استنبول میں نئے سال کے جشن میں آتنکی حملہ

ترکی کے شہر استنبول میں واقع ایک نائٹ کلب میں نئے سال کا جشن منا رہے 600 لوگوں پر دہشت گردوں نے اندھادھند فائرننگ کردی۔اس واقعہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے ترکی کو اپنی گرفت میں کتنا لے رکھا ہے۔ حال ہی میں (19 دسمبر ) کو روسی سفیر آندرے کارلوف کو شارے عام گولیوں سے ایک دہشت گرد نے بھون دیا تھا۔ اس سے دو دن پہلے (17 دسمبر) کو فوجیوں کو لے جارہی ایک بس پر آتنکی حملے میں 14 فوجی مارے گئے تھے۔10 دسمبر کو ایک فٹبال میچ کے بعد ہوئے دوہرے بم دھماکے میں 44 لوگ مارے گئے اور 166 زخمی ہوئے ۔ جس میں زیادہ تر پولیس افسر تھے اس کو ملا کر پچھلے ایک سال میں کم سے کم 12 آتنکی حملے ہوئے ہیں۔ نئے سال کا جشن منا رہے 600 لوگوں پر آتنکیوں نے اندھادھند گولہ باری کر غیر ملکی شہریوں سمیت 39 افراد کو مار ڈالا۔ ان میں دو ہندوستانیوں کے بھی مارے جانے کی خبر ہے۔ استنبول کے مقامی گورنر واصف شاہین کے مطابق حملہ آوروں نے (2 نے) سب سے بربریت آمیز طریقے سے بے قصور لوگوں کو نشانہ بنایا۔ کئی لوگ تو گھبراہٹ میں پانی میں کود گئے۔ ڈوگان نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ سینٹاکلاز کی ڈریس پہنے دو بندوقچیوں نے یہ حملہ کیا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب نئے سال میں محض15 منٹ تھے، سے پہلے ترکی میں داخل ہوئے تھے۔ حکام نے بتایا کہ حملہ آوروں نے پہلے کلب کے داخلہ دروازے پر ایک پولیس ملازم اور ایک شہری کو گولیوں سے بھونا اس کے بعد اندر گھس پر بھیڑ پر تابڑ توڑ فائرننگ شروع کردی۔ ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو نے بتایا کہ حملہ کے بعد حملہ آور بھاگ گئے۔ امید ہے کہ انہیں جلد پکڑ لیا جائے گا۔ مرنے والوں میں 16 غیر ملکی شہری ہیں۔ حملہ آور سینٹا کلازکی ڈریس پہنے ہوئے بندوقچیوں کی پہچان ابھی نہیں ہو پائے۔شاہین نے بتایا کہ یہ حملہ مقامی وقت 1:15 بجے شروع ہوا۔ کچھ چشم دید گواہوں کے مطابق حملہ آور عربی میں بات کررہے تھے۔ نیٹو کے سکریٹری جنرل جانس اسٹولٹین برک نے یہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ استنبول میں 2017ء کی شروعات بری ہوئی ہے۔ جیسا میں نے بتایا کہ 2016ء ترکی کے لئے غیر متوقعہ طور پر خونی برس رہا جس میں سینکڑوں لوگ مارے گئے تھے۔ ان حملوں کے لئے کرد دہشت گردوں اور جہادیوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔پچھلے سال ہی ترکی میں خونی تختہ پلٹ کی ناکام کوشش بھی ہوئی تھی۔ نئی دہلی میں وزیر خارجہ سشما سوراج نے دو ہندوستانیوں کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ استنبول کے اس حملہ میں ہم نے دو ہندوستانیوں کو کھو دیا ہے۔ متاثرین کے نام ہیں عبیس رضوی، سابق راجیہ سبھا ممبر کے لڑکے اور گجرات کی خاتون خوشی شاہ شامل ہیں۔ عبیس رضوی بلڈرز کے سی ای او تھے اور وہ 2014 ء میں آئی فلم ’دی بائیگرس آف سندر بن‘ سمیت کئی فلموں کے پروڈیوسر تھے۔ وزیر اعظم نے اس حملہ میں ہوئی اموات پر اظہار غم کیا ہے۔ 2017ء کی شروعات ترکی کے لئے خوش آئین نہیں ہوئی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟