شنگلو کمیٹی رپورٹ پر ایل جی۔ سی ایم آمنے سامنے

ایک بار پھر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ اور وزیراعلی اروندکیجریوال آمنے سامنے آگئے ہیں۔ دونوں کے درمیان ٹکراؤ بڑھتا نظر آرہا ہے عام آدمی سرکار کے قیام سے 4دسمبر تک فائلوں کی اچھی بری کنڈلی وی کے شنگلو کی سربراہی والی تین نفری کمیٹی نے رپورٹ تیار کرکے سیل بند لفافے میں لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کو ایتوار کو سونپ دی ہے۔ کمیٹی نے کیا سفارش کی ہے یہ بھی سامنے نہیں آپایا ہے لیکن یہ طے ماناجارہا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری کے بغیر کئے فیصلہ وابستہ تمام فائلوں میں گڑ بڑی ہونے کاامکان ہے۔ کمیٹی سرکار سے بھیجی 400 سے زیادہ فائلوں کی جانچ کررہی تھی۔ کمیٹی کو نہ صرف گڑ بڑی تلاشنے بلکہ خلاف ورزی کو لے کر دہلی سرکار کے افسر پبلک سروینٹ کے رول پر ذمے داری طے کرنے سول یا کرمنل معاملہ بنتا ہے تو اس کی سفارش کرنے کی ذمہ داری بھی دی گئی تھی اتنا ہی نہیں افسر یا سرکاری عہدے داران اپنی طرف سے لئے گئے فیصلوں سے اگر سرکار کو مالی نقصان ہوا ہے تو متعلقہ افسر کے خلاف ایڈ منسٹریٹو یا کرمنل یا سول کارروائی کی سفارش بھی کمیٹی کو کرنی تھی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کمیٹی کی میعاد 2دسمبر تک ہے 30اگست کو تشکیل اور 14اکتوبر کو 6 ہفتے کی توسیع کے دوران دہلی حکومت سے منگائے گئے ماہر افسران نے قواعد کے حساب سے فائلوں کی پڑتال کی ہے اس میں تمام خامیاں پائی جانے کاذکر لیفٹیننٹ گورنر 14اکتوبر کو کرچکے ہیں۔ وزیراعلی اروند کیجریوال نے پریس کانفرنس کر شنگلو کمیٹی پر الزام لگایا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر غلط طریقے سے نائب وزیراعلی منیش سسودیا کو پھنسانے کی کوشش کی ہے۔ پی ا یم او اور ایل جی اپ منیش سسودیا کو گرفتار کرنے کی اسکیم بنا رہے ہیں۔ پنجاب چناؤ سے ٹھیک پہلے سسودیا کو گرفتار کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ وزیراعلی کیجریوال نے سابق کمٹرولر آڈیٹر جنرل وی کے شنگلو پر ڈی پی ایس سوسائٹی صدر صدارتی چناؤ میں گڑ بڑی کر چیئرمین بننے اور سوسائٹی کے پیسوں میں غپن کے سنگین الزام لگائے گئے ہیں ادھر دہلی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ مرکز اور دہلی سرکار کے درمیان اختیارات کی لڑائی کے اشو پر کورٹ کا فیصلہ آنے تک شنگلو کمیٹی کی رپورٹ پر جلد بازی میں کوئی کارروائی کی جانی چاہئے۔ عدالت نے عرضی پر 5دسمبر کو غور کرنے کو کہاہے شنگلو کمیٹی کے ذریعے دہلی سرکار کے کام کاج سے متعلق 400 فائلوں کی پڑتال کے بعد ایل جی کو سونپی گئی رپورٹ میں ایک لاکھ روپئے سے زیادہ تنخواہ پر رہے درجن بھر مشیروں پر بجلی گرنا طے ہے۔ کئی مشیر کو رکھ کر ایڈمنسٹریٹیو گریڈ( ایچ ڈی) کے زمرے کی تنخواہ طے کی گئی ہے جو مرکزی حکومت کے سیکریٹری کے تنخواہ کے برابر ہے دہلی سرکار کے صحت وتعلیم محکمہ کے مشیر ایچ اے جی زمرے میں آتے ہیں۔ دہلی سرکار کے ا سکولوں میں اسٹیٹ منیجر کی تقرری میں بھی ضابطوں میں ایل جی سے منظور نہیں کرایا گیا ہے۔ اس منیجر کی تنخواہ 3ہزار روپئے ہے ساتھ ہی محکموں میں ڈیبوٹیشن پر کام کررہے افسر کا معاملہ بھی پیچیدہ ہے ڈیبوٹیشن پر تقرری کے متعلق فائل پر ایل جی کی اجازت ضروری ہے۔ سابق ہیلتھ سیکریٹری بھی ڈیبوٹیشن کام کررہے تھے اس کے علاوہ دہلی سرکار نے ہائی کورٹ میں سرکار کے معاملوں کی پیروی کے لئے وکیلوں کی تقرری کی ہے جن کی تنخواہ رکی ہوئی ہے۔ آدھا درجن وکیل دہلی سرکار کو ویٹ محکمہ اور محکمہ محصولات میں مقرر کئے گئے ہیں جن کے لاکھوں روپئے کے بلوں کی ادائیگی لٹکی ہوئی ہے اب سارے معاملوں پر شنگلو کمیٹی کی بنیاد پر کارروائی ہوگی ۔ ایل جی اور دہلی سرکار کے نئے ٹکراؤ پر اب سب کی نظریں سپریم کورٹ پر ہے دیکھئے عدالت اس مسئلے اور ٹکراؤ کاکوئی راستہ نکال سکتی ہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟