دہشت گردی کو سب سے زیادہ فنڈنگ سعودی عرب کرتا ہے

دہشت گردی کی فنڈنگ آج ساری دنیا کے لئے ایک چنوتی بن چکی ہے لیکن سب سے بڑی بدقسمتی تو یہ ہے کہ اس پر قابو پانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر چلنے والی تمام کوششوں کے باوجود اس مسئلے پر لگام نہیں لگ پارہی ہے۔ امریکی ماہرین اور ڈپلومیٹوں کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں اسلامی کٹر پسندی کو بڑھاوا دینے کے لئے سعودی عرب سب سے زیادہ ذمہ دار ہے۔ یہ ہی نہیں امریکی صدارتی چناؤ کے لئے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ہلیری کلنٹن دونوں کی رائے بھی اس پر ایک ہے۔ حالانکہ ویسے دونوں کے نظریات میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن دونوں کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور اسلامی کٹر پسندی و اقتصادی مددگار سعودی عرب ہی ہے۔ امریکہ میں ہوئے 9/11 حملوں میں 19 میں سے15 فدائی حملہ آور سعودی عرب کے شہری تھی۔ تمام دنیا میں کٹر پسند تنظیموں کو سعودی عرب سے کروڑوں کا چندہ ملتا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکہ میں سعودی سرکار پر باقاعدہ مقدمہ چلانے کا ایک بل بھی پاس کیا۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک آرٹیکل میں صحافی فرید زکریا نے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے اسلام کی دنیا میں ایک راکھشس پیدا کیا ہے اور عام رائے بن گئی ہے کہ سعودی عرب سخت اور مذہبیت اور دقیانوسی اور اسلامی کٹر پنتھی ہے۔ سعودی عرب پر وہابیت کی تعلیم دینے کا الزام ہے۔ وہابی کٹر پسند اور دہشت گردی کو بڑھاوا دیتا ہے۔ آئی ایس کے بڑھتے اثر نہیں سعودی عرب کو مرکز میں لاکرکھڑا کردیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ہیں بن لادن جیسے خطرناک دہشت گردوں کو پیدا کیا ہے۔ امریکی صدر براک اوبامہ ے 9/11 حملے میں سعودی عرب حکومت پر مقدمہ چلانے کی منظوری دینے والے بل پر ویٹو کردیاتھا۔ حالانکہ ریپبلکن پارٹی کے اکثریت والی امریکی سینیٹ دو تہائی ووٹ سے اس ویٹو کو خارج کرسکتی ہے اس سے صدارتی چناؤ سے ڈیڑھ ماہ پہلے دونوں پارٹیوں کے درمیان نئی سیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ اوبامہ نے ویٹو کو لیکر صفائی پیش کی ہے اور ان کی ہمدردی متاثرہ کنبوں کے ساتھ ہے لیکن یہ بھی امریکی سرکار اور قومی مفادات کے خلاف ہے ۔اس سے دوسرے دیش بھی دہشت گردی کو حمایت دینے کا الزام لگا کر امریکی حکومت اور افسران پر مقدمے ٹھونک سکتے ہیں۔ امریکی پارلیمنٹ کے دوسرے ایوان بالا سینیٹ اور نچلے ایوان نمائندگان سے 9/11 کی 12 ویں برسی سے کچھ دن پہلے دونوں پارٹیوں کی حمایت سے یہ بل پاس ہوا تھا۔ اسے جسٹس اگینس اسپانسرس آف ٹیررازم ایکٹ کا نام دیا گیا تھا۔ اوبامہ سرکار شاید اس لئے پیچھے ہٹی کیونکہ کورٹ میں گھسیٹے جانے پر جوابی قدم اٹھانے کی سعودی سرکار نے دھمکی دی ہے۔ سعودی نے امریکی معیشت میں سرمایہ کاری اربوں ڈالر نکالنے تک کی دھمکی دی ہے۔ جب تک دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ بند نہیں ہوتی کچھ نہیں ہوسکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟