مودی اور نتیش کی نئی کیمسٹری بہار کو بدل سکتی ہے

سنیچر کو دیش کی سیاست میں ایک واقعہ لیک سے ہٹ کر رونما ہوا۔ بہار میں اتفاقاً ایک سرکاری پروگرام میں ایک دوسرے کے کٹر مخالف رہے وزیر اعظم نریندر مودی اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے درمیان ایک نئی کیمسٹری دیکھنے کو ملی۔ گنگا کے کنارے پر کھیتوں کے درمیان بنے وسیع اسٹیج کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سی ایم نتیش کمار کے قدموں کی کھنک بس کچھ پل کے لئے لگی اس کے بعد تو پی ایم اور سی ایم کی کیمسٹری نے لوگوں کو محسوس کرادیا جو سیاسی چٹخاروں کا ذائقہ لینے آئے تھے۔ اسٹیج پر دونوں نیتا مسلسل باتیں کرتے رہے بیچ بیچ میں مسکراتے بھی رہے اور مائک پر آکر بہار کی ترقی کے لئے ایک آواز ہوگئے۔بات چیت کی پہل مودی نے کی نتیش جیسے اس کا انتظار ہی کررہے تھے۔ اسٹیج پر موجود دیگر سرکردہ لیڈر و میدان میں موجود لوگوں کو شاید ایسی امیدنہیں تھی لیکن سیاست کسی کی پرواہ کب کرتی ہے، نتیش بولنے کھڑے ہوئے تو پرجوش نوجوان بھاجپائیوں کے گروپ نے ہوٹنگ شروع کردی اور موی۔ مودی کے نعرے لگانے لگے۔نتیش تھوڑا پریشان سے ہوئے اسے بھانپ کر پی ایم مودی خود کھڑے ہوئے اور اشارہ کرکے شور وغل بند کرایا ۔ کیونکہ پروگرام سرکاری تھا اور پروٹوکول کے مطابق آئیڈیالوجی کو درکنار کرنے کے باوجود وزیراعلی کا وزیر اعظم کے ساتھ رہنا ضروری تھااور دونوں ساتھ ساتھ بھی تھے۔ دونوں شخصیتوں نے ایک دوسرے کے احترام میں جو ضمیرکا مظاہرہ کیا اس سے سیاست میں کچھ بھی ہوسکتا ہے والی کہاوت صحیح ثابت ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ جہاں ایک طرف پی ایم نے نتیش اور ان کی گڈ گورننس کی جم کر تعریف کی وہیں نتیش نے بھی مودی کے گنگان میں کوئی کنجوسی نہیں برتی، تو کیا یہ مانا جائے کہ اس کیمسٹری سے دیش کی نئی سیاست کروٹ لے گی؟ کہنا مشکل ہے حالانکہ دونوں لیڈروں کی لمحہ جاتی جگل بندی کے پیچھے صرف اپنا کام نکالنے کی چالاکی پوشیدہ ہے۔ جہاں بھاجپا کو راجیہ سبھا میں کئی اہم بل پاس کرانے کی چنوتی ہے اور انہیں چھوٹی پارٹیوں کی مدد کی ضرورت ہے وہیں نتیش کو بھی بہار کی ترقی کے لئے مرکزی سرکار کی مدد کی ضرورت ہے۔ دونوں نیتا اس بات کو اچھی طرح سے سمجھ چکے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف سخت رویہ دل میں رکھ کر صوبے کے ہائی وے پر نئی دوڑا جاسکتا۔ سیاسی اختلاف کو درکنار کرکے ہی ترقی کے نئے باب کھولے جاسکتے ہیں۔ ساتھ ہی جنتا کا بھلا کرنے کیلئے مرکز اور ریاستی سرکاروں کو مل کر ساتھ چلنا ہوگا اور یہ راستہ بہار نے دیش کو دکھا دیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟