اماں کی وراثت کیلئے گھمسان

پچھلے کئی دنوں سے تاملناڈو کی وزیر اعلی بننے کی جگت میں لگی انا ڈی ایم کے کی سکریٹری جنرل و جے للتا کی سہیلی ششی کلا نٹراجن کا خواب اس وقت چکنا چور ہوگیا جب سپریم کورٹ نے 27 سال پرانے آمدنی سے زیادہ اثاثہ بنانے کے معاملے میں انہیں 4 سال کی جیل کی سزا سنا دی۔ اسی کے ساتھ وہ اب10 سال تک چناؤ لڑنے کیلئے بھی نا اہل ہوگئی ہیں۔ تازہ اطلاع ملی ہے کہ ششی کلا کی ضمانت کی عرضی سپریم کورٹ نے خارج کردی ہے اور اب انہوں نے بینگلورو میں سرنڈر کردیا ہے۔انا ڈی ایم کے اور تاملناڈو کی سابق وزیراعلی جے للتا کی موت کے دو مہینے کے اندر ہی ان کی وراثت کو لیکر شروع ہوئے گھمسان میں روز روز نئے موڑ آرہے ہیں۔ ان کی موت کے بعدانا ڈی ایم کے ممبران کی اکثریت ان کی قریبی سہیلی ششی کلا کے ساتھ تھی اور اگر سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ نہ آتا تو ان کا وزیر اعلی بننا تقریباً طے تھا لیکن اب وہ جیل چلی گئی ہیں۔ حالانکہ چار سال کی سزا کے خلاف جوڈیشیل نظرثانی کی عرضی لگا سکتی ہیں اس کے علاوہ اس فیصلے سے 10 سال چناؤ لڑنے کے نا اہل ہونے سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ وزیراعلی بننے کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہیں۔ تیزی سے بدلے حالات میں ششی کلا حمایتی ممبران نے ریزورٹ ہی میں جے للتا کے قریبی اڈاگڈی کے پلانی سوامی کو اسمبلی پارٹی کا نیا نیتا چن لیا ہے اور انہوں نے گورنر سے ملاقات کرکے دعوی پیش کردیا تھا۔ ششی کلا نے پنیر سیلوم سمیت 20 نیتاؤں کو پارٹی سے باہر کر یقینی کرنے کی کوشش کی کہ پلانی سوامی کے وزیر اعلی بننے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ ادھر پنیر سیلوم نے کہا کہ ششی کلا کو انہیں پارٹی سے نکالنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ 234 ممبران اسمبلی میں دونوں گروپ کی حمایت میں کتنے ممبران ہیں۔ بتادیں تاملناڈو اسمبلی میں انا ڈی ایم کے کے 134 ممبر ہیں معاملہ اب گورنر کی کورٹ میں آگیا ہے۔ موجودہ سیاسی اتھل پتھل کے دور میں اب سب کی نظریں راج بھون پر لگی ہیں۔ گورنر کے پاس موٹے طور پر چار متبادل بچتے ہیں۔ پہلا پلانی سوامی کو سرکار بنانے کے لئے بلائے، اکثریت ان کے لئے بھی چیلنج بھری ہوگی کیونکہ ششی کلا کے خیمے کے کچھ ممبر اسمبلی پنیر سیلوم کے ساتھ جا سکتے ہیں۔ دوسرے پنیرسیلوم کو وزیر اعلی کی شکل میں ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کو کہیں، اگر وہ اکثریت کے لائق ممبر اسمبلی نہیں لے سکے تو ڈی ایم کے باہر سے حمایت دے سکتی ہے۔ تیسرے دونوں کو ایک ساتھ اکثریت ثابت کرنے کو کہیں۔ اٹارنی جنرل مکل روہتکی بھی اس کے حمایتی رہے ہیں اور آخری متبادل ہے اسمبلی کو معطل کردیں اور صدر راج لگادیں۔ بیشک بی جے پی کے لئے یہ متبادل مفید ہوگا لیکن یہ آخری متبادل ہونا چاہئے۔فلور ٹیسٹ میں فیصلہ کیا جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!