جانی ہم تمہیں ماریں گے ضرور، لیکن بندوق بھی ہماری ہوگی اور وقت بھی ہمارا اور جگہ تمہاری

اڑی حملہ کے بعد پورے دیش میں پاکستان کو سبق سکھانے کی مانگ اٹھی۔ پر کوئی کہہ رہا تھا کہ ہمیں جوابی کارروائی کرکے پاکستان کو صاف اشارہ دینا ہوگا کہ بس اب اور نہیں۔ مودی سرکار نے آخر جوابی کارروائی کر ڈالی۔ انہوں نے وہ کام کردکھایا جو پہلے کسی پی ایم کے ذریعے کرنے کی ہمت نہ ہوئی تھی۔ یہاں تک کہ پارلیمنٹ پر حملے کے بعد اٹل بہاری سرکار بھی نہیں کرسکی، یہ تھا کنٹرول لائن پار کرنا۔ لیکن مودی نے یہ کر دکھایا۔ اڑی اٹیک کے 11 دن بعد ہندوستانی فوج نے جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائک (چن کر حملہ کرنا) کو انجام دیا۔ اسپیشل فورس کے کمانڈروز نے بدھوار کو دیر رات پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے 7 ٹھکانے تباہ کردئے۔ یہ لانچ پیڈ ایل او سی سے قریب 103 کلو میٹر اندر تھے۔ اس کارروائی میں تقریباً40 دہشت گردوں کو مار گرایا گیا اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ان دہشت گردوں کی سکیورٹی پر تعینات 2 پاکستانی فوجی بھی مارے گئے۔ پورا آپریشن 3 گھنٹے میں ختم ہوگیا اور ہمارے کمانڈو صحیح سلامت اپنی منزل پر لوٹ آئے۔ جہاں ہم وزیر اعظم نریندر مودی کے اس ہمت افزا قدم پر انہیں سلام کرتے ہیں وہیں ہم اپنے بہادر کمانڈو کی بھی جتنی تعریف کریں کم ہے۔ ہمارے بہادر فوجیوں نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ نہ تو دشمن سے کمزور ہیں اور نہ ہی ان میں قوت ارادی کی کمی ہے، کمی تھی لیڈر شپ کی، واضح پالیسی کی۔ اگر ہم سورگیہ شریمتی اندرا گاندھی کو چھوڑدیں تو مودی ایسے دوسرے لیڈرہیں جنہوں نے ٹھیک ڈھنگ سے اس جوابی کارروائی کو انجام دیا ہے۔ اس کارروائی کے دوران اس بات کا پورا خیال رکھا گیا کہ اسے دونوں ملکوں کے درمیان ٹکراؤ کی شکل نہ دی جاسکے۔ بھارت نے پہلے پاکستان کو پوری دنیا میں الگ تھلگ کیا اور جوابی کارروائی کا ماحول بنایا۔ بھارت کافی عرصے سے کہتا آرہا ہے کہ پاکستان اپنے یہاں چل رہے آتنکی کیمپوں کو ختم کرے لیکن اس سمت میں کچھ ٹھوس کرنے کے بجائے پاکستان ہر الزام کو مسترد کرتا رہا ہے اور الٹے بھارت پر طرح طرح کے الزام منڈھتا رہا ہے۔ پاکستان نے کنٹرول لائن پار کرنے پرکسی امکانی کارروائی سے انکار کیا ہے۔ حالانکہ اس نے سرکاری طور پر یہ مانا ہے کہ اس کے دو جوان مارے گئے ہیں۔ امید کی جانی چاہئے کہ پاکستان اس حملے کو اپنے خلاف ایک فوجی کارروائی کی شکل میں نہیں لے گا۔ بھارت نے پاکستان پرحملہ نہیں کیا، بھارت نے تو دہشت گردوں پر حملہ کیا جو بھارت کی سرحد میں گھسنے کی فراق میں تھے۔ تباہی مچانے کو تیار تھے۔پھر جہاں تباہی ہوئی وہ آج بھی بھارت کا حصہ ہے۔ ہم نے پاکستان کی سرزمیں پر حملہ نہیں کیا۔ ہم نے سیلف ڈیفنس کی کارروائی کی ہے۔ اپنی ہی زمین پر دہشت گردوں کا صفایا کرنا پاکستان پر حملہ کرنے کے برابر نہیں بلکہ پاکستان کی اس کارروائی سے ناک کٹ گئی۔ پاکستان میں اصل طاقت فوج اور آئی ایس آئی کے پاس ہے۔ پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہیں جو اس حملے کو شاید ہی برداشت کرپائیں؟ راحیل شریف کی بھارت سے پرانی دشمنی ہے۔ ان کے بھائی اور انکل بھارت کے ساتھ جنگوں میں مارے گئے تھے۔ پھر جنرل شریف دو تین مہینے میں ریٹائر ہونے والے ہیں۔ اس کارروائی کا بدلہ لینے کے لئے ان کی نجی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ پہلی یہ ہے اپنے رشتے داروں کی موت کا بدلہ لینا، دوسرا اپنے عہد میں توسیع کروانا۔ ساری دنیا کو اس کی فکر ہے کہ کہیں پاکستان بھارت پر ایٹمی حملہ نہ کردے؟ پاکستان کے پاس نیوکلیائی پاور استعمال کرنے کا ایک متبادل ضرور ہے لیکن یہ آخری متبادل ہوگا۔ واقف کاروں کے مطابق پاکستان شاید اسے خود استعمال نہ کرنا چاہئے اور امریکہ اور چین بھی اس کے اس متبادل پر متفق نہیں ہوں گے۔ پاکستان کے اندر بھی دانشور طبقہ اس کی مخالفت کرے گا۔ پاکستان جوابی کارروائی کی شکل میں فی الحال جہادیوں اور بھارت کے اندر موجود اپنے سلیپر سیل کا استعمال کرسکتا ہے۔جموں وکشمیر میں علیحدگی پسندوں اور دراندازوں کے حملے بڑھ سکتے ہیں۔ بھارت کے اندر ان کے سلیپر سیلز کو سرگرم کیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی فوج بھارت کے خلاف ملٹری اٹیک لانچ کرسکتی ہے۔ یہ آفیشل بھی ہوسکتا ہے اور غیر آفیشل بھی لیکن واقف کاروں کی نظر میں یہ کرنے پر عالمی ماحول اب پاکستان کے خلاف ہوگیا ہے۔ ایسا کرنے سے پہلے پاکستان ان باتوں پر ضرور غور کرے گا۔ اسی وجہ سے پاکستان بھارت کے ذریعے سرجیکل اسٹرائک سے انکار کررہا ہے تاکہ اس پر بھارت کو جوابدینے کا دباؤ نہ بنے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ بھارت کی سرجیکل اسٹرائک پر بھارت میں اتحاد نظر آیا۔ اس مسئلے پر بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں سیاسی سطح پر قابل تحسین اتحاد کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔ بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ ہم دیش کی سلامتی کو لیکر سرکار کی کارروائی کے ساتھ ہیں اور اس اشو پر سرکار کی پوری حمایت کرتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ مٹھی بھر مسلمانوں کوچھوڑدیں تو مسلمانوں کی زیادہ تر اکثریت نے کارروائی کی حمایت کی ہے۔ بھارت نے پاکستان کو صاف پیغام دیا ہے کہ اگر پاکستان دشمنانہ حرکتیں آگے بھی جاری رکھے گا تو بھارت ان کا جواب دینے میں اہل بھی ہے اور عہد بند بھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!