49 سال حکومت کی ،قتل کی 638 سازشیں کیں ناکام
پڑوس میں رہ کر قریب50 سال تک امریکہ کی آنکھوں میں کرکری بنے رہے کیوبا کے سابق صدر فیڈل کاسترو (90 سال) نے جمعہ کو ہمیشہ کیلئے آنکھیں بند کرلیں۔ کاسترو دنیا کے سب سے طویل عرصے تک حکومت کرنے والے لیڈروں میں شمار ہیں نہیں تھے بلکہ کمیونزم نظام کے ستون تھے جو سوویت یونین کے زوال کے بعد بھی ڈٹے رہے۔ فوجی ڈریس، لمبی داڑھی اور ہاتھوں میں سگار ان کی شخصیت کی پہچان تھی۔ امریکہ سے محض 90 میل دوری پر چھوٹے سے دیش کیوبا کا کمیونسٹ حکمراں امریکہ پرست فوجی ڈکٹیٹر فل خیریو بتستا کو7 سال تک لمبی لڑائی کے بعد اقتدار سے بے دخل کیاتھا۔ 1959ء میں امریکی مہادیپ میں پہلی کمیونسٹ حکومت بنائی۔ پانچ دہائی سے زیادہ عرصے تک اقتدار سنبھالا۔ وہ تھائی لینڈ کے مہاراجہ بھوسیبل اتلے تیج اور برطانوی مہارانی ایلزبتھ کے بعد سب سے لمبے وقت تک راج کرنے والے حکمراں رہے۔ اپنے عہد میں فیڈرل کاسترو نے 11 امریکی صدور سے لوہا لیا۔ سرد جنگ کے دوران انہوں نے کیوبا میں سوویت یونین کی نیوکلیائی میزائلوں کو اپنے دیش میں تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔ حالانکہ بعد میں سوویت یونین نے میزائلیں تعینات نہیں کیں۔ پچھلے سال امریکی صدر براک اوبامہ دوستی کا پیغام لیکر کیوبا پہنچے۔ وہ 1950 ء کے بعد کیوبا جانے والے امریکی صدر تھے۔ کہتے ہیں کہ امریکہ ان کا قتل کرانا چاہتا تھا۔ وہاں کی خفیہ ایجنسیوں نے انہیں مارنے کیلئے آپریشن مانگوج چلایا۔ کہا جاتا ہے کہ امریکہ نے کاسترو کو مارنے کے لئے 638 کوششیں کیں لیکن سب ناکام رہیں۔13 اگست 1926ء کو کیوبا کے زمیندار خاندان میں پیدا ہوئے فیڈرل نے 24 سال کی عمر میں کیوبا میں امریکی حمایتی سرکار کا تختہ پلٹنے کے لئے گوریلا ٹیم بنائی۔ کاسترو نے1952 ء میں فل خیریو بتستا کو ہٹانے کے لئے 81 لوگوں کے ساتھ انقلاب کا بگل پھونکا۔ کاسترو نے بتستا کو ہٹانے کے لئے ’دی موومنٹ‘ نام کی تنظیم بنائی۔ 1953ء میں ایک فوجی بیرک پر حملہ کیا لیکن کاسترو کو گرفتار کرلیا گیا، 15 سال کی سزا ہوئی لیکن وہ 19 مہینے بعد ہی رہا ہوگئے۔ کاسترو میکسیکو چلے گئے۔1956ء میں 80 ساتھیوں کے ساتھ لوٹے۔ بتستا کے خلاف گوریلا جنگ چھیڑی اور 1959ء میں بتستا کو ہٹا کر کیوبا میں کمیونسٹ اقتدار قائم کیا جو آج تک جاری ہے۔ کاسترو بھارت کے دوست تھے۔ انہوں نے 1973ء اور 1983ء میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔ دہلی میں کاسترو کو نا وابستہ کانفرنس کے علامتی نشان ’گویل‘ میزبان وزیر اعظم اندرا گاندھی کو سونپنا تھا۔ دونوں اسٹیج سے اٹھے اور اندرا گاندھی نے ’گویل‘ لینے کے لئے ہاتھ بڑھایا لیکن کاسترو کھڑے رہے، اندرا نے دوبارہ ہاتھ بڑھایا ،کاسترو مسکراتے رہے، اندرا نے جب تیسرے بار ہاتھ بڑھایا تو کاسترو نے انہیں گلے لگا لیا۔ کاسترو کی داڑھی ان کی پہچان تھی۔ 1961ء میں انہوں نے کہا تھا کہ میں داڑھی نہیں کاٹ سکتا میں اس کا عادی ہوں اور میری داڑھی دیش کے لئے معنی رکھتی ہے۔وہ کہتے تھے اگر آپ روزانہ 15 منٹ شیو کرتے ہیں سال میں 5 ہزار منٹ، میں اتنا وقت برباد نہیں کرسکتا۔ جب کیوبا خود بلیڈ بنانے لائق بن جائے گا تو میں شیونگ کرلوں گا۔ کیوبا کے مخالف امریکہ کے سابق صدر جان آف کینیڈی نے ایک بار کہا کہ کاسترو صرف لیٹن ڈکٹیٹر نہیں ہیں۔ اپنے ذاتی فائدے کے لئے ظلم ڈھا رہا ہے ۔ اس کی خواہشات اس کے اپنے سمندری ساحل سے بھی آگے ہیں۔ بل کلنٹن نے کہا تھا کہ کاسترو نے غیر قانونی طریقے سے امریکیوں کا قتل عام کیا۔ وہ غلط بھی تھا۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے بے قصور امریکیوں کو مارنے کے خلاف ناکہ بندی کی۔ امریکہ کے ہونے والے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کاسترو ایک ظالمڈکٹیٹر تھا۔ گولیاں چلانے والے دستے اور لوگوں کو اذیتیں دینے والے شخص کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اس نے صرف لوگوں پر ظلم کیا اور انقلاب کے دنوں میں فیڈرل کا نام دنیا میں بہت مقبول ہوا۔ وہ کہتے تھے کہ اس کو آگے نہیں بڑھنے دینا جب تک کامیابی نہ مل جائے۔ 2006ء سے کاسترو کی طبیعت خراب چل رہی تھی۔ دو سال بعد انہوں نے اقتدار اپنے چھوٹے بھائی راہل کاسترو کو سونپ دیا تھا۔ فیڈرل کاسترو کے دیہانت پر مغربی بنگال کی سبھی کمیونسٹ پارٹیوں نے گہرا دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہیں گلہائے عقیدت پیش کیا۔ لیفٹ فرنٹ نے ریاست بھر میں اپنے سبھی پارٹی کے دفتروں میں اگلے تین دنوں تک لال جھنڈا جھکا کر فیڈرل کاسترو کو آخری لال سلام کیا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں