کلائمکس کی طرف بڑھتی بہار کی کہانی کا آخری باب

بہار کی سیاست میں لالو پرساد یادو کے رشتہ داروں کے گھروں پر سی بی آئی کے چھاپوں سے پیدا غیر یقینی صورتحال رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار اشارے دے رہے ہیں کبھی کہتے ہیں مہا گٹھ بندھن قائم رکھنے کے لئے الزامات سے گھرے لالو یادو کے بیٹے اور نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو کا استعفیٰ ضروری ہے تو اس سیاسی بحران کو سلجھانے کیلئے کبھی کانگریس نائب صدر راہل گاندھی سے مل رہے ہیں تو کبھی ان کے سپہ سالار بیان بازی کررہے ہیں اور پوسٹر وار شروع کررہے ہیں۔ پٹنہ میں آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے درمیان چھڑی تکرار اب پوسٹر وار میں بدل گئی ہے۔ راجدھانی کے آس پاس گول بند اور اسمبلی کے قریب لگائے گئے پوسٹروں پر جے ڈی یوکے ترجمانوں پر بھاجپا کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ پوسٹر کے نیچے لکھا گیا ہے کہ نتیش جی کے منع کرنے کے بعد بھی یہ لوگ باز نہیں آرہے ہیں۔ یہ سب سشیل مودی کے اشارے پر ہورہا ہے۔ اس معاملہ میں سنجے سنگھ نے کہا ہورڈنگ لگانے سے کوئی سچ کو دبا نہیں سکتا۔ جے ڈی یو سچ کو سامنے لانے کے لئے آواز اٹھاتی رہے گی۔ سچ کے لئے ہمیں سو بار بھی گردن کٹانی پڑے تو ہم قربانی دینے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میں اپنی پارٹی کا ترجمان ہوں، سچ بولتا رہوں گا۔ ادھر نئی دہلی میں جب نتیش کمار راہل گاندھی سے ملے تو دونوں کے درمیان کوئی تیسرا شخص نہیں تھا۔ مطلب صاف تھا کہ نتیش اور راہل آپس میں تمام اشوز پر کھل کر بات کرنا چاہتے تھے۔ ذرائع کے مطابق نتیش نے راہل سے صاف کہا کہ وہ گٹھ بندھن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اور 2019ء میں اپوزیشن اتحاد کو مضبوط رکھنا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے راہل کو سمجھانے کی کوشش کی۔ ان کوششوں کے درمیان مودی کے مقابلے کا تصور بھی کمزور ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق راہل اور نتیش کے درمیان یہ رائے بنی کہ بھلے ہی تیجسوی استعفیٰ دینے کی ہڑبڑی نہ دکھائیں لیکن ان پر لگے الزامات کا وہ نقطہ وار جواب دیں اور اعلان کردیں کہ اگر ان کے خلاف ثبوت سامنے آتے ہیں یا چارج شیٹ ہوتی ہے تو وہ خود عہدہ چھوڑ دیں گے لیکن اب لالو پرساد اور تیجسوی سے بات کرنے کی ذمہ داری کانگریس کی ہوگی۔نتیش برے پھنسے ہوئے ہیں ان کی مشکل یہ ہے اگر وہ تیجسوی اور تیج پرتاپ کو کیبنٹ سے باہر کرتے ہیں تو ان کا اہم اتحادی دل راشٹریہ جنتا دل الگ ہوسکتا ہے۔ اس طرح نہ صرف ان کی سرکار اقلیت میں آجائے گی بلکہ جن اصولوں پر انہوں ن ے راشٹریہ جنتادل اور کانگریس کے ساتھ مل کر اتحاد بنایاتھا اور بھاجپا کو اقتدار سے باہر رکھنے میں کامیابی حاصل کی تھی وہ کہیں حاشیئے پر نہ چلا جائے۔ آر جے ڈی کے 80 ممبران اسمبلی نتیش کے ساتھ ہیں۔ حالانکہ سشیل مودی بہت پہلے اعلان کرچکے ہیں کہ نتیش کمار پر سنکٹ نہیں آنے دیں گے۔ سرکار چلانے میں ان کی مدد کریں گے۔ اشارہ صاف ہے کہ وہ انہیں بھاجپا کے ساتھ مل کر سرکارچلانی ہوگی۔ بھاجپا نے یہ بھی صاف صاف وارننگ دے دی ہے کہ اگر نتیش نے تیجسوی اور تیج پرتاپ کا استعفیٰ نہیں لیا تو وہ اگلی اسمبلی کی کارروائی نہیں چلنے دے گی۔ اگر تیجسوی یادو اپنی بے گناہی کے ثبوت جنتا کے سامنے نہیں لا پائے تو 28 جولائی سے ہفتے بھر چلنے والے اسمبلی کے مانسون اجلاس میں حکمراں اور اپوزیشن کے درمیان اگنی پریکشا طے ہے۔ لالو پریوار کے سنکٹ کے بعد بہار کے سیاسی حالات بتا رہے ہیں کہ ایوان کے اندر اور باہر مہا سنگرام کی کہانی آخری باب تک پہنچ چکی ہے۔ تیجسوی کے پاس خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لئے وقت کافی کم ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟