دی گریٹ سپا پریوار ناٹک کا انٹرویل

پچھلے چار ماہ سے چلا آرہا یوپی میں سماجوادی پارٹی کادی گریٹ سیاسی ڈرامہ کا ایک سین ختم ہوگیا ہے۔ یا یوں کہیں کہ اس ڈرامے کا انٹرویل ہوگیا ہے۔ بچپن میں ٹیپو کے نام سے پکارے جانے والے اکھلیش سنیچروار کو سپا کے سیاسی دنگل میں سلطان بن کر ابھرے۔ وزیر اعلی اپنی طاقت دکھانے میں کامیاب رہے۔ ان کے ذریعے بلائی گئی میٹنگ میں 200 سے زیادہ سپا ممبران اسمبلی کے پہنچنے کے ساتھ ہی ملائم سنگھ اور ان کے بھائی اور یوپی پارٹی کے پردھان شیو پال یادو بیک فٹ پر آگئے۔پارٹی سے 6 سال کے لئے نکالے گئے اکھلیش و رام گوپال یادو کو 18 گھنٹے میں ہی واپس لینے پر مجبور ہوئے ملائم۔ کیا یہ سمجھا جائے کہاب سماجوادی کنبہ کی رسہ کشی ختم ہوگئی ہے یا یہ جنگ بندی ہے؟ تقریباً ایسے ہی حالات اکتوبر میں بھی بنے تھے اور ملائم اس دوران اکھلیش کو اپنی وکاس پرش کی ساکھ سدھارنے کیلئے شیو پال یادو کو خاموش کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اس سے ایک بار پھر سپا چناوی لڑائی کے اگلے محاذ پر آتی دکھنے لگی تھی۔ یہ قیاس بھی لگائے جا رہے تھے کہ اگر کانگریس یا باقی چھوٹی پارٹیوں سے کوئی تال میل ہوجاتا ہے تو یہ گٹھ جوڑ مضبوط ٹکردینے کی حالت میں آجائے گا۔ حالانکہ پارٹی میں حالات اب بھی ٹھیک نہیں مانے جارہے ہیں۔ اکھلیش نے بیشک212 ممبران اسمبلی کو میٹنگ میں بلا کر اپنی طاقت دکھائی۔ اسی درمیان اعظم خاں ملائم سنگھ سے ملے اور پھر اکھلیش کے پاس پہنچے۔ ممبران اسمبلی کی میٹنگ درمیان میں ہی چھوڑ کر اکھلیش اعظم خاں کے ساتھ ملائم کے گھر چلے گئے اور بعد میں شیو پال کو بھی وہاں بلا لیا گیا۔ قریب ایک گھنٹے چلی میٹنگ کے بعد شیو پال نے دونوں کی معطلی منسوخ کردی۔ بتایا جارہا ہے کہ اکھلیش سے ملاقات کے دوران ملائم جذباتی ہوگئے اور اس سے پہلے ممبران اسمبلی کی میٹنگ میں اکھلیش بھی والد کا نام لیکر جذباتی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی چناؤ جیت کر وہ پتا جی کو تحفہ دیں گے۔ پچھلے دو تین دنوں کے واقعات میں اکھلیش اور مضبوط ہوکر ابھرے ہیں۔ ایسے میں اکھلیش خیمہ اپنی مانگوں پر اڑ گیا ہے۔ اہم مانگ ٹکٹ بٹوارے میں اکھلیش کا اہم رول اور امر سنگھ کو پارٹی سے نکالنے کی شامل ہے۔ ساتھ ہی شیو پال کے پر کترنے کی بات کہی جارہی ہے۔ اکھلیش چاہتا ہے کہ شیو پال کو پردیش پردھان کے عہدے سے ہٹا کر انہیں قومی صدر بنایا جائے اور ملائم پارٹی کے سرپرست کا رول نبھائیں۔ پچھلے چار ماہ سے چلا آرہا دی گریٹ سماجوادی ڈرامے میں ابھی انٹرویل یعنی وقفہ ہوا ہے۔ اس لئے مانتا ہوں کہ ابھی کھیل باقی ہے دوستوں۔ یہ ساری کوشش اسمبلی چناؤ جیتنے کی ہے اور جنتا کو بیوقوف بنانے کی ہے۔ سرکار اکھلیش کے ہاتھ میں ہے اور پارٹی شیو پال کے۔ سارا جھگڑا فی الحال اپنے اپنے حمایتیوں کو زیادہ سے زیادہ ٹکٹیں دلانے کا ہے۔ سرکار اکھلیش کے ہاتھوں میں ہے۔ تمام کوششیں اکھلیش کو وکاس پروش کی شکل میں پروجیکٹ کرنے کی ہورہی ہیں۔ بیشک اکھلیش نے صوبے میں وکاس کیا لیکن کئی سیکٹر میں اس سرکار کے دیگر سیکٹروں میں کارگزاری پرسوال اٹھتے رہتے ہیں۔ ریاست میں لاء اینڈ آرڈر نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ سینکڑوں دنگے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اکھلیش کی انتظامیہ پرپکڑ نہایت کمزور ہے۔ اس اندرونی یادو پریوار میں چل رہے ڈرامے کا سب سے زیادہ فائدہ بھاجپا کو ہوگا۔ اس میں شبہ نہیں کہ جلد ہی اس ڈرامے کا انت ہوجائے گا۔ چناؤ اعلان کسی بھی دن ہوسکتا ہے۔ سماجوادی پارٹی میں جو دراڑ پڑی ہے یہ چناؤ کے وقت تک بھرجاتی ہے یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ کل ملاکر اس ڈرامے سے سماجوادی پارٹی کی ساکھ بگڑ رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟