آسام اور مغربی بنگال میں دراندازوں کا اشو

پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤ میں آسام اور مغربی بنگال دو ایسی ریاستیں ہیں جن کی حدود بنگلہ دیش سے ملتی ہیں۔ دونوں ریاستوں میں پہلے مرحلے کے چناؤ کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان ریاستوں میں بنگلہ دیش سے ناجائز گھس پیٹھ کا اشو پھر سے گرمانے لگا ہے۔ بھاجپا نے آسام میں تو مغربی بنگال میں ممتا بنرجی نے اس کے اشارے دے دئے ہیں۔ بھاجپا جہاں آسام میں دراندازوں کو باہر نکالنے کی بات کررہی ہے وہیں ممتا پانچ سال سے زیادہ وقت سے رہ رہے ناجائز پرواسیوں کو شہریت دینے کی بات کررہی ہے۔ بنگلہ دیشی پرواسیوں کی وجہ سے آسام میں کئی بار دنگے ہوچکے ہیں۔کئی ضلعوں میں رائے شماری میں تبدیلی کا الزام لگایا جارہا ہے۔ آل آسام اسٹوڈنٹ یونین سمیت کئی تنظیمیں ناجائز رہائش کے خلاف تحریک چلا رہی ہیں۔ آسام میں بھاجپا نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ ریاست میں اقتدار میں آئی تو غیر قانونی طریقے سے بسے پرواسی لوگوں کی شہریت چھین لے گی۔ریاست میں بھاجپا کے چناؤ منتظم ہمانشو وشو شرما نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کے ناجائز پرواسیوں کو نکال باہر کرنے کی کوشش کرے گی ساتھ ہی سال1951 سے 1971 کے درمیان آنے والے کو رہنے کی اجازت تو دی جائے گی لیکن انہیں شہریت کے لئے پھر سے درخواست دینی ہوگی۔ ساتھ ہی صاف کیا کہ آسامی مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔ وہیں آل انڈیا ڈیموکریٹک فرنٹ بھاجپا کی مخالفت کررہی ہے۔ الزام لگایا کہ بنگلہ دیشی کے نام پر سازشیں رچی جارہی ہیں۔ کل 2 کروڑ ووٹروں میں سے10 فیصدی ایسے ہیں جو 1951 کے بعد ریاست میں آکر بسے ہیں۔ آسام اسمبلی چناؤ میں کل128 سیٹیں اور 1.98 فیصد کے قریب ووٹر ہیں۔ ایک موٹے اندازے کے مطابق 40 لاکھ کے قریب ناجائز بنگلہ دیشیوں کے آسام میں ہونے کا اندازہ ہے۔ مغربی بنگال میں مرشد آباد 24 مارچ اور ساؤتھ پرگنا ، ندیا بیر بھوم، جنا پور ضلع گھس پیٹھ کا شکارہیں۔ ان اضلاع میں مسلم فرقے کا فیصلہ کن رول ہے اور زیادہ تر اضلاع میں آبادی ایک تہائی سے زیادہ ہے۔ دیدی ہے دکھائی بنگلہ دیشیوں پر خاص ممتا مالدہ میں ہوئے تشدد اورریاست میں قانون و نظم کے اشو پر گھری ممتا بنرجی نے بھی چناؤ اعلان سے پہلے ہی ناجائز گھس پیٹھیوں کے اشو کو ہوا دے دی ہے۔ انہوں نے 24 فروری کو مانگ کی کہ ان بنگلہ دیشیوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے جو پانچ سال سے زیادہ عرصے سے دیش میں رہ رہے ہیں
۔ممتا نے ضلع حکام کو شہریت دینے کے اختیار کو بھی پھر سے بحال کرنے کی مانگ کی ہے۔ بتا دیں کہ 1981ء میں زبردست گھس پیٹھ کے پیش نظر ضلع حکام سے یہ اختیار واپس لے لیا گیا تھا۔بھاجپا بنگلہ دیشی دراندازوں کے تئیں سخت رہی ہے اور اس چناؤ میں پارٹی اسے اہم اشو مان رہی ہے۔ بھاجپا صدر امت شاہ نے بھی مغربی بنگال میں منعقدہ پہلی ریلی میں اس اشو کو زور شور سے اٹھایا تھا۔ پارٹی کا کہنا ہے پہلے لیفٹ اوراب ممتا ووٹ بینک کے تحت ناجائز گھس پیٹھیوں کو شہ دے رہی ہیں۔ بلا شبہ آنے والے اسمبلی چناؤ میں ان دونوں ہی ریاستوں میں یہ بڑا اشو ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟