میعاد کے آخر میں اوبامہ نے روس پر کی زبردست کارروائی

20 جنوری کو صدربراک اوبامہ امریکہ کے صدر کے عہدے سے ریٹائر ہورہے ہیں۔ انہوں نے اپنی میعاد کے آخر میں کئی فیصلے ایسے کئے ہیں جن کا دور رس اثر ہوسکتا ہے اور نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے سخت چنوتی ہوگی ان کے نتائج سے لڑنا ۔ تازہ فیصلہ امریکہ اور روس کے آپسی رشتوں پر اثر ڈال سکتا ہے۔ اوبامہ نے روس کے 35 حکام کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ روسی سفارتخانہ بند کرنے کے علاوہ 9 اداروں پر پابندی لگائی ہے۔ صدارتی چناؤ کے دوران ’’روسی ہیں کنگ‘‘ کے جواب میں اوبامہ نے یہ قدم اٹھائے ہیں۔ اوبامہ نے روس کے خلاف کارروائی کا اعلان گزشتہ جمعرات کو ہوائی سے کیا جہاں وہ خاندان کے ساتھ چھٹیاں گزار رہے ہیں۔ دراصل معاملہ یہ ہے کہ امریکی صدراتی چناؤ کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کی امیدوار ہلیری کلنٹن پر سائبر حملے ہوئے تھے۔ امریکی حکام کا دعوی ہے کہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کیلئے ایسا کیا گیا تھا۔ امریکی ایجنسیاں اس میں روسی ملوث ہونے کے کامیاب ثبوت ہونے کا دعوی کررہی ہیں۔ خود اوبامہ کہہ چکے ہیں کہ پتن کی شہ پر سائبر حملہ ہوئے۔ امریکی پولیکٹیکل ویب سائٹ اور ای میل کے اکاؤنٹس کو ہیک کر صدارتی چناؤ کو متاثر کرنے کی روسی کوششوں پر امریکہ نے ایک مفصل رپورٹ بھی جاری کی ہے۔ 13 صفحات پر مبنی یہ رپورٹ داخلی سلامتی وزارت اور ایف بی آئی کے مشترکہ جائزہ پر مبنی ہے۔ یہ کسی دیش یا اس سے جڑے لوگوں کے ذریعے انجام دی گئی ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے اوبامہ کی کارروائی کرنے کیلئے روسی صدر سے اسی ڈھنگ سے جوابی کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے لیکن صدر ولادیمیر پتن نے اسے مسترد کردیا۔ لیکن 20 جنوری کو صدر بننے جارہے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے پیش نظر پتن نے فی الحال امریکہ کے خلاف بدلے کی کارروائی نہ کرنے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس بدلے کی کارروائی نہیں کرے گا۔ امریکی سفارتکاروں کو کسی طرح کی مشکل نہیں آنے دی جائے گی۔ ادھر ڈونلڈٹرمپ نے جمعہ کی رات ٹوئٹ کیا ہے کہ پتن کے جوابی کارروائی نہ کرنے کے فیصلے کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ہمیشہ سے پتہ تھا کہ روسی صدر کافی سمجھدار ہیں۔ ٹرمپ نے چناؤ میں مبینہ طور پر مداخلت کرنے کے معاملے میں روس پر لگائی گئیں پابندیوں پر رد عمل ظاہرکرتے ہوئے دیش سے آگے بڑھنے کی اپیل کی ہے اور ان امریکی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کی انہوں نے سخت نکتہ چینی کی تھی۔ 2017ء کا سال امریکہ۔ روس میں ٹکراؤ سے شروع ہوا ہے۔ دیکھیں ٹرمپ کیا کرتے ہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟