یادو سنگھ کی گرفتاری سے کیا پوری سچائی سامنے آ پائے گی

کالی کمائی کے کبیر یادو سنگھ معاملے میں سی بی آئی کے لئے منگل کا دن کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔ سی بی آئی اگر اس معاملے میں چارج شیٹ عدالت میں پیش نہیں کرپاتی تو 89 دنوں سے جیل میں بند راجندر سنگھ یادو سنگھ کو ضمانت مل سکتی تھی۔ کسی بھی ملزم کو90 دنوں کے اندر چارج شیٹ کورٹ میں پیش کرنی ہوتی ہے، ایسا نہ ہونے پر ملزم کو قانون کی باریکیوں کا فائدہ ملتا ہے اور قاعدے کے مطابق اسے کورٹ سے ضمانت مل جاتی ہے۔ یادو سنگھ معاملے میں بھی شاید ایسا ہی ہوتا اگر سی بی آئی منگل کے روز اسپیشل جج جی شری دیوی کی کورٹ میں چارج شیٹ پیش نہ کرتی۔ دراصل یادو سنگھ کے سب سے قریبی رہے نوئیڈا اتھارٹی کے ہی اسسٹنٹ پروجیکٹ انجینئر راجندر سنگھ کو 18 دسمبر 2015 ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ کالی کمائی کے کبیر کے نام سے مشہور نوئیڈا اتھارٹی اورجمنا ایکسپریس وے کے متعلق چیف انجینئر یادو سنگھ اور گھوٹالے میں ان کے ساتھیوں کے خلاف سی بی آئی نے منگلوار کو پہلی چارج شیٹ میں پولیس نے بتایا کہ یادو سنگھ نے جعلسازی کرکے محض 8 دن میں 954 کروڑ روپے کے ٹھیکے دے ڈالے۔ ان میں انڈر گراؤنڈ کیبل ورک کا ٹھیکہ بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ روپے کا لین دین یادو سنگھ کی بیوی کسم لتا کے ذریعے ہی کیا جاتا تھا۔ اس لئے سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں کسم لتا کے ساتھ کئی ٹھیکیداروں کو بھی ملزم بنایا ہے۔ یادو سنگھ کو سی بی آئی نے 3 فروری 2016 ء کو نئی دہلی میں واقع ہیڈ کوارٹر میں پوچھ تاچھ کے لئے بلایا تھا اس کے بعد شام کو وہیں انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے یادو سنگھ پر ایک سرکاری خزانے کے بیجا استعمال کے تحت مجرمانہ سازش اور جعلسازی کے علاوہ کرپشن انسداد ایکٹ کے تحت اور عہدے کا بیجا استعمال کرنے اور رشوت کا الزام لگایا ہے۔ سی بی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ یادو سنگھ کی بیوی کسم لتا کے نام سے غیر قانونی ادائیگی لی گئی۔ کسم لتا کا نام ایف آئی آر میں نہیں تھا لیکن جانچ کے دوران ان کے سرگرم رول کے بعد ان کے نام کو شامل کیا گیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ جانچ میں پتہ چلا ہے نوئیڈا میں ایک منظم مشینری کام کررہی ہے جس میں رشوت اندر سے لیکر نیچے تک دی گئی۔ قاعدوں کی خلاف ورزی کرکے ٹھیکہ دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ راجندر سنگھ نے ڈائری بنائی تھی جس میں کمیشن کی پوری تفصیلات اور افسران کے درمیان تقسیم کا ریکارڈ رکھا گیا۔یادو سنگھ اینڈ گروہ بغیر سیاسی سرپرستی کے یہ گھوٹالہ نہیں کرسکتے تھے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟