پرشانت کشور کی پناہ میں راہل گاندھی
کانگریس کا وار روم کھل چکا ہے۔ اب راہل گاندھی مشہور چناؤ ماہر پرشانت کشور کی پناہ میں آچکے ہیں۔ کانگریس نے اگلے سال اترپردیش و پنجاب میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے پارٹی کی حکمت عملی تیار کرنے کی ذمہ دار پرشانت کشور کو سونپی ہے۔کشور نے عام چناؤ میں نریندر مودی این ڈی اے ، بھاجپا اور اسمبلی چناؤ میں جنتا دل (یو) ، آر جے ڈی ، کانگریس اتحاد کی جیت میں اہم رول نبھایا تھا۔ مانا جارہا ہے کہ ان دونوں ریاستوں میں پرشانت کشور کی اگنی پریکشا ہوگی۔ راہل نے کچھ وقت پہلے اترپردیش کے کانگریسی لیڈروں کے ساتھ ملاقات کی تھی جن میں پرشانت کشور بھی موجود تھے۔اس میں وسیع غور و خوض ہوا کہ سیاسی طور سے سب سے اہم ریاست اترپردیش میں زمینی حالات کو کیسے بدلا جائے؟ حالانکہ اترپردیش کے ووٹروں کی ذہنیت بہار کے ووٹروں سے ملتی جلتی ہے لیکن پنجاب کے ووٹروں کی نبض ٹٹولنا تھوڑا الگ ہے اس لئے پرشانت کشور نے ذمہ داری ملتے ہی ریاست میں پہلے دور کا سروے کروا کر ووٹروں کا مزاج جاننے کی کوشش کی ہے۔ پنجاب کی سیاست کے لئے گزشتہ دنوں پنجاب کے تمام بڑے لیڈر نئی دہلی راہل گاندھی سے ملنے پہنچے۔ پنجاب کی نئی سیاست پر خوب غور وخوض ہوا خاص طور سے یہاں رہ رہے کانگریس کے خیمے کے نئے مشیر اور سیاسی حکمت عملی ساز پرشانت کشور بھی شامل ہوئے۔ پچھلی ایک دہائی سے پنجاب میں اقتدار سے باہرکانگریس کو اب پرشانت کشور کا ہی سہارا ہے ایسے میں کانگریس کے لئے یہ چناؤ بہت اہم بن چکا ہے۔ بہرحال اس میٹنگ کا پہلا مقصد تو سبھی لیڈروں کو پرشانت سے ملاقات کرنا تھا۔ راہل نے لگاتار دو ناکامیوں کے بعد اب جیت حاصل کرنے کی حکمت عملی بنانے کے لئے پنجاب کے لیڈروں کے ساتھ تبادلہ خیال کے لئے میٹنگ بلائی تھی۔ یہ میٹنگ ایسے وقت میں ہوئی جب پردیش کانگریس نیتا آپ نیتا اروند کیجریوال کی جارحانہ کمپین اسکیم اور ورکروں کے ذریعے ووٹروں تک پہنچنے کی ان کی حکمت عملی سے لگاتار ہوشیار ہورہے ہیں۔ کشور سے بہار چناؤ میں ورکروں کا اثر دار طریقے سے استعمال کیا تھا۔ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے دستک دینے سے کانگریس کی پریشانی بڑھ گئی ہے حالانکہ ابھی اسمبلی چناؤ ہونے میں دیر ہے لیکن اترپردیش اور پنجاب کی سیاست کی الجھنوں کو سلجھانے میں راہل گاندھی سنجیدگی سے لگے ہوئے ہیں۔ اب وہ پرشانت کشور کی پناہ میں پہنچ گئے ہیں دیکھیں ان دونوں ریاستوں میں پرشانت کشور کیا گل کھلاتے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں