چینی مصنوعات کو بھارت سے بھگاؤ

آر ایس ایس کے ماؤتھ پیس پیپر ’پانجنہ‘ میں ایک آرٹیکل چھپا ہے جس کا عنوان ہے ’بول غلط تیل غلط‘ اس آرٹیکل میں چین کو لیکر بھارت کی خارجہ پالیسی اور اقتصادی پالیسی پر سوال اٹھائے گئے ہیں ساتھ ہی بھارت میں اپنا مال کھپانے کیلئے قیمت سے بھی لاگت پر اپنا مال اتارنے کی پالیسیوں کی بھی بخیا ادھیڑی گئی ہے۔ چین کے بعد بھارت، بھوٹان سرحد پر ہورہی کشیدگی ، چین کے سرکاری میڈیا کے ذریعے روزانہ دئے جارہے بھڑکیلے بیانوں کے پیش نظر سودیشی جاگرن منچ نے چین کو دشمن دیشوں کی فہرست میں ڈالنے کی وکالت کی ہے۔ ساتھ ہی چین کے ساتھ پوری طرح تجارت پر پابندی لگانے کو بھی کہا ہے۔ سیوا بھارتی نے بھارت چین کے باہمی رشتوں کو لیکر ایک سیمینار میں سودیشی جاگرن منچ کے قومی کو کنوینر اشونی مہاجن نے چین کی پالیسیوں اور بھارت کے ساتھ اس کے رشتوں پر اپنی بات رکھی ۔ اشونی مہاجن کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی ہمارے ساتھ دشمنی کا برتاؤ کرے اور ہم اس دیش سے 42 ہزار کروڑ روپے کا مال درآمد کررہے ہوں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس دیش کی کمپنیوں کو اپنے یہاں ریل،سڑک، ٹیلی کام سمیت تمام کمپنیوں کو تعمیراتی ٹھیکے بھی دے رہے ہیں۔ انہوں نے چین کا دورہ کرنے والے پالیسی سازوں پربھی سوال اٹھائے۔ مہاجن کا کہنا ہے پالیسی ساز چین کا دورہ کرتے ہوئے پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں جبکہ حساس ترین اورفوجی اہمیت کے ٹھکانوں پر چین کی سرکاری کمپنیاں قابض ہیں۔ کئی ریاستوں کے وزیر اعلی تو یہ کہتے پائے گئے کہ چین سے درآمدتو نہیں لیکن سرمایہ کاری کا سواگت ہے۔ چین کے ذریعے مسعود اظہر کو بین الاقوامی سطح پر آتنک وادی گھوشت کرنے کو لیکر بھارت کی نیوکلیئر سپلائرگروپ (این ایس جی) میں ممبر شپ پراڑنگا لگانا اس کی بھارت کے خلاف دشمنی پر مبنی رویہ ، چین کا ہر معاملہ میں آنکھ بند کر پاکستان کی حمایت کرنا اس کا یہ نظریہ ظاہرکرتا ہے۔ پچھلے سال دیوالی کے موقعہ پر چینی مال کے بائیکاٹ کے چلتے ہندوستانی بازاروں میں چینی سامان کی مانگ 50 فیصد تک کم ہوگئی تھی۔ اس بار بھی چین کے مال کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے۔ سودیشی جاگرن منچ نے چین کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم عام لوگوں کے ساتھ دہلی کے بازاروں میں بھی جڑنے کی تیاری کرلی ہے اس کے تحت 1سے15 اگست تک دہلی کے بازاروں میں مہم چلائی جائے گی اور دوکانداروں کو چین کے سامان سے توبہ کرنے کے لئے راغب کرتے ہوئے ان سے بائیکاٹ کرنے کا حلف نامہ بھی بھروایا جائے گا۔ چین صرف پیسے کی مار سمجھتا ہے۔ ہم سودیشی جاگرن منچ کی مانگ سے متفق ہیں۔ بھارت سے چینی مصنوعات کو بھگاؤ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟