بھارت دہشت گردی کے سامنےنہ کبھی جھکا ہے نہ ہی جھکے گا

وزیر اعظم نریندر مودی کی جب بیلجیم دورہ کا پروگرام بنا تو یہی امید تھی کہ برسلز میں ان کا مرکزی زور ہندوستان کو سرمایہ کاری کے سازگار جگہ کے طور پر پیش کرنے پر ہو جائے گا. مگر ان کے دورے کے ایک ہفتے پہلے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز شدید دہشت گردانہ حملے کا شکار بن گئی اور اس کے بعد مودی کا مقصد اور ترجیح بھی تبدیل کرنا پڑا. ضرورت ہو گئی کہ دہشت گردی کے خلاف سخت پیغام دیا جائے. برسلز کے ہوائی اڈے اور ایک میٹرو اسٹیشن پر دھماکے سے مچی افرا تفری کے درمیان ہی یہ اعلان ہوا کہ مودی کے دورے کا پروگرام نہیں بدلے گا. بدھ کو برسلز پہنچنے کے بعد انہوں نے مالبیق میٹرو اسٹیشن جاکر دہشت گرد حملے میں مارے گئے لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا. اس کے ذریعے انہوں نے دہشت گردی سے جنگ میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ بھارت کی یکجہتی کا پیغام دیا. وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ دیر رات کو برسلز کی زمین سے ہزاروں ہندوستانیوں کو خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی پر بھارت کی زیرو ٹالرینس کا سخت پیغام دیا. انہوں نے پاکستان پر بالواسطہ طور پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ بھارت 40 سال سے دہشت گردی سے پریشان ہے. یہ بھی کہا کہ اچھا دہشت گردی یا برا دہشت گردی کچھ نہیں ہوتا. بھارت نے جنگ میں جتنے نوجوان نہیں گنوائے اس سے زیادہ جوان دہشت گردانہ واقعات کے شکار ہوئے ہیں، شہید ہوئے ہیں. بھارت ہمیشہ چیخ چیخ کر دہشت گردی کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرتا رہا تو دنیا نے کہا یہ دہشت گردی نہیں، لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ ہے. جب پوری دنیا کے پاؤں تلے سے زمین ہلنے لگی تب دنیا نے دہشت گردی پر بھارت کی تشویش مانا. 9/11 حملے کے بعد دنیا نے مانا کہ دہشت گردی بڑا چیلنج ہے. وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے آگے نہ کبھی جھکا ہے اور نہ ہی جھکے گا. انہوں نے کہا کہ کوئی مذہب دہشت گردی نہیں سکھاتا. گزشتہ دنوں دہلی میں صوفی کانفرنس کے دوران اسلامی علماء4 کرام نے کہا کہ دہشت گرد جس اسلام کی بات کرتے ہیں، وہ اسلام نہیں ہے. وزیر اعظم نے کہا کہ صرف بم، بندوق اور پستول سے دہشت گردی ختم نہیں کر سکتے. اس کے لئے معاشرے میں ایک ماحول پیدا کرنا ہوگا، جس سے لوگوں میں بیداری پیدا ہو سکے. دہشت گردی نئے دور کا چیلنج ہے. اقوام متحدہ پر بھی نشانہ لگاتے ہوئے مودی نے کہا کہ دنیا کا بڑا تنظیم اقوام متحدہ بھی دہشت گردی کی صحیح تعریف آج تک طے نہیں کر پایا. کون دہشت گرد ہے اور کون نہیں، کون ہے جو دہشت گرد تنظیموں کو فنڈز اور دیگر مواد مہیا کروا رہا ہے آج تک فیصلہ نہیں ہو پایا. ایسے ماحول میں دہشت گردی سے کیسے نمٹا جائے گا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟