جعلسازی کا نیا ریکارڈ: مجسٹریٹ بن کر 2700 ملزمان کورہا کیا

ہمارے دیش میں جعلسازی میں نئے نئے ریکارڈ قائم ہورہے ہیں۔ یہ کرمنل مائنڈ کے ایکٹر ایک سے بڑھ کر ایک نئی اسکیم بناتے ہیں۔ ٹھگی کی دنیا میں سپر نٹورلال اور انڈین چارلس شوبھ راج کے نام سے مشہور شاطر بدمعاش دھنی رام متل (77 سال) آخر کار پولیس کی گرفت میں آہی گیا ہے۔ وہ ایک دو سال سے نہیں بلکہ 50 سال سے ٹھگی کا دھندہ کررہا تھا اور وہ 127 جرائم پیشہ مقدموں میں شامل رہا۔ بنیادی طور سے ہریانہ کا باشندے دھنی رام نے اپنا جال دہلی، ہریانہ، پنجاب، چندی گڑھ و راجستھان میں پھیلا رکھا تھا۔ جعلسازی کے طریقے سے مجسٹریٹ اور اسٹیشن ماسٹر بن کر اس نے کئی کارناموں کو انجام دیا ہے۔ دھنی رام نے پولیس کو بتایا جھجھر میں واقع عدالت میں اس نے فرضی مجسٹریٹ بن کر2700 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔اس کے پاس ایل ایل بی کی ڈگری ہے اور اسے قانون کی باریکیوں کی اچھی معلومات ہے۔ اس نے کولکتہ سے کیلی گرافی کا کورس بھی کیا ہے اور ٹھگی کے دھندے میں اسے اس کا کافی فائدہ بھی ہوا ہے۔ اس سے پہلے دھنی رام نشیلے سامان کی اسمگلنگ ، پولیس حراست سے بھاگنا، سٹہ بازی سمیت کئی معاملوں میں ملوث رہا ہے۔چنڈی گڑھ کے ایک معاملہ میں اسے بھگوڑا بھی قرار دیا جا چکا ہے۔ ابھی دھنی رام اور اس کا خاندان ٹیکری خورد علاقے میں رہتا ہے۔ اس سے پہلے وہ جہانگیر پوری اور سونی پت بھی رہتا تھا۔ویسٹ ڈسٹرکٹ پولیس ڈپٹی کمشنر پشپیندر کمار نے بتایا کہ گاڑی چوری انسداد دستے کو اطلاع ملی تھی کہ دھنی رام روہنی کورٹ کمپلیکس میں کار چوری کے لئے آنے والا ہے۔ انسپکٹر راجپال ڈباس کی رہنمائی میں پولیس ٹیم نے کورٹ کے قریب اپنا جال بچھایا۔ سادی وردی میں پولیس کو تعینات کیا گیا۔ جیسے ہی وہ کورٹ کے کمپلیکس کے پاس دکھائی دیا پولیس نے اسے دبوچ لیا۔اس کی نشاندہی پر چوری کی ایک کار بھی برآمد ہوئی ہے۔ روہتک کالج سے بی اے کرنے کے بعد دھنی رام نے فرضی کاغذات کے سہارے ریلوے اسٹیشن میں اسٹیشن ماسٹر کی نوکری بھی کی۔ دہلی سمیت کئی جگہوں پر وہ تعینات رہا بعد میں وہ فرضی ڈرائیوننگ لائسنس بنانے اور گاڑیوں کے فرضی رجسٹریشن کرنے کے دھندے میں آگیا۔ سال1964 میں روہتک میں پہلی بار پولیس کی گرفت میں آیا۔ جیل سے چھٹنے کے بعد اس نے راجستھان سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور کولکتہ سے کیلی گرافی کا کورس کیا۔ کچھ دنوں تک پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں منیم کی نوکری کی ،بعد میں روہتک و دہلی میں وکالت کرتا رہا۔جھجھر کورٹ میں دو مہینے تک فرضی مجسٹریٹ بن کراس نے نہ صرف ملزمان کو رہا کیا بلکہ پولیس والوں کو بیوقوف بھی بناتا رہا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!