مسعود اظہر کب تک بچا رہے گا

پٹھانکوٹ حملہ کے ماسٹر مائنڈ جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی بھارت کی لگاتار کوششوں کو چین کے ویٹو کی وجہ سے بھلے ہی ابھی تک کامیابی نہ ملی ہو لیکن اب امریکہ کے راشٹرپتی ڈونلڈ ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کے ذریعے اقوام متحدہ میں جا دھمکنے سے بھارت کو ضرور تھوڑا اطمینان ہونا چاہئے۔ چین نے عادتاً اس بار بھی پاکستان و مسعود اظہر کو بچانے کے لئے ویٹو کیا ہے پر اسے بھی پتہ ہے کہ عالمی منچ پر دہشت گرد کو بچانے کی اپنی کرتوت کو وہ لمبے وقت تک جائز نہیں ٹھہرا سکے گا۔ حقیقت میں چین جو کچھ کررہا ہے اسے کوترک کے سوا کچھ نہیں مانا جاسکتا۔ چین کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں اصولوں کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے دو بار بھارت کے پرستاؤ کو اس نے روک دیا تھا اور تب بھی اس کا یہی ترک تھا۔ اب وہ کہہ رہا ہے کہ اس نے یہ قدم اس لئے اٹھایا تاکہ متعلقہ پارٹی عام سہمتی پر پہنچ سکیں۔ سوال ہے کہ عام سہمتی ہے راستے میں اڑنگا کون ہے اور یہ کن کے درمیان بنائی جانی ہے؟ کوئی دوسرا تو خلاف نہیں ہے اس درمیان چوطرفہ دباؤ دیکھتے ہوئے بھارت نے مسعود اظہر پر اور دباؤ بنانا شروع کردیا ہے۔ چین کی وجہ سے ناکام ہو گئی بھارت کی کوششوں میں بھی ایک اہم سفارتی کامیابی ملی ہے۔ بھارت کے رخ کو نہ صرف امریکہ، فرانس اور برطانیہ کی زبردست حمایت ملی بلکہ اقوام متحدہ میں مسعود پر پابندی کے پرستاؤ کو لمبے وقت تک ٹھنڈے بستے میں ڈالنے کا چین کا منصوبہ بھی غلط ثابت ہوا۔ اگر مذکورہ تین دیشوں کے ذریعے صحیح وقت پر پرستاؤ نہیں لایا گیا ہوتا تو چین مسعود کے معاملے کو لمبے وقت کے لئے خارج کروا دیتا۔ پاکستان نے جیش و اظہرکو فی الحال بھارت مخالفت سرگرمیوں کا سب سے اہم مرکز بنا رکھا ہے۔ ایک سال کے اندر بھارت میں جتنے آتنکی حملے ہوئے ان سبھی میں جیش کے کردار کے اہم سراغ ملے ہیں۔ کچھ ثبوت پاکستان کو بھی دئے گئے ہیں لیکن پاکستان کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ یہ ایک وجہ ہے کہ بھارت نے جیش چیف مسعود اظہر کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندی لگانے کو اپنی آتنک مخالف ڈپلومیسی کا حصہ بنا رکھا ہے۔ چین اس پاکستان کو بچا رہا ہے جس کے ایک اور دہشت گرد سنگٹھن حافظ سعید کو اقوام متحدہ کی پابندی کی وجہ سے بار بار اپنا نام ،ٹھکانا بدلنے کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ چین کا یہ رخ بتاتا ہے کہ آتنک واد کے خلاف عالمی رخ ہونے کے باوجود اسے ناکارہ کرنے کی کوشش رنگ کیوں نہیں لا پارہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!