نہ تو ان پارٹیوں کے بینک کھاتے ہیں اور نہ ہی چندے کا حساب
سبھی جانتے ہیں کہ یہ سیاسی پارٹیاں دیش میں کالہ دھن کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ اگر دیش میں کالہ دھن ختم کرنا ہے تو ان پر شکنجہ کسنا انتہائی ضروری ہے۔ سینٹرل چناؤ کمیشن نے اب ایسی فرضی سیاسی پارٹیوں پر شکنجہ کسنا شروع کردیا ہے۔ چناؤ کمیشن کے ذریعے کاغذوں پر چل رہیں 255 سیاسی پارٹیوں کو رجسٹریشن کی فہرست سے ہٹادیا ہے اور انکم ٹیکس محکمہ نے بھی ان پر شکنجہ کسنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ ایسی فرضی پارٹیوں کی مشکلیں بڑھنا شروع ہوگئی ہیں جن کو ابھی تک رجسٹرڈ سیاسی پارٹیوں کی شکل میں چندے کی رقم جیسے مالیات میں انکم ٹیکس کی چھوٹ مل رہی تھی۔ پتہ چلا ہے کہ کچھ پارٹیوں کے بانی ممبروں کے دیہانت کے بعد سے یہ بے جان پڑی ہیں تو کچھ نہ نہ تو بینک کھاتے کھلوائے اور نہ ہی چندے کا کچھ حساب کتاب رکھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کالہ دھن کے خلاف نوٹ بندی کے فیصلے کے تحت چلائی گئی مہم کے دوران جس طرح کالے دھن کوسفید کرنے کے معاملے سامنے آئے ہیں اس میں ایسی کاغذی پارٹیوں کے ذریعے کالے دھن کو ٹھکانے لگانے کا اندیشہ جتایا جارہا تھا۔ دیش میں چناؤ اصلاحات کی کوششوں میں لگے چناؤ کمیشن نے بھی ایسے ہی اندیشے کے تحت 255 غیر تسلیم شدہ سیاسی پارٹیوں کو اپنی فہرست سے ختم کردیا ہے۔چناؤ کمیشن نے رجسٹرڈ فہرست سے الگ کی گئی ان پارٹیوں کی فہرست مالی جانچ کیلئے سی بی ڈی ٹی کو کارروائی کے لئے خط کے ساتھ بھیج دیا ہے۔ سی بی ڈی ٹی کے علاوہ ابھی تک انکم ٹیکس کی چھوٹ کا فائدہ لے رہیں ایسی پارٹیوں کے پاس جمع پیسہ اور چندے کی پڑتال کرنے کے لئے محکمہ انکم ٹیکس نے بھی کمر کس لی ہے جو کالی کمائی اور چندے میں دکھائی گئی رقم کی جانچ کر کے قانونی کارروائی کرے گا۔ دیش میں 1931 سیاسی پارٹیاں ہیں جن میں دہلی میں ہی 245 سیاسی پارٹیوں کے پتے پر رجسٹرڈ ہیں۔ حیرانی کی بات ہے دہلی میں رجسٹرڈ پارٹیوں 67 پارٹیوں کا پتہ چناؤ کمیشن بھی لگانے میں لاچار رہا ہے۔ یہی نہیں 10 فیصدی پارٹیوں نے آج تک چناؤ کمیشن کو اپنی آمد و خرچ کی تفصیل نہیں دی ہے۔ ذرائع کے مطابق دہلی چناؤ کمیشن بھی اس مہم میں لگ گیا ہے اور وہ جلد ہی ایسی مشتبہ سیاسی پارٹیوں کی فہرست تیار کرکے مرکزی حکومت کو بھیجے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی کا بھی کہنا ہے کہ چناؤ کمیشن میں رجسٹرڈ ہوئی سیاسی پارٹی کالے دھن کو سفیدکرنے کا ذریعہ ہوسکتی ہیں۔ زیدی کا کہنا ہے کہ 20 ہزار روپے تک کے چندہ کا اعلان نہ کرنے کی چھوٹ کی رعایت کے چلتے ان پارٹیوں کے چناؤ میں کالے دھن کا ذریعہ ہونے کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں