اڑی سے اب تک 72 دنوں میں ہمارے 43 جوان شہید ہوئے ہیں
پاکستان میں نئے فوج کے چیف قمر جاوید باجوہ کے کمان سنبھالتے ہی جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کا حوصلہ بڑھ گیا ہے۔ منگلوار کو صبح ساڑھے چار بجے جموں کے علاقہ نگروٹا میں واقع فوج کی 16 ویں کور کے ہیڈ کوارٹر کے قریب اسلحہ یونٹ پر پولیس کی وردی میں آئے دہشت گردوں نے حملہ کردیا۔ حملہ میں فوج کے دوافسروں سمیت 7 جانباز شہید ہوگئے۔ نگروٹا کے حملہ اڑی حملہ کے 72 دنوں بعد ہوا ہے۔ یہ حملہ اڑی کے بعد دوسری سب سے بڑا حملہ ہے۔ اڑی میں برگیڈ ہیڈ کوارٹر پر ہوئے حملے میں 19 جوان شہید ہوئے تھے۔ نگروٹا میں 2 افسروں سمیت 7 جوان شہید ہوئے۔ 14 گھنٹے کی مڈ بھیڑ کے بعد گھنٹوں چلی کارروائی میں آتنکیوں کو مار گرایا جاسکا۔ ادھر نگروٹا سے70 کلو میٹر دور چملیال میں ہوئے دوسرے آتنکی حملے میں تین آتنکیوں کو مار گرانے میں بی ایس ایف کامیاب رہی۔ بعد میں تلاشی کارروائی کے دوران ہوئے دھماکے میں بی ایس ایف کے ڈی آئی جی سمیت پانچ جوان زخمی ہوگئے۔ یہ دونوں حملے ٹھیک اسی دن ہوئے ہیں جس دن پاکستان کے نئے فوجی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کمان سنبھالی تھی۔ نگروٹا میں 16 ویں بٹالین کے قریب منگل کو آفسرس میس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا ارادہ نہتے جوانوں اور عورتوں بچوں کو یرغمال بنانے کا تھا۔ ڈیفنس کے ترجمان منیش مہتہ نے بتایا کہ خودکش حملے کے ارادے سے آئے دہشت گردوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ جان مال کو نقصان پہنچانا تھا۔ میس کے اندر دو عمارتوں میں اس وقت 12 نہتے جوان اور 2 عورتیں اور 2 چھوٹے بچے تھے۔ پولیس وردی میں آئے دہشت گرد انہیں یرغمال بنانا چاہتے تھے لیکن انہیں آگے نہیں بڑھنے دیا گیا۔ نگروٹا کے فوج کے دو افسروں کی بیویوں کی بہادری نے دہشت گردوں کو یرغمال بنانے کی منصوبے پر پانی پھیردیا۔ دہشت گرد فوجی اور افسروں کے کواٹروں میں گھس کر ان کے کنبوں کو یرغمال بنانا چاہتے تھے لیکن اپنے اپنے نوزائیدہ بچوں کے ساتھ کوارٹر میں موجودہ ان دو عورتوں نے دہشت گردوں کے منصوبو ں کو نا کام بنادیا۔ مڈ بھیڑ میں شامل فوج کے ایک افسر نے بتایا جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت ان دونوں عورتوں کے شوہر رات کی ڈیوٹی پر تھے۔ ان عورتوں نے اپنے اپنے کوارٹر کے مین گیٹ کو گھر میں موجود سبھی بھاری چیزوں سے جام کردیا جس وجہ سے دہشت گرد ان کے کمروں میں نہیں گھس پائے۔ عورتوں نے اگر یہ چوکسی نہ برتی ہوتی تو دہشت گرد انہیں یرغمال بنا سکتے تھے اور فوج اور ان کے کنبے والوں کو بڑا نقصان پہنچا سکتے تھے۔ ان کے بعد دہشت گرد دو عمارتوں میں گھس گئے جہاں کچھ افسر اور ان کے رشتے دار اور کچھ لوگ موجود تھے۔ اس سے یرغمال جیسی صورتحال پیدا ہوگئی لیکن فوج نے فوری کارروائی کرتے ہوئے سبھی کو بچا لیا۔ جب سے بھارت نے سرجیکل اسٹرائک کی ہے پاکستان بری طرح بوکھلایا ہوا ہے اور پوری طرح سے خون خرابے پر اترا ہوا ہے۔ اڑی حملے سے لیکر نگروٹا و چملیال حملوں تک شاید ہی کوئی دن ایسا گیا ہو جب پاکستان نے ہندوستان کی چوکیوں پر حملہ نہ کیا ہو۔ اڑی حملے میں 19 جوان شہید ہوئے تھے تب سے 72 دنوں میں بھارت کے 43 جوان شہید ہوچکے ہیں اور 66 زخمی ہوئے ہیں۔
دیکھا جائے تو اس طرح پاکستان نے سرجیکل اسٹرائک کا بدلہ لے لیا ہے۔یہی نہیں دہشت گردوں نے دو جوانوں کی لاشوں کے ساتھ جو بربریت کا مظاہرہ کیا ، ایک جوان اب بھی پاک کے قبضے میں ہے۔ ہمیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے پاکستان اور اس کے پٹھوں اتنی آسانی فوج کے کے محاذوں کو نشانہ بنا رہے ہیں؟ نگروٹا کے حملے نے ایک بار پھر فوجی عمارتوں کی سکیورٹی پر سوال کھڑے کردئے ہیں۔ پاکستان نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے وہ فوجی ٹھکانوں پر مسلسل حملے کررہے ہیں۔ اس کے پیچھے دو وجہ ہوسکتی ہیں۔ اس طرح کے حملوں سے ایک تو دہشت گرد صوبے کی عوام کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ عام شہریوں کو نہیں بلکہ ہندوستانی سکیورٹی فورس اور ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے بارڈر ایل او سی سے الگ سکیورٹی فورس کے ہیڈ کوارٹر ، میس اور ٹھکانوں پر سکیورٹی کے اتنے اتنظام نہیں ہوتے۔ کئی جگہ تو سی سی ٹی وی کیمرے تک نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گرد ان سافٹ ٹارگیٹ میں اندر تک جانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اگر پہلے سے نگروٹا حملے کے بارے میں خاص اطلاعات تھیں تو یہ اور بھی باعث تشویش معاملہ ہے۔ یہ صحیح ہے کہ ہمارے فوجیوں نے بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے یرغمالوں کو بغیر کوئی نقصان پہنچانے آزاد کرانے میں کامیابی حاصل کرلی لیکن دو افسر اور پانچ جوان شہید ہوگئے۔یہ عام واردات نہیں مانی جاسکتی۔ اگر لشکر کے ذریعے حملہ کرنے کے بارے میں پہلے سے خفیہ اطلاعات ہونے کی خبر صحیح ہے تو دہشت گردوں کا اندر تک آجانا ایک بڑی خامی کہا جاسکتا ہے۔
یہ صحیح ہے کہ جموں و کشمیر میں کئی مقامات پر سرحدی لائن انتہائی پیچیدہ ہے لیکن آخر اس کا مطلب کیا ہے کہ اس طرح آتنکی رہ رہ کر تار کاٹ کر سرحد میں گھس آئے؟ اگر دہشت گرد کسی بھی جتن سے دراندازی کرتے رہیں ہوں گے تو جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ روکنے والا نہیں۔ دہشت گردوں کی دراندازی روکنے کے لئے صرف سرحد پر ہی نئی حکمت عملی نہیں بنانی ہوگی بلکہ اس پر بھی توجہ دینی ہوگی کہ پاکستان میں پھل پھول رہی دہشت گرد تنظیموں کے حوصلے کو کیسے کچلا جائے؟ جب بھارت سرکار اس نتیجے پر پہنچ گئی ہے کہ پاک ایک دہشت گرد ملک کی طرح برتاؤ کررہا ہے تب پھراس طرح کے امکانات ظاہر کرتے رہنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ پاکستان سے بھارت کے رشتے بہتر ہوسکتے ہیں اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ پاک کو سبق سکھایا جائے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں