این آئی ٹی طلبا کی کشمیر پولیس کے ذریعے بربریت آمیز پٹائی

ٹی۔20 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں بھارت کی ہار کے بعد سے سرینگر کے این آئی ٹی میں غیرکشمیری طلبا کی پولیس کے ذریعے ظالمانہ طریقے پر پٹائی کا معاملہ اب طول پکڑ گیا ہے۔ میچ کے بعد حالات تب خراب ہونے شروع ہوئے جب کشمیر کے کچھ طلبا نے جشن منایا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ اس کے جواب میں کشمیر سے باہر کے سینکڑوں طلبا نے اگلے دن ترنگا لیکر ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگائے اور کیمپس تک مارچ کیا۔ ان طلبا کو کشمیری پولیس نے دوڑا دوڑا کر اتنی بری طرح پیٹا کے کچھ کی تو ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور کچھ ہسپتال میں اپنا علاج کروا رہے ہیں۔ان کا قصور بس اتنا تھا کہ یہ ترنگا لہرا رہے تھے اور ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ کچھ زخمیوں نے بتایا کہ انہیں کیمپس سے باہر نہیں نکلنے دیا جارہا ہے اور طرح طرح سے دھمکایا جارہا ہے۔ڈرے اور سہمے اورپٹے طلبا نے سوشل میڈیا کا سہارا لیکر وزیر داخلہ ،وزیر انسانی وسائل ترقی اور وزیر اعظم تک سے مدد کی اپیل کی ہے۔ کشمیر کی راجدھانی سرینگر میں ’بھارت ماتا کی جے‘ پر بربریت آمیز لاٹھی چارج پر پورے دیش کا خون کھول رہا ہے اور مرکزی سرکار نے حالات پر کنٹرول پانے کے لئے سی آر پی ایف کے جوان این آئی ٹی میں تعینات کردئے ہیں۔ ہندوستانی فوج نے یونیورسٹی انتظامیہ کی مخالفت کررہے طلبا کو پرامن احتجاجی مظاہرے کی اجازت دی اور انہیں کہا کہ جب ہم ہیں تو آپ کو کس بات کا ڈر ہے، اب جی بھر کے لگاؤں ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے۔ طلبا نے بھی حب الوطنی کے نعرے لگانے شروع کردئے اور سبھی نے کھلے آسمان کے نیچے بھاری بارش کے باوجود ’ بھارت ماتا کی جے، وندے ماترم ‘ کے نعرے لگانے شروع کردئے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیر انسانی وسائل ترقی اسمرتی ایرانی نے وزیر اعلی محبوبہ مفتی سے فون پر فوراً بات کی اور کہا کہ انسٹیٹیوٹ کے طلبا کی حفاظت یقینی کی جائے۔ محبوبہ سرکار نے کیمپس میں لاٹھی چارج کے واقعہ کی جانچ کے احکامات دے دئے ہیں۔ ریاست میں اتحادی سرکار کی دوسری پاری شروع ہوتے ہی اس جھگڑے نے بھاجپا کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ متاثرہ طلبا کا کہنا ہے کہ دیر شام تک ریاستی سرکار کا کوئی وزیر ان کا حال چال جاننے نہیں آیا۔ دیش کے دیگر حصوں میں مانگ اٹھ رہی ہے کہ این آئی ٹی کو سرینگر (کشمیر) سے منتقل کر کے کسی دوسری ریاست میں لایا جائے۔ مرکزی وزارت انسانی وسائل ترقی وزیر اسمرتی ایرانی کے مطابق جموں و کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے سرینگر این آئی ٹی میں لا ء اینڈ آرڈر قائم رکھنے کا بھروسہ دیا ہے۔ پریشان طلبا اور والدین کی مدد کے لئے وزارت کے افسران کی ٹیم کیمپس میں ہے اور یہاں امتحان ختم ہونے تک رہیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟