کنہیا وگینگ کو جے این یو سے نکالنے کی سفارش

9 فروری کو افضل گروہ کی گن گان پروگرام کی جانچ کرانے والی جے این یو کی ہائی سطحی کمیٹی نے کنہیا کمار، عمر خالد، انربان بھٹا چاریہ سمیت پانچ طلباء کو یونیورسٹی سے نکالنے کی سفارش کا خیرمقدم ہے اگر جے این یو جیسی بڑی یونیورسٹی کو بچانا ہے تو ایسے دیش مخالف ، انڈیا ہیٹر کلب کے نیتاؤں کو نکال کر باہر کرناانتہائی ضروری ہے۔ پانچ نفری کمیٹی نے جمعہ کو اپنی رپورٹ وائس چانسلر کو سونپی ہے اس کے بعد پیر کو وائس چانسلر نے سبھی محکموں کے شعبہ کے سربراہوں کے ساتھ میٹنگ کی اور کمیٹی کی سفارشوں کو ان کے سامنے رکھا۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کی رپورٹ نے 21طلباء کو یونیورسٹی کے قاعدے قانون توڑنے کا قصوروار پایا گیا ہے۔ ان میں جے این یو ۔ ایس یو کے صدر کنہیا کمار تو ہے ہی ساتھ ہی جے این یو۔ ایس یومیں کے جوائنٹ سیکریٹری اے بی پی کے سورو شرما بھی شامل ہے۔ پراکٹر آفس کی طرف سے طلباء کو وجہ بتاؤ نوٹس دے دیئے گئے ہیں اور انہیں 48 گھنٹے کے اندر جواب دینا ہوگا۔اس کے بعد ہی سفارش پر فیصلہ دیا جائے گا۔ ادھر دیش کے ایک فوجی نے ملک مخالف نعروں کے ملزم کنہیا کمار کو جواب دیا ہے ۔ راجوری نے سینا کے اندر کام کررہے فوجی نے وسنت کنج تھانہ صدر جمہوریہ وزیراعظم کو کنہیا کے خلاف ایک خط بھیجا ہے۔ فوج کے حولدار سدھیر کمار یادو نے کنہیا کو فوج لے کر دیئے گئے بیان پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے پوچھا ہے کہ مہیلا دیوس پر ہی ریپ کی بات کیوں یاد آئی۔ سدھیر کمار نے کہا ہے کہ کنہیا نے پہلے سپریم کورٹ کے خلاف بولا ۔پھر دیش کے خلاف بولا۔ اب فوج کے خلاف بول رہا ہے۔ انہوں نے پوچھا کیوں کنہیا کو مہیلا دیوس کے دن ہی عورتوں سے آبروریزی کی بات یاد آئی ہے؟ اس سے فوج کا حوصلہ گرا ہے کنہیا کے بیان دل کو ٹھیس پہنچانے والا ہے ہم دیش کے لئے سیوا کرتے ہیں۔ اور ہمارے معذور بھائیوں کا درد کبھی سمجھا ہے؟ محض خبروں میں رہنے کے لئے یہ ایک روایت بن گئی ہے۔ سدھیر نے کہا ہے کہ گولی کھا سکتا ہوں۔ گالی نہیں کھا سکتا۔ شدید گرمی میں ڈور سکتا ہوں۔ برف کی چادر اوڑھ سکتا ہوں۔ لیکن گالی برداشت نہیں کرسکتا۔ ادھر کنہیا کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لئے ریٹائرڈ صوبے دار میجر چودھری کلدیپ سنگھ نے عرضی دائر کی ہے انہوں نے کنہیا پر فوجیوں کے ضمیر کو ٹھیس پہنچانے اور ملک کی بغاوت کا الزام لگایا ہے۔ بریلی چھاؤنی نے صدر بازار کے باشندے سدھیر چودھری کلدیپ سنگھ کو دیگر فوجیو ں کے ساتھ ضلع عدالت میں پہنچے ایڈیشنل چیف جسٹس میٹروں پولٹین کی پانچ نفری عدالت میں اپیل دائر کی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ فوجی ہر حالت میں ڈیوٹی کو بالا تر مانتے ہیں اور دیش کی سلامتی کے لئے اپنی جان کو داؤں پر لگا دیتا ہے۔ کنہیا نے اپنے بیان سے فوجیوں کا حوصلہ گرانے کی کوشش کی ہے یہ حرکت ملک کی بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں اس لئے مناسب دفعات میں مقدمہ درج کر کارروائی کی جائے۔ اے سی جی ایم پانچ کی موجودگی میں عدالت میں اس پر سماعت ہوئی۔ جیسا کہ میں نے کہا ہے کہ اگر جے این یو کو بچانا ہے تو اس ہیڈ انڈیا گینگ کو باہر کر مستقبل میں ایسا دوبارہ نہ ہو۔ انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کو یقینی بناناچاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟