مالیہ جیسے ول فل ڈیفالٹروں پر کسے گا شکنجہ

بینکوں کا قرض نہ لوٹانے میں کس نے وجے مالیہ کی مدد کی اور کس کی مدد سے مالیہ دیش سے فرار ہونے میں کامیاب رہا اس پر ان دنوں کانگریس اور بی جے پی میں تو تو مے مے جاری ہے لیکن ہمیں لگتا ہے کہ یہ محض ڈرامے بازی ہے۔17 بینکوں کے 9 ہزار کروڑروپے سے زیادہ کا قرض دار مالیہ کو سسٹم سے وابستہ ہر شخص نے مدد کی۔ کانگریس اور بی جے پی سمیت کئی سیاسی پارٹیوں نے افسروں اور عدالتوں و میڈیا نے وہ جنتا دل(ایس) کی حمایت سے دو بار چنے گئے۔ میڈیا کے بارے میں تو مالیہ نے خود ٹوئٹ کرکے کہا کہ آج جو جرنلسٹ میرے خلاف بول رہے ہیں ان کی کبھی میں نے مددکی تھی۔یہ سب کاغذوں میں ہے۔ ہم تو چاہیں گے کہ وجے مالیہ ایسے صحافیوں کو بے نقاب کریں اور بتائیں کہ کس کس نے ان سے کیا کیا مدد لی، سہولیات لیں۔ خیر سوال اب یہ ہے کہ مالیہ جیسے قرض داروں پر نکیل کسی کیسے جائے؟ شیئر بازار کے ریگولیٹر سے بھی( سکیورٹیز اینڈ ایکسپوز ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) نے جان بوجھ کر قرض نہ چکائے جانے والوں پر شکنجہ کسنے کے لئے جن گائیڈ لائنس کا اعلان کیا ہے، وہ ضروری تو ہیں ہی وجے مالیہ معاملے کے پس منظر میں اب ایسی کوئی پہل ضروری ہی ہے۔ سیبی نے جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والوں کی نکیل کسنے کے لئے ایسے لوگوں کو پونجی بازار سے شیئر یابانڈ کے ذریعے رقم اکٹھا کرنے سے روکنے کے لئے فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایسے لوگ اب اندراج شدہ کمپنیوں کے ڈائریکٹر بورڈ میں شامل نہیں ہوسکیں گے۔ سیبی کے نئے قاعدے کے مطابق دیوالیہ قرار دی گئی کمپنیاں اب کسی دیگر کمپنیوں کو اپنے کنٹرول میں نہیں لے سکیں گی۔یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس قرض چکانے کی حیثیت تو ہوتی ہے لیکن وہ خودکو دیوالیہ بتا کر جان بوجھ کر قرض نہیں چکاتے۔ بینکوں اور سرکار کے لئے سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ وہ قرض کی وصولی پر دھیان دیں۔ اگر مالیہ ملک نہیں لوٹتا تو ایسا کرنا شاید آسان نہیں ہوگا۔انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 18 مارچ کی پیشی کے لئے انہیں نوٹس بھیجا ہے۔ مالیہ نہیں آتے تو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ان کا پاسپورٹ منسوخ کرانے اور گرفتاری وارنٹ کے لئے کورٹ جاسکتا ہے۔ مالیہ پر سروس ٹیکس محکمہ کا 115 کروڑ روپے بقایا ہے۔ مالیہ اور ان کے کئی سینئر افسران کو اس معاملے میں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ بھارت نہ لوٹنے پر ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ذریعے ان کی حوالگی کرائی جاسکتی ہے۔اگر مالیہ بھارت نہیں لوٹتے ہیں تو بینک ان کی ساری املاک قرق کرنے کے معاملے پر ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کے لئے کورٹ جاسکتے ہیں۔ان کی ملکیت والی کمپنیوں پر انہیں بورڈ سے ہٹانے کے لئے یہ دباؤ ڈالا جاسکتا ہے۔ بھارت میں مالیہ کی املاک کی قیمت اچھی خاصی ہے اس طرح یہاں کا زیادہ تر کاروبار ان کے ہاتھوں سے نکل جائے گا۔ مالیہ کی کسی کمپنی کے ذریعے اسے پیسے بھیجنے کے جائز طریقے پر ریزرو بینک بھی روک لگا سکتا ہے۔ ویسے بتا دیں کہ کون ہے ول فل ڈیفارٹر۔ حیثیت ہونے اور کافی نقدی کے بہاؤ کے باوجود قرض نہ چکانے والے۔ ڈیفالٹر کمپنی کو ملے قرض کو کسی دوسری جگہ لگا دینے والے اور گمنام پراپرٹی خریدنے کے نام پر قرض لیکر اس کا استعمال نہ کرنے والے یا پراپرٹی بیچ دینے والے۔ قرض لینے کے لئے غلط یا جھوٹے ریکارڈ پیش کرنے والے۔ بینک کی جانکاری کے بغیر قرض لیکر خریدی گئی پراپرٹی کو بیچ ڈالنے والے ۔ این پی اے لگاتار بڑھ رہے ہیں۔ تازہ اندازے کے مطابق یہ رقم4 لاکھ کروڑ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے اس وجہ سے بینک نقصان میں آگئے ہیں۔دیر سویر وجے مالیہ کو قانون کا سامنا کرنا ہی پڑے گا۔ سیبی کے نئے اقدامات کر خیر مقدم ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!