سیاسی چندے کا معاملہ: اس حمام میں سبھی پارٹیاں ننگی ہیں

سیاسی پارٹیوں کو ملنے والے چندے کو لیکر پچھلے دنوں چلی آرہی بحث کے درمیان وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا یہ بیان حیران کرنے والا ہے کہ سیاسی پارٹیاں چندے کو شفاف بنانے کے معاملے میں ان کی تجویز کو آگے نہیں بڑھا رہی ہیں۔ موجودہ سسٹم میں اگر سیاسی پارٹیاں تبدیلی نہیں چاہتیں تو اس میں حیرانی کی بات نہیں ہے۔ اب تک کسی بھی سیاسی پارٹی نے اس بار کوئی تجویز نہیں دی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ تب ہے جب اس کے لئے زبانی اور تحریری درخواست بھی کرچکے ہیں۔ مطلب صاف ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی کرپشن کے اس سب سے بڑے اشو پر تبدیلی نہیں چاہتی۔ یعنی چناؤ اصلاحات کو لیکر سیاسی پارٹیوں کی طرف سے دئے جانے والے بیان صرف محض دکھاوے کے لئے ہیں۔ ہاتھی کے دانت کی طرح ہیں۔ سیاسی پارٹیاں چناؤ لڑنے کے لئے اور روز مرہ کے خرچ کے لئے کاروباری گھرانوں سے بڑی تعداد میں چندہ لیتی ہیں ۔1951ء کے عوامی رائے دہندگان قانون کی دفعہ 29 پی کے مطابق ان مدوں پر صدفیصد چھوٹ کیلئے پارٹیوں کو 20 ہزار روپے سے اوپر کی رقم کے بارے میں چناؤ کمیشن کے سامنے اعلان کرنا ہوتا ہے۔ 303.42 کروڑ کے ایسے چندے ہیں جن کے بارے میں کوئی پتہ نہیں ہے اور ان کے پتہ کو سیاسی پارٹیوں نے نہیں بتایا۔ 183.915 لاکھ روپئے کا چندہ دینے والے 20 عطیہ کنندگان کے پین نمبر، پتہ وغیرہ کی کوئی تفصیل بھاجپا نے نہیں دی ہے۔ بھاجپا نے صرف عطیہ کنندہ کے نام اور رقم کا ذکر کیا ہے۔ 55.88 لاکھ روپئے کانگریس نے نقد حاصل کئے جبکہ 11 ایسے عطیہ کنندگان کے پین کی تفصیل نہیں ہے۔ کانگریس نے چناؤ کمیشن کے جاری ڈکومینٹ میں چندے کی تفصیل میں چیک کا نمبر نہیں ڈالا۔ 4.49 لاکھ روپئے 8 عطیہ کنندہ سے سی پی آئی نے لئے لیکن تفصیل نہیں دی۔ سی پی ایم نے بھی عطیہ کنندگان کے پتے نہیں دئے اور گول مول تفصیل پیش کردی۔ سبھی سیاسی پارٹیاں چناؤ اصلاحات کے بارے میں بڑی بڑی باتیں کرتی ہیں، لیکن جب کسی نتیجے یہ فیصلے پر پہنچنے کی باری آتی ہے تو وہ کنی کاٹ جاتی ہیں۔ ایسے معاملوں میں سبھی پارٹیوں کمال کا اتفاق رائے نظر آتا ہے۔وزیر خزانہ بیشک جتنی تجاویز مانگیں کوئی بھی پارٹی اس معاملے میں سامنے آنے والی نہیں ہے۔ اس حمام میں سبھی ننگے ہیں۔ اگر مودی سرکار صحیح معنوں میں چناؤ اصلاحات چاہتی تو مناسب یہی ہوگا کہ سرکار اپنے سطح پر فیصلہ لے اور آگے بڑھے۔ اگر اس دیش میں کرپشن پر لگام کسنی ہے تو سب سے زیادہ ضروری ہے چناوی چندوں میں شفافیت لانا اور صحیح حساب کتاب جنتا کے سامنے پیش کرنا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟