ٹیلی کام سیکٹر میں گھمسان طے ہے

پچھلے سال ستمبر میں مفت کالنگ اور ڈاٹا کی سہولت دے کر 12.5 کروڑ گراہکوں کا ایک وسیع پریوار بنانے کے بعد اب ریلائنس جیو ہینڈ سیٹ کے بازار کو بھی اپنی جیب میں قید کرنے کے لئے انٹیلی جنس اسمارٹ فون لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ بھی گراہکوں کو مفت ملے گا اور کالنگ بھی فری ہوگی۔ 15 اگست سے یہ فون تجربہ کے لئے دستیاب ہوگا۔ 24 اگست سے باقاعدہ بکنگ شروع ہوگی۔ پہلے آؤ پہلے پاؤ کی بنیادپر ستمبر میں ڈلیوری ہوگی۔ 50 لاکھ لوگوں تک فون پہنچانے کا ٹارگیٹ ہر ہفتے رکھا گیا ہے۔ اسکیم کے تحت انلمیٹڈ ڈاٹا ملے گا اور جیو ان لمیٹڈ دھن دھن پلان صرف 153 روپے میں دستیاب ہوگا۔ جمعہ کو مفت میں 4G موبائل فون کے اعلان کے ساتھ ہی جس طرح کے ایئرٹیل اور ووڈا فون جیسی بڑی موبائل سروس دینے والی کمپنیوں کے شیئر گرے ہیں اس سے مستقبل میں اس سیکٹر میں مچنے والی اتھل پتھل کی جھلک صاف مل رہی ہے۔ صرف موبائل سروس دینے والی کمپنیاں ہی نہیں بلکہ کیبل ، ٹی وی سیکٹر میں سرگرم ٹاٹا اسکائی، ڈش اور دیگر ٹی وی کمپنیوں کے بھی شیئر گرے ہیں کیونکہ ریلائنس جیو اپنے فیمر فون کے ساتھ ایک کیبل بھی دے رہا ہے جیسے ٹی وی سے جوڑ کر ویڈیو پروگرامنگ کا بھی مزہ لیا جاسکتا ہے۔ اس سے پہلے ایئر ٹیل اور ووڈا فون نے جیو کے خلاف ٹرائی میں شکایت درج کرائی لیکن ریلائنس اپنی راہ چلتی رہی۔ کیونکہ ایک تو اسے گراہکوں کی حمایت حاصل تھی اور دوسرے اسے سرکار کے ذریعے سرپرستی ملنے کا بھروسہ، نتیجہ یہ ہوا کہ باقی کمپنیوں کو بھی اپنی کال و ڈاٹا شرحوں میں ترمیم کرنی پڑی۔ بھارت کے کمیونیکیشن بازار میں یہ مانا جاتا ہے کہ اس میں آگے بڑھنے کے امکانات کافی محدود ہوچکے ہیں۔ دیش میں اس وقت 1 ارب سے زیادہ موبائل فون کنکشن ہیں یعنی اوسطاً ہر شخص کے پاس ایک موبائل فون ہے۔ ریلائنس جیو کا اصلی ٹارگیٹ فکسڈ لائن سروس ہے۔ مکیش امبانی نے شیئر ہولڈروں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا اب گھر اور صنعتوں دونوں کو فکسڈلائن کنکٹوٹی دینے کی اسکیم ہے جہاں ایئر ٹیل، ووڈا فون و دیگر سروس پروائیڈروں کے لئے آگے کا وقت بہت چنوتی بھرا ہوگیا ہے وہیں ریلائنس نے لگتا ہے طے کرلیا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کو تباہ کرکے چھوڑے گی۔ رہا سوال گراہکوں کا تو ان کے دونوں ہاتھوں میں لڈوں ہوں گے۔ موبائل اور انٹرنیٹ سیوائیں سستی ہوں گی ۔بازار میں اس نئی اسکیم کے آنے سے کمیونی کیشن سیکٹر کا یہ سنکٹ اور گہرا ہوسکتا ہے کہ کچھ کمپنیوں کا تو مستقبل ہی داؤں پر لگا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟