اور 1000 کے بند نوٹوں کا اب کیا ہوگا 500

نوٹ بندی کے بعد پہلے ہی سے تکلیف کے دور سے گزر رہی عام جنتا کے لئے ریزرو بینک کے ذریعے جاری کردہ 500 کے نئے نوٹوں کو لے کر غلط فہمی اور زیادہ پیدا ہوگئی ہے بازار میں جو نئے نوٹ آئے ہیں وہ دو طرح کے ہے اس کی وجہ سے لوگوں کو لگ رہا ہے کہ نوٹ کی چھپائی میں خامیاں ہے تو کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ نقلی نوٹ ہے۔ انگریزی اخبار ٹائم آف انڈیا میں شائع خبر کے مطابق 500 سے نوٹ ایک دوسرے سے الگ پائے گئے ہیں۔توجہ سے دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ ایک نوٹ میں گاندھی کے سر کے پیچھے اورچہرے کے آگے پرچھائی نظر آرہی ہے تو دوسرے نوٹ میں کم اس کے علاوہ قومی نشان کے الاٹمنٹ اور سریل نمبروں میں گڑ بڑی دکھائی دے رہی ہیں۔ نوٹوں کے بارے میں فرق پر آر بی آئی کے ترجمان الپناکلہ والا سے پوزیشن واضح کرتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ جلد بازی کے سبب وہ نوٹ جاری ہوگئے ہیں جن میں پرنٹنگ کی کچھ کمیاں رہ گئی تھی۔ لیکن لوگ آرام سے ان نوٹو ں کالین دین کرسکتے ہیں اتنا ہی نہیں اگر ان کو زیادہ گڑ بڑی لگتی ہے تو یہ نوٹ آر بی آئی کو لوٹا سکتے ہیں۔ ادھر 1000 اور 500 کے پرانے نوٹ جن کی تعداد تقریبا 1417943 ارب روپے ہے کو جنوری 2017 سے ضائع کرنے کا سلسلہ شروع ہوگا۔ آر بی آئی کو اتنی بڑی تعداد میں نوٹوں کو ضائع کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا فطری ہے۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب اتنی زیادہ تعداد میں نوٹوں کو ضائع کیاجائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ سینٹرل بینک کے پاس 27تھریڈنگ اور وکرینگ سسٹم مشین ایس بی ایس ہے۔ یہ مشینیں کئی سینٹروں میں قائم ہے یہاں پرانے لوٹائے گئے نوٹوں کو پہلے ٹکڑے کئے جاتے ہیں اور پھر راکھ میں تبدیل کردیاجاتا ہے۔ ابھی تک ہر برس 13514 ارب روپے تک نوٹوں کو ضائع کیاجاتا رہا ہے۔ اس بار دوگنے سے زیادہ نوٹ ضائع کرنے ہوں گے اس میں دو رائے نہیں ہے ریزروبینک کے اہم کاموں میں نوٹوں کو ضائع کرنا بھی ایک خاص کام ہے ایک تشویش کا موضوع یہ ہے کہ تھانوں میں پڑے پرانے 500 اور 1000 کے نوٹ ہے۔ اس بارے میں بات کرنے پر دہلی پولیس کے ترجمان راجندر بھگت نے بتایا ہے کہ ایسے معاملے میں عدالت طے کرتی ہیں کہ اس رقم کاکیاہوگا؟ ایسے معاملے میں ملزم کو سزا ہونے کے بعد یہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کردی جاتی ہیں اور اتنے ہی نوٹ خود بدل بھی سکتی ہیں یا اسے کینسل کرسکتی ہے نئے سسٹم سے چلن سے باہر ہوئے وہ نوٹ جو مال خانے میں موجود تھے کے لئے انڈین ریزرو بینک ہدایت دینے کی ضرورت ہوگی کہ پورے دیش میں 2009 میں 12806 تھانے تھے اب ان کی تعداد اور بھی زیادہ ہوسکتی ہیں۔ اس حساب سے ان کے پاس موجود رقم اربوں میں ہوسکتی ہے۔ ریزروبینک عموما ایک سال میں 16کروڑ روپئے کے نوٹ ضائع کرتا ہے ان کے پاس اتنے بھر کا انتظام ہے لیکن اب اس کے سامنے 2203.3 کر وڑ روپئے کے نوٹوں کو ضائع کرنے کی چنوتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!