اور اب پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں چینی فوج

کچھ دن پہلے لداخ میں دراندازی کے بعد اب چینی فوج کی سرگرمیاں پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں ہونا تشویش کا موضوع ہے چینی فوجی یہاں کچھ تعمیراتی کام کررہے ہیں ذرائع کے مطابق فوج نے نارتھ کشمیر کے نوگاؤں سیکٹر کے سامنے واقع محاذی چوکیوں پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی( پی ایل اے) کے سینئرافسران کو دیکھا ہے۔ افسران کو کچھ ماہر 46ارب ڈالر کی لاگت سے چین کے ذریعے بنائے جارہے چین پاکستان اقتصادی گلیارے( سی پی ای سی) کے حصہ کی شکل میں دیکھ رہے ہیں اس کے تحت کراچی سے گوادر بندرگاہ کوقراقرم شاہراہ کے راستے چین سے جوڑا جائے گا۔ قراقرم چین کے ناجائز قبضے والے علاقے میں آتی ہے۔ اس علاقے میں چین سرکارکی بالادستی والی چائنا گوجھاؤ بہاؤ گروپ کمپنی لیٹی 970 میگاواٹ کی جھلم پروجیکٹ بنارہا ہے۔ پاکستان کی نیت میں کھوٹ ہے ، وہ پاک گلگت اور بلوچستان میں اپنی پیڈ بڑھا کر اسے اپنا پانچواں صوبہ بنانا چارہا ہے خبر تو یہ بھی ہے کہ چین بی او کے میں اپنی فوج کی تین ڈویژنوں کو بنانے جارہا ہے۔ اس سے چینی مفادات کی حفاظت ہوگی۔ اور بھارت پر دباؤ پڑے گا۔ تیس ہزار ملازم ہو ں گے۔ تین نئی ڈویژنوں میں جنہیں چینی کمپنیوں کے ذریعے بنائے گئے ٹھکانوں میں اس کے آس پاس تعینات کیاجائے گا۔ اس سے چین کشمیر کے شمالی حصے میں اپنی موجودگی کو جائز ٹھہرانے کے سوال پر کوئی سیدھا جواب نہیں دیا۔ اور کہا ہے کہ اسے اس بات کا دکھ ہے کہ میڈیا حقیقی کنٹرول لائن پر بھارت کی طرف سے دراندازی کی خبروں کو رہ رہ کر اچھالتا رہتا ہے، چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان لوگونگ نے بیجنگ میں اخبار نویسیوں کو بتایا ہے کہ پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں نوگام سیکٹر میں پیپلز لبریشن آرمی کے فوجیوں کے بارے میں کہا ہے کہ آپ نے جس واقعہ کا تذکرہ کیاہے میں نے اس کے بارے میں نہیں سنا۔ سرحد میں ایسی کوئی چیز نہیں ہوئی چین پاکستان اقتصادی کورو ڈور بلوچستان کے گوادر بندرگاہ سے مکران ساحل ہو کر لاہور اسلام آباد کو جوڑتا ہے۔ خیال رہے کہ تازہ پروجیکٹ گلگت بلوچستان ہوتے ہوئے یہ قرا قرم شاہراہ کو جوڑے گا اور چین کے علاقے میں شمسنگ میں ختم ہوگا۔ اس سے چین کی پیڈ صرف پاکستانی مقبوضہ کشمیر تک ہی نہیں بلکہ بلوچستان سمیت تقریبا اپنے سے زیادہ پاکستان میں ہوجاتی ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ بھارت اسے روکنے میں لاچار ہے ہم صرف اعتراض ہی جتا سکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!