پاکستان میں ریلیز کے قابل نہیں ’رئیس‘

شاہ رخ خان ایک زمانے میں بیرونی ممالک میں سب سے زیادہ مقبول اداکار ہوا کرتے تھے اور ان کی فلمیں غیر ملکی بازار میں بے تاج بادشاہ تھیں لیکن اب شاہ رخ خان کافی پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان کی مقبولیت اور کاروبار عامر خان اور سلمان خان سے کہیں زیادہ تھا۔ صرف شاہ رخ خان ہی ایسے اداکار تھے جن کی فلمیں غیر ملکی بازار میں 50 سے65 کروڑ روپے تک کا کاروبار کرتی تھیں لیکن اب ناظرین اور سنیما گھروں کی بڑھتی تعداد کے ساتھ یہ سین بدل گیا ہے۔ عامر کی ’’تھری ایڈیٹس‘‘ اور سلمان کی ’باڈی گارڈ‘ غیر ملکی بازار میں گیم چینجر ثابت ہوئی۔ باکس آفس کلیکشن، فٹ فال کی بنیاد پر دیکھا جائے تو چار چار کروڑ نے ’دنگل‘ اور چار کروڑ نے ’سلطان‘ اور دو کروڑ لوگوں نے ’رئیس‘ دیکھی ہے۔ ٹرینڈ کے مطابق ’رئیس‘ کا مجموعی کاروبار 140 کروڑ روپے تک سمٹ سکتا ہے جبکہ ’دنگل‘ اور ’سلطان‘400 اور 350 کروڑ کے آس پاس ہیں۔ ’رئیس‘ دراصل جب سے بننی شروع ہوئی تھی تبھی سے اس پر مصیبت کے بادل منڈرانے شروع ہوگئے تھے۔ پہلے تو ٹیزر ریلیز ہونے کے سال بھر بعد تک بھی فلم ریلیز کی ڈیٹ بدلتی رہی پھر بھی جب آخر میں ریلیز کا موقعہ آیا تو بھارت ۔ پاک رشتوں میں کشیدگی آگئی جس کا اثر فلم ’رئیس‘ پر پڑا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تھی فلم میں شاہ رخ خان کے اپوزٹ لیڈ رول میں پاکستانی ایکٹریس ماہرہ خان کا ہونا۔ اسی کشیدگی کے چلتے بھارت میں پاکستانی اداکاروں یا فنکاروں کے کام کرنے پر پابندی لگ گئی۔ مہاراشٹر نو نرمان سینا سمیت کئی انجمنوں نے پاکستانی اداکاروں کی موجودگی والی فلموں کو بھارت میں ریلیز نہ ہونے دینے کی دھمکی دے ڈالی۔ راج ٹھاکرے کی یقین دہانی کے بعد ہی 25 جنوری کو ’رئیس‘ ریلیز ہوگئی لیکن باکس آفس میں اسے بڑا دھکا اس وقت لگا جب پاکستان میں اس فلم کی نمائش پر پابندی لگ گئی۔ پاکستان میں ریلیز ہوئی ’قابل‘ کو وہاں مل رہے اچھے رسپانس کو دیکھتے ہوئے شاہ رخ خان کو یقین نہیں تھا کہ ان کی فلم پاکستان باکس آفس پر خود دھمال مچائے گی مگر پیر کی دوپہر کو پاکستانی سنسر بورڈ نے شاہ رخ خان کو زور دار جھٹکا دے ڈالا اور بورڈ نے پاکستان میں فلم کی نمائش پر پابندی لگادی جس کے چلتے فلم پاکستان میں ریلیز نہیں ہوپائی۔ پاکستانی میڈیا میں چھپی خبروں کے مطابق پاکستان سینسر بورڈ نے پیر کو فلم دیکھنے کے بعد اسے پاکستان میں ریلیز نہ ہونے دینے کا فیصلہ کیا۔ بورڈ کے ممبران کا خیال تھا کہ اس فلم میں مسلمانوں کی منفی ساکھ دکھائی گئی ہے اور اسلام کو کمزور طریقے سے پیش کیا گیا ہے ۔ خاص طور پر مسلمانوں کے ایک گروپ کو فلم میں جرائم پیشہ ، دہشت گردوں اور انتہائی مطلوب کی طرح پیش کیا گیا۔اس کا مسلم سماج پر غلط اثر پڑ سکتا ہے۔ شاہ رخ خان کے لئے یہ بڑا جھٹکا ہے انہوں نے خاص طور پر ایسی فلم بنائی اور پاکستانی ہیروئن کو لیا۔ فلم میں کپڑے بھی ایسے پہنے جس سے صاف ظاہر ہو کہ کس فرقے کو لیکر فلم بنائی گئی ہے۔ ایک وقت تینوں خانوں میں نمبر ون شاہ رخ اب تیسرے میدان میں آگئے ہیں۔ نہ تو چھوٹی لڑکیوں کے ساتھ کام کرنے میں فائدہ ہورہا ہے اور نہ ہی پورن اسٹار کو لیکر فلم ہٹ ہورہی ہے۔ پچھلی تین فلموں میں شاہ رخ خان نے مسلم کردار کا رول نبھایا ہے۔ گردش میں چل رہے شاہ رخ خان کیا اس گرتی سیڑھی کو سنبھال پائیں گے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!