سرحد کی حفاظت کرتی بھارت کی بہادر خاتون جوان

بھارت کیلئے یہ بہت فخر کی بات ہے کہ ہماری خواتین اب کسی بھی میدان میں مردوں سے پیچھے نہیں ہیں بس موقعہ ملنا چاہئے۔ تازہ مثال خواتین کے جنگی پائلٹ بننے کی ہے۔ ایئر فورس میں دیش میں پہلی بار تین خاتون پائلٹ جنگی جہاز اڑانے جارہی ہیں۔ مہلا جنگی جہاز پائلٹوں کا پہلا بیچ 18 جون کو ایئر فورس میں شامل کیا جائے گا۔ ایئر چیف مارشل اروپ راہا نے بتایا کہ تین خاتون ٹریننگ یافتہ افسران نے جنگی رول میں شامل کئے جانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ راہا نے بتایا کہ 1991ء میں خاتون کو پائلٹوں کی شکل میں انڈیا ایئر فورس میں شامل کیا تھا، لیکن یہ محض ہیلی کاپٹر اور ٹرانسپورٹ جہازوں کیلئے ہی محدود تھا۔ خواتین امپاورمنٹ کی سمت میں ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے 18 جون کو ایئرفورس میں خاتون پائلٹ کا پہلا بیچ شامل کیا گیا۔بھاونا کانت ، اشونی چترویدی اورموہنی سنگھ دیش کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ بننے جارہی ہیں۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اسے فوجی وردی میں عورتوں کے کردار کے لحاظ سے فیصلہ کن موڑ بتایا ہے۔ فی الحال یہ تین خاتون پائلٹ دوسرے مرحلہ کی ٹریننگ لے رہی ہیں۔ راہا نے بتایا کہ18 جون کو ان کی پاسنگ آؤٹ پریڈ ہے۔ اس کے پورا ہوتے ہی وہ اپنے ساتھی مردوں کے برابر ذمہ داری نبھا رہی ہوں گی حالانکہ انڈین ایئرفورس اکیڈمی سے پاس ہونے کے بعد بھی انہیں حقیقت میں جنگی بیڑے میں شامل کئے جانے سے پہلے 6 مہینے کا ایک اور کورس پاس کرنا ہوگا۔فائٹر پائلٹوں کے لئے محنت سے زیادہ ذہنی صلاحیت اور پرواز صلاحیت اہم ہوتی ہے۔ اسی ذہنی قوت اور نشو و نما کے لئے انہیں موبائل سے بھی دور رکھا جارہا ہے۔ فلائنگ کی ہر باریکیوں کو سکھانے کے بعد ان کا ٹیسٹ ہورہا ہے۔ ٹیکنیکل موضوعات کے لئے پاسنگ مارکس 90 فیصد اور ایمرجنسی سبجیکٹ کے لئے 100 فیصد ہے۔ ہر اسٹیج پر گراؤنڈ سبجیکٹ اور فلائنگ دونوں سکھائے جاتے ہیں اور دونوں میں اول آنا ضروری ہے۔ ویسے بتا دیں کہ محض ایئرفورس کی ہی نہیں بلکہ پیرا ملٹری فورس میں عورتوں کو سب سے زیادہ موقعہ دیا جاتا ہے۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے سی آئی ایس ایف کے یوم تاسیس پر کہا کہ اب دیش کی سرحد کی سلامتی بھی خواتین کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا پیرا ملٹری فورس میں عورتوں کی سانجھے داری کو بڑھانا ضروری ہے۔ ہر فورس میں عورتوں کو33 فیصد حصے داری یقینی کرنی چاہئے۔ ویسے بتادیں کہ ایک اندازے کے مطابق فائٹر پائلٹ کے پورے کیریئر کے دوران ان کی ٹریننگ پر اوسطاً 20 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!