کہانی ایک راجہ اور ان کی دو رانیوں کی

ایک طرف راجہ اور دوسری رانی تو دوسری طرف راجہ کی پرانی رانی۔ میں بات کررہا ہوں امیٹھی راج گھرانے کی۔ امیٹھی اسمبلی چناؤ میں راجہ ڈاکٹر سنجے سنگھ کے نام پر دونوں رانیاں آمنے سامنے آگئی ہیں۔ اس سے محل کا جھگڑا کھل کر سامنے آگیا ہے۔ امیٹھی میں اس بار اسمبلی چناؤ میں دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب ایک راجہ اور دو رانیاں راج محل اور سیاسی وارثت کے لئے چناؤ میں اتری ہیں اور ایک دوسرے کو چنوتی دے رہی ہیں۔ نئی رانی کے ساتھ بھاجپا کھڑی ہے تو کانگریس کے ساتھ پرانی رانی۔دونوں رانیاں کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی ڈاکٹر سنجے سنگھ کی ہی ہیں۔ پہلی بیری گریما سنگھ کو بھاجپا نے میدان میں اتارا ہے تو دوسری بیوی امیتا سنگھ کانگریس کے ٹکٹ پر چناؤ لڑ رہی ہیں۔ گریما پہلے ہی پرچہ داخل کرچکی ہیں جبکہ امیتا نے جمعرات کو اپنا پرچہ داخل کیا۔ امیتا سنگھ کی نامزدگی کے بعد گریما سنگھ کے اعتراض پر امیتا نے جو جواب دیا ہے اس میں گریما سنگھ اور سنجے سنگھ کا طلاق نامہ شامل ہے۔ سنجے سنگھ اور گریما سنگھ کی طلاق کو سیتا پور کی عدالت کے سول جج نے 27 مارچ 1995ء کو منظوری دی تھی۔ امیتا نے دونوں کے طلاق کا سرٹیفکیٹ چناؤ کمیشن کے سامنے پیش کیا ہے۔ اب امیتا سنگھ اور گریما سنگھ کو چناؤ کمیشن کا انتظار ہے اور کمیشن کیافیصلہ دیتا ہے ۔ امیتا سنگھ کے نامزدگی کے بعد گریما سنگھ نے چناؤ افسر کی میزپر ایک اعتراض نامہ پیش کیا جس میں لکھا ہے کہ سنجے سنگھ اس کے پتی ہیں لیکن امیتا سنگھ نے اپنے نامزدگی میں بھی سنجے سنگھ کو اپنا شوہر لکھا ہے جو پوری طرح سے ناجائز ہے۔ امیتا سنگھ نے جواب میں لکھا ہے کہ وہ22 سال سے سنجے سنگھ کی شادی شدہ بیوی ہیں اور ان کی بیوی بننے سے پہلے سنجے سنگھ اور گریما سنگھ کی طلاق ہوچکی تھی۔ اس کے بعد امیتا اور سنجے سنگھ کی شادی ہوئی۔ اس درمیان امیتا سنگھ سنجے سنگھ کی بیوی کی شکل میں تین بار ایوان میں جا چکی ہیں۔ گریما سنگھ جہاں اپنا سوابھیمان حاصل کرنے کی منشا سے سیاسی سمر میں آگئے آئی ہیں وہیں امیتا سنگھ سنجے سنگھ کی سیاسی وراثت پر اپنا دعوی برقرار رکھنے کے لئے میدان میں ہیں۔ گریما سنگھ راج پریوار اور راج محل پر اپنے حق کی لڑائی لڑ رہی ہیں۔ سنجے سنگھ کی دوسری شادی کے بعدجنتا کی ہمدردی ان کے ساتھ ہے۔ یہ تجزیہ کرکے ہی بھاجپا نے گریما پر داؤ چلا ہے۔ گریما سنگھ پہلی بار چناؤ لڑ رہی ہیں۔ انہیں سنجے سنگھ نے 1995ء میں طلاق دے دی تھی۔ اس کے 19 سال تک انہیں راج محل میں گھسنے نہیں دیاگیا۔ کافی جدوجہد کے بعد گریما 2014ء میں اپنے بیٹے کے ساتھ محل میں آنے میں کامیاب ہوگئیں۔ دونوں رانیوں کے میدان میں اترنے سے یہ چناؤ انتہائی دلچسپ بن گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!