جیش سرغنہ مسعود اظہر پر چین کا ویٹو

چین نے ایک بار پھر اقوام متحدہ میں بھارت کی پیٹھ میں چھڑا گھونپ کر پاکستان سے اپنی دوستی نبھائی ہے۔ چین نے پٹھان کوٹ حملے کے لئے ذمہ دار آتنکی تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو آتنکوادی سرغنہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔ یہ کافی دلچسپ اتفاق ہے کہ جس دن چین کے صدر شی جی پنگ واشنگٹن میں امریکہ صدر براک اوبامہ کے ساتھ بات چیت سیشن میں اخبار نویسیوں سے بات کررہے تھے تو انہوں نے دہشت گردی کے خطرے سے نپٹنے میں امریکہ اور چین کے رول پر تبادلہ خیالات کئے ہیں۔ اور اسی دن چین نے دہشت گردی تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو بچانے کے لئے اقوام متحدہ میں اپنے ویٹو کا استعمال کیا ہے۔ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں ہندوستان نے مسعود اظہر پر پابندی کے لئے تجویز رکھی تھی اور اس کے ثبوت بھی پیش کئے تھے سیکورٹی کونسل کے دیگر مستقل ممبر امریکہ، فرانس وغیرہ کی تجویز کی حمایت میں تھے، لیکن چین نے ویٹو کرکے اسے ناکام کردیا ہے۔ ویسے ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے جب چین نے مسعود اظہر پر پابندی کی تجویز کو ناکام کیا ہے۔ جیش محمد پر تو 2001 کے بعد سے پابندی لگی ہوئی ہے ، لیکن 26/11حملے کے بعد مسعود اظہر پر پابندی لگانے کے ہندوستانی پرستاؤ کو چین نے ویٹو کردیا تھا۔ اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے نے پاکستان کی دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر پر اس لئے پابندی نہیں لگنے دی مبینہ طور پر متعلقہ قواعد اور کارروائی کوصحیح طریقے سے تعمیل نہیں کیا گیا ہے۔ کیونکہ چینی نمائندے یہ صاف کرنے میں ناکام رہے کہ جس قاعدے یا عمل کی تعمیل میں کیا خامی تھی جس کے لئے اس نے ویٹو کیا ہے؟ اس نے یہ اس لئے کیا ہے چین ڈپلومیٹک بے شرمی کا ثبو ت دینے میں آمادہ تھا اور وہ بھی ایک ایسے آتنکی کے لئے جس کے کرتوت سے پوری دنیا واقف ہے۔ چین اس سے بے خبر نہیں ہوسکتا ہے۔ کیونکہ مسعود اظہر پٹھان کوٹ میں آتنکی حملے کے لئے ذمہ دار ہے اور اس کی تنظیم جیش محمد پر اقوام متحدہ کی پابندی پہلے سے چلی آرہی ہیں۔ ان حالت میں اقوام متحدہ کے سامنے بھارت کی یہ مانگ بے حد مناسب تھی کہ مسعود اظہر کو بلیک لسٹ میں ڈالا جائے۔ لیکن پاکستان سے اپنی دوستی نبھانے کے لئے چین نے اڑنگا لگا دیا ہے۔ہمیں اس سے بھی مطمئن نہیں ہونا چاہئے کہ چین کے رویہ پر ہم اپنی مایوسی ظاہر کردی ہے یہ معاملہ صرف مایوسی ظاہر کرنے تک محدود رہنے کانہیں ہے۔بلکہ بھارت کو چین سے دو ٹوک انداز میں کہہ دینا چاہئے کہ اس نے آتنکی حمایت کرکے نہ صرف بھارت کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے بلکہ عالمی سطح پردہشت گردی سے لڑنے کا دنیا کو عزم پر بھی چوٹ کی ہے۔ چین کی اس حرکت کے بعد بھارت کو اس کے اپنے دوست اور غیرملکی ہیتشی کے طور پر دیکھنا بند کرنا چاہئے۔ یہ دنیا کے سامنے ظاہر کے چین پاکستان کا صدا بہار دوست ہے اور دوست کے مفادات کی حفاظت کے لئے عہد بند ہے لیکن اب اس نے یہ بھی ظاہر کردیا ہے کہ اس کے اس عزم کے اعلان کردہ آتنکی کو کھلی حمایت بھی شامل ہے۔ مسعود اظہر پر پابندی لگانے سے پاکستان مشکل میں پڑ جائے گا کیونکہ پاکستانی اقتدار اعلی اس کے بہت اچھے دوستانہ تعلقات ہے وہ فوج اور آئی ایس آئی کی سرپرستی میں ہی اپنی دہشت گردی چلاتا ہے۔ پاکستان میں مسعود اظہر اور حافظ سعید جیسے آتنکی سرغنوں نے اقتدار اعلی اور سماج میں اتنا مضبوط تانا بانا بن رکھا ہے کہ اس پر ہاتھ ڈالنا سرکار یا فوج کے لئے چاہ کر بھی ممکن نہیں ہے۔ چین کے اس رویہ سے بھارت کونہ صرف ہوشیار برتنی ہوگی بلکہ اس کی کاٹ بھی کرنی ہوگی۔ پاکستان کے ساتھ چین کااتحاد دن پر دن مضبوط ہوتا جارہا ہے۔ اور چین جانتا ہے کہ بھارت اس کے خلاف ایک حد سے آگے نہیں بڑھے گا۔ بھارت کو چین کی اس غلط فہمی کو دور کرنا ہوگا۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟