کیا دیدی مسمار فلائی اوور کے ذمہ داروں پر کارروائی کرینگی

دوسروں کو سیاست نہ کرنے کی نصیحت دینے والی ممتا بنرجی کولکتہ کے بڑے بازار میں زیر تعمیر فلائی اوور حادثے کے لئے پچھلی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا کر خود اسی سیاست کا ثبوت دیا ہے جیسے اپوزیشن کی حکومتوں کی دور میں ہوتا تھا۔کولکتہ کے بڑے بازار وویک آنند فلائی اوور بھارت کے پچھلے کھاتے لیفٹ فرنٹ اور پرانے سرمایہ داری کھینچ تان میں تباہ ہوگیا ہے۔ بلیک لسٹ میں درج حیدرآباد کی کمپنی آئی وی آر سی ایل نے اس حادثے کو بھگوان کی مرضی بتایا ہے اور سیاسی پارٹیوں نے اس کا الزام ایک دوسرے پر ڈال دیا ہے اس فلائی اوور کے گرنے سے 24لوگوں کی موت ہوگئی ہے یہ کوئی معمولی حادثہ نہیں ہے سوال یہ ہے کہ کیا اس کی جوابدہی طے ہوگی اور قصوروار لوگوں کو کبھی سزا ملے گی؟ کیا آگے کے لئے کچھ سبق لئے جائیں گے؟ فلائی اوور کی تعمیر میں لگی آئی آر وی سی ایل کے ایک سینئر افسر نے اس حادثے کو ایک انہونہ واقعہ قرار دیا ہے کیا زیر تعمیر فلائی اوور کا اچانک گر جانا یا زلزلہ آنے جیسا واقعہ ہے جس پر کسی کا بس نہ ہو؟ کمپنی کو سونپے گئے کام کو لے کر سنجیدہ ہی نہیں بلکہ ان کے افسران کا یہ رد عمل بتاتا ہے کہ ان کے ملازمین، مزدور وں اور عوام کے تئیں زرا بھی احساس نہیں ہوا ہے۔ ایک حصہ کااچانک ڈھے جانا اشور کی مرضی بتانا مارے گئے لوگوں کے تئیں بے حسی کا ثبوت دینا محض نہیں ہے بلکہ اپنی لاپروائی پر پردہ ڈالنے کی کوشش بھی ہے یہ ہی نہیں کہ ڈھلائی کرنے کے کچھ وقت بعد فلائی اوور کا ایک حصہ ڈھے گیا بلکہ پتہ چلا ہے کہ ڈھلائی سے پہلے لوہے کے ڈھانچے میں کئی جگہ نٹ بولڈ ڈھیلے اورکمزور پائے گئے ہیں تب بھی ان کو بدلا نہیں گیا تھا۔ اور ان پر تعمیر کا کام چل رہا تھا نیچے سے لوگوں اور گاڑیوں کی آمدورفت جاری تھی جب فلائی اوور کاایک حصہ گرا تب نیچے سے پیدل گزر رہے لوگوں اور ٹیکسیوں کے علاوہ منی بس ، اسکول بس اور ٹرک گزررہے تھے ظاہر ہے کہ ایک بے حد مصروف علاقے میں فلائی اوور کمپنی نے تمام سیکورٹی پیمانوں کو جیسے ہی طاق پر رکھ دیا ہو موجود ہ فلائی اوور بھی دس ہزار کروڑ کے قرض میں ڈوبی ایک داغی کمپنی پچھلے آٹھ سال سے بنا رہی تھی جس کے نٹ بولڈ زنک کھا چکے تھے یہ کام بیچ میں دو تین سال تک روکا رہا اور بعد میں ممتا نے جب شروع کرایا تو ممتا نے چناؤ سے پہلے افتتاح کرنے کی جلد بازی کردی۔ نااہلیت کرپشن اور سیاسی کھینچ تان میں مغربی بنگال میں جو کمپنی اپنی ذہنی سیاسی اور صنعتی صلاحیتوں کی وجہ سے بھارت کے جدیدی کرن کامرکز تھی آج مغربی بنگال حاشیے پر چلا گیا ہے کیا امید کرے کہ دیدی ان کے خلاف کارروائی کرے گی جو اس حادثے کے لئے ذمہ دار ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟