کنگ کوہلی نے ’دی وال‘ اور ’ ڈان‘ کو پیچھے چھوڑا
کرکٹ کی دنیا میں وقتاًفوقتاً ایسے کھلاڑی ابھرتے ہیں جو اپنی چھاپ چھوڑ دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک نام ہے وراٹ کوہلی۔ٹیم انڈیا کے کپتان وراٹ نہ صرف ہندوستانی پس منظر میں بلکہ دنیا بھر کی کرکٹ میں ایک ایسے ابھرتے کھلاڑی ہیں جن کے لئے قائم ریکارڈ توڑنا معمولی بات ہوگئی ہے۔ ان کا کمال لگاتار جاری ہے اور اسی سلسلہ میں انہوں نے اپنے نام ایک اور ریکارڈ کرلیا ہے۔ کوہلی لیجنڈ کرکٹر سر ڈونلڈ بریڈمین اور دی وال کے نام سے مشہور راہل دراوڑ کو پچھاڑکر لگاتار چار ٹیسٹ سیریز میں دوہری سنچری لگانے والے بلے باز بن گئے ہیں۔ وراٹ نے ویسٹ انڈیز (200) نیوزی لینڈ (211) ، انگلینڈ (235) اور اب بنگلہ دیش ( 204) کے خلاف دوہری سنچری بنائی۔ بریڈ مین اور دراوڑنے لگاتار تین ٹیسٹ سیریز میں دوہری سنچری لگائی تھی۔ 140 سال کی کرکٹ ٹیسٹ تاریخ میں وراٹ کوہلی پہلے بلے باز کھلاڑی ہیں جنہوں نے لگاتار چار ٹیسٹ سیریز میں دوہری سنچری لگائی۔ انہوں نے بطور کپتان 23 ٹیسٹ میچوں میں یہ کارنامہ انجام دیا۔ ان سے پہلے کے 31 بھارتیہ کپتان مل کر483 ٹیسٹ میں چار دوہری سنچری لگا پائے تھے۔ بطور کپتان بہرحال ابھی بھی سب سے زیادہ سنچری مارنے والے پر وراٹ دوسرے مقام پر ہیں۔ ان سے آگے ہیں برائن لارا (ویسٹ انڈیز) جنہوں نے پانچ دوہری سنچریاں لگائیں لیکن ابھی تو وراٹ کا دور شروع ہوا ہے جلد ہی وہ یہ ریکاڈ بھی اپنے نام کرلیں گے۔ ویسے اسمت، بریڈ مین اور کلارک (بطور کپتان) چار ۔چار دوہری سنچری بنا کر وراٹ کی برابری پر ہیں۔ سچن تندولکر (6) دوہری سنچری، وریندر سہواگ (6)، راہل دراوڑ (5) ایسے ہی ہندوستانی ہیں جن کے نام فی الحال وراٹ سے زیادہ دوہری سنچریاں ہیں۔ وراٹ اس گھریلو ٹیسٹ سیزن میں 1168 رن بنا چکے ہیں۔
انہوں نے سہواگ (1105 ) رن، 2004-05 کا ریکارڈ بھی توڑا ہے۔ ایک وقت یہ بھی کہا جاتا تھا کہ وراٹ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچوں کیلئے فٹ ہے اور وہ ٹیسٹ میچوں کے لئے موزوں نہیں ہے مگر پچھلے سال سے لیکر اب تک انہوں نے جتنے ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں ان میں انہوں نے اپنے بارے میں قائم اس رائے کونہ صرف مسترد کیا بلکہ ان تجزیہ نگاروں کو بھی سخت جواب دیا ہے ۔ فی الحال وہ ٹیم انڈیا کے تینوں ٹیموں کے کپتان ہیں۔ انہیں اجے کپتان کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ظاہر ہے انہوں نے تینوں طرح کی ٹیسٹ میچوں میں اپنی قابلیت ثابت کردی ہے۔ یہ بے وجہ نہیں کہ دنیا کے مہان کرکٹ کھلاڑیوں میں ان کی صلاحیت اور فٹنس کی تعریف کی ہے۔ آج حالت یہ ہے کہ جس میچ میں وراٹ میدان میں اترتے ہیں اعدادو شمار درج کرنے والے اپنی کتابیں کھول لیتے ہیں۔
انہوں نے سہواگ (1105 ) رن، 2004-05 کا ریکارڈ بھی توڑا ہے۔ ایک وقت یہ بھی کہا جاتا تھا کہ وراٹ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچوں کیلئے فٹ ہے اور وہ ٹیسٹ میچوں کے لئے موزوں نہیں ہے مگر پچھلے سال سے لیکر اب تک انہوں نے جتنے ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں ان میں انہوں نے اپنے بارے میں قائم اس رائے کونہ صرف مسترد کیا بلکہ ان تجزیہ نگاروں کو بھی سخت جواب دیا ہے ۔ فی الحال وہ ٹیم انڈیا کے تینوں ٹیموں کے کپتان ہیں۔ انہیں اجے کپتان کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ظاہر ہے انہوں نے تینوں طرح کی ٹیسٹ میچوں میں اپنی قابلیت ثابت کردی ہے۔ یہ بے وجہ نہیں کہ دنیا کے مہان کرکٹ کھلاڑیوں میں ان کی صلاحیت اور فٹنس کی تعریف کی ہے۔ آج حالت یہ ہے کہ جس میچ میں وراٹ میدان میں اترتے ہیں اعدادو شمار درج کرنے والے اپنی کتابیں کھول لیتے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں