تک جاری رہے۔ کہا جارہا ہے کہ کچھ لوگ نوجوانوں ، دیہاتیوں اور مزدوروں کے لئے پیسہ مہیا کرواتے ہیں۔ ان گرفتاریوں سے ایسے لوگوں کا نقاب اترنے کی امیدکافی ہے۔ ان ثبوتوں کا استعمال بھارت دنیا کو یہ بتانے کے لئے کرسکتا ہے کہ کشمیر وادی میں شورش کی اصل وجہ کیا ہے اور کون اس کے پیچھے ہے۔ اس سے حال ہی میں پاکستان کو امریکہ کے ذریعے دہشت گردی کی پناہ گاہ کہنے کو بھی تقویت ملتی ہے۔ امریکہ نے دہشت گردی کی پناہ گاہ ملکوں کی فہرست میں ڈالتے ہوئے یہ الزام لگایا ہے کہ وہ لشکر اور جیش جیسی آتنکی تنظیموں کو پھلنے پھولنے کا موقعہ دے کر انہیں دنیا بھر میں آتنک مچانے میں مدد دے رہا ہے؟ امید ہے کہ گرفتار نیتاؤں سے اور کئی اہم جانکاریاں ملیں گی اور پورے کھیل کا پردہ فاش ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!