13منٹ میں12لوگوں نے آتنکیوں گینگسٹرو کو چھڑایا

ابھی مدھیہ پردیش کے بھوپا ل میں سِمی سے وابستہ آٹھ قیدیوں کا سینٹرل جیل سے بھاگتے ہوئے مڈ بھیڑ میں مارے جانے کی خبر ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی تھیں کہ پنجاب کی نابھا جیل میں حملہ کرکے خونخوار دہشت گرد سرغنہ سمیت کچھ خطرناک جرائم پیشہ کو چھڑانے کی خبر چوکانے والی ہے۔ ایتوار کی صبح 12لوگوں نے جیل پر حملہ کیا اور دو خالصتانی دہشت گردوں اور 4بدمعاشوں کو چھڑا لے گئے۔ وہ بھی 13منٹ میں، چھ حملہ آور پولیس کی وردی میں آئے انہوں نے 100 راؤنڈ گولیاں چلائی لیکن جیل کے گارڈوں نے ایک بھی گولی نہیں چلائی۔صبح سے فار چونر کار سمیت دو گاڑیاں جیل کے سامنے کھڑی تھیں ان میں ڈرائیور بھی تھے تین دوسری کاریں گیٹ کے تھوڑی دور ی پر تھی ۔صبح ساڑھے 6 بجے ایک کار مین گیٹ پر آئی ۔سب انسپکٹر کی وردی میں بیٹھے لوگوں کو دیکھ کر گارڈ نے گیٹ کھول دیا۔ اندر پہنچتے ہی حملہ آوروں نے بیرکوں کے گیٹ پر تعینات گارڈ سے چابی مانگی۔ منع کرنے پر دھار دار ہتھیاروں سے گارڈ کو زخمی کردیا اور چابی چھین لی اور فائرنگ شروع کردی۔ شور سنتے ہی جیل کے اندر سے 6 قیدی گیٹ پر پہنچے۔ اور فائرنگ سے گھبرائے سیکوریٹی ملازمین چھپ گئے کسی نے بھی جوابی کارروائی نہیں کی۔ جیل کے باہر نکلے ملزمان نے کار میں بیٹھے ڈرائیور کو ڈکی کھولنے کو کہا اس میں ہتھیاروں کاذخیرہ تھا ایک حملہ آور نے رضائی میں لپٹے ہتھیار قیدیوں کو دیئے اور سب کار میں بیٹھ کر فائرنگ کرتے ہوئے بھاگ نکلے۔ ڈیڑھ کلو میٹر کی دوری پر ریلوے پھاٹک ملا تو واپس لوٹ کر جیل کے سامنے سے ہی نکل گئے۔ تشویش کاباعث یہ ہے کہ ہماری غیرمحفوظ جیلوں کایہ حال ہے تو باقیوں کا کیا حال ہوگا؟ یہ اس جیل کاحال ہے جہاں خالصتان لبرشن فورس کاسرغنہ ہرمندرسنگھ منٹو کا قید تھا۔ منٹوکے خطرناک پاک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے رشتے رہے ہیں ایسے میں اس کی فراری کو پاکستان کی سازش سے جوڑکر دیکھنا فطری ہے لیکن اس سے جیلوں کی سیکورٹی کے معاملے میں ہماری کمزوریاں نظر انداز نہیں کی جاسکتی۔ جیل سے دہشت گردوں کے فرار ہونے کی کوئی واردات پہلی بار نہیں ہوئی ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی حالیہ رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے جیل سے بھاگنے کے معاملے میں پہلے نمبر پر راجستھان کی جیلیں ہے۔ جہاں سب سے زیادہ قیدی بھاگتے ہے۔ دوسرا نمبر مدھیہ پردیش کا ہے نومبر کے ابتدا میں آئی اس رپورٹ میں دہلی کے لئے کافی راحت کی بات ہے کیونکہ اس کے مطابق راجدھانی میں 2001 سے لے کر اب تک کوئی قیدی جیل سے فرار نہیں ہوا ہے۔ یہ تھوڑی اطمینان کی بات ہے کہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ہرمندر سنگھ منٹو کو گرفتار کرلیا ہے باقی مفرور قیدیوں کو جلد سے جلد شکنجہ میں لینے کاکام تو ہوناہی چاہئے لیکن جیل اصلاحات کے محاذ پر اب بلاتاخیر توجہ دینی ہوگی۔ امید کی جاتی ہے نابھا جیل میں ہوئی اس غلطی کے بعد جیلوں کی سیکورٹی مضبوط کرنے کے سمت میں قدم اٹھانے کاموقعہ ملے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟