پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ

پاکستان میں کئی دنوں سے جاری قیاس آرائیاں کہ فوج کے چیف جنرل راحیل شریف کو توسیع ملے گی یا نہیں ،ختم ہو گئی ہیں۔ جب وزیر اعظم نواز شریف نے سنیچر کو دیش کے نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان کردیا اور بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل قبر جاوید باجوا پاکستان کے نئے فوجی سربراہ ہوں گے۔ وہ منگل کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے اسی دن موجودہ آرمی چیف راحیل شریف ریٹائرہوجائیں۔بلوچ ریجمنٹ سے اپنا فوجی کیریئر شروع کرنے والے جنرل باجوہ کو پاکستان میں کشمیر امور کا ماہر مانا جاتا ہے۔ بھارت اور پاک کے پنجاب ریاست میں باجوہ فرقے کے کافی لوگ اپنے نام کے ساتھ باجوہ لکھتے ہیں۔ باجوہ لفظ کا مطلب باز رکھنے والے سے تھے۔باجوہ نام جاٹھ فرقے کے جڑے لوگوں کا ہوتا ہے۔ انہیں جٹ سکھ بھی بولا جاتا ہے۔ ان کی آبادی امرتسر ، جالندھر، چنڈ ی گڑھ میں ہے۔ پاکستان کے سیالکوٹ ، ملتان اور ساہیوال کے مسلمان بھی باجوہ لکھتے ہیں۔ پروفیشنل ساکھ رکھنے والے جنرل جاوید باجوہ کی تقرری کو بھارت کے ایکسپرٹ بھارت کے لئے پوزیٹو مان رہے ہیں کیونکہ دہشت گردی کو لیکر ان کا رویہ سخت ہورہا ہے۔ پچھلے دنوں انہوں نے کہا تھا پاکستان کو بھارت سے زیادہ بڑا خطرہ دہشت گردی سے ہے۔ باجوہ کا نام آرمی چیف کی ریس میں نہیں تھا ۔ ان کے بجائے بہاولپور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال اور ملتان کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم کے نام چل رہے تھے۔ جنرل راحیل شریف کے ریٹائرڈمنٹ کی خبر سے پاکستانی میڈیا حیران ہے۔ فوج نے ٹوئٹ کر جنرل راحیل شریف کے فوج کے عہدے پر 3 سال پورے ہونے پر 29 نومبر کو ریٹائر منٹ کی خبر دی تو میڈیا حیران ہوگیا کیونکہ پاکستان نے فوج نے کئی بار تختہ پلٹ کیا اور کئی بار فوج کے سربراہوں کو نوکری میں توسیع ملی ہے۔ ایسے میں راحیل شریف کو ریٹائر کرنے کے فیصلے سے لوگ حیران ہیں۔ اتنا ہی نہیں پاکستان کے سپریم کورٹ میں جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل بنانے کے لئے باقاعدہ ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ ایسی دو عرضیاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائرکی گئی تھیں جنہیں خارج کردیا گیا تھا۔ ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی گزار نے کہا جنرل راحیل شریف نے امن اور جنگ کے وقت جس طرح تعمیل اور غیر معمولی اور پیش ور کار کردگی کا مظاہرہ کیا اور جس طرح کا انہوں نے وقف اور ایمانداری دکھائی جس وجہ سے انہیں صدر قابل قدر ایوارڈ دیا گیا اور ان کیشخصیت اس کے لئے پوری طرح اہل ہے۔ اب کیونکہ نئے پاک فوج کشمیرمعاملوں کے ماہر مانے جاتے ہیں ممکن ہے کہ وہ دہشت گردی کو اور بڑھاوا دیں۔ پاکستان کے ساتھ موجودہ وقت میں کشیدگی انتہا پر ہے۔ ایسے میں نواز شریف کا اپنا آرمی چیف بدلنا اہمیت کا حامل ہے۔ دیکھیں جنرل باجوہ لکیر سے ہٹ کر کچھ کرنے میں اہل ثابت ہوتے ہیں؟ ویسے یہ مانا جارہا ہے پاک فوج کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟