جاوید اختر کا اویسی کو کرارا جواب

سیاسی پارٹیوں کے12 اور 5 نامزد ممبران کے لئے راجیہ سبھا کی کارروائی میں حصہ لینے کا منگل کا دن آخری تھا۔ اس موقعہ پر نامزد مصنف و راجیہ سبھا ممبر جاوید اختر نے بہت زور دار الوداعی تقریر کی۔ جاوید اختر نے اپنے خطاب میں حیدر آباد کے ایم پی اسدالدین اویسی کو کرارا جواب دیا۔ انہوں نے بھارت ماتا کی جے بولنے سے انکار کرنے والے اویسی کے بیان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ایوان میں تین بار ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگائے۔ اختر نے اویسی کا نام لئے بغیر کہا آندھرا پردیش میں ایک شخص ہے، جوکوئی قومی لیڈر بھی نہیں ہے ریاستی سطح کا لیڈر بھی نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ کسی بھی قیمت پر ’بھارت ماتا کی جے‘ نہیں بولوں گا کیونکہ آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا ہے۔ وہ بتائیں کہ آئین میں شیروانی اور ٹوپی پہننے کی بات کہاں لکھی ہے؟ بات یہ نہیں ہے کہ ’بھارت ماتا کی جے ‘ بولنا میرا فرض ہے یا نہیں ، بات یہ ہے کہ ’بھارت ماتا کی جے‘ بولنا میرا حق ہے۔میں کہتا ہوں کہ ’بھارت ماتا کی جے ،بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے‘ اویسی کا نام لئے بغیر جاوید نے کہا ان کی حیثیت قومی لیڈر کی تو چھوڑیئے گمنام شہر یا محلہ سے زیادہ نہیں ہے۔ اویسی نے ایتوار کو مہاراشٹر کے لاتور ضلع میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ میری گردن پر چاقو بھی رکھ دیں گے توبھی میں ’بھارت ماتا کی جے‘ نہیں بولوں گا۔
اویسی اپنے بیان پر زیادہ دیر نہیں ٹک سکے۔ بھارت ماتا کی جے بولنے پر گردن تک داؤ پر لگا دینے والے ایم آئی ایم کے لیڈر اسد الدین اویسی کے منہ سے اب ’جے ہند‘ نکلنے لگا ہے۔محمد اویسی کے متنازعہ بیان پر اسلام آباد اور ہائی کورٹ میں آئی پی سی کی دفعہ 124(A) (ملکی بغاوت سے متعلق) کے تحت کارروائی کی مانگ کو لیکر ایک مفاد عامہ کی اپیل دائر ہوئی ہے۔ لہٰذا اویسی کا رخ بدلا اور عدالت پر بھروسہ جتاتے ہوئے کہا انصاف ملے گا۔ جے ہند، وزیر انسانی وسائل ترقی اسمرتی ایرانی نے آل انڈیا مسلم اتحاد المسلمین کے لیڈر اسد الدین اویسی کے بھارت ماتا کی جے نہ بولنے کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ماتا کی جے کار یہاں (بھارت میں) نہیں ہوگی تو اور کہا ہوگی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!