پٹھان کوٹ کے بعد اب پامپور

سیکورٹی فورسس نے جموں وکشمیر کے پامپور میں واقع انڈسٹریل ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی عمارت میں چھپے سبھی دہشت گردوں کو 48 گھنٹوں تک لمبی چلی مڈ بھیڑ کے بعد مار گرایا۔ عمارت میں تینو دہشت گردوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ ایتوار کوایک دہشت گرد کو مار گرایا تھا ۔ مڈ بھیڑ میں دو بہادرکیپٹن سمیت 5جوان شہید ہوگئے۔ ایک شہری کی بھی موت ہوگئی۔ سبھی دہشت گرد لشکر طیبہ کے غیرملکی آتنکی وادی تھے۔ مامپور میں ہوا یہ آتنکی حملہ محض 50دن پہلے پٹھان کوٹ کے ایئر بیس پر ہوئے حملے سے کم ضرور تھا لیکن یہ حملہ سرحد پار سے انجام دی جانے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کی دوبارہ سے فروری جیسا تھا۔ یہ حملہ اور خوفناک ہوسکتا تھا اگر فوج کے نوجوانوں نے سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کے بعد پی ڈی آئی پر دہشت گردوں کے قبضے سے پہلے وہاں موجود 100 سے زیادہ طلباء اور اساتذہ کو ہٹا نہیں لیا گیا ہوتا تو یہی نہیں ای ڈی آئی کی عمارت پر بھی نیشنل ہائی وے پر واقع ہے جہاں آمدورفت بنی رہتی ہیں۔ 48 گھنٹے سے بھی زیادہ چلی اس کارروائی میں دیش نے دو نوجوان کیپٹن پون کمار اور تشار مہاجن سمیت پانچ جوان کھو دیئے اس آتنکی حملے کے لئے لشکر طیبہ کی پیٹھ تھپتھپانے والی پاکستانی جہادی تنظیم جماعت الدعوۃ نے اپنا اصلی چہرہ اجا گر کردیا ہے ایسی قابل مذمت واردات کے لئے جماعت الدعوۃ کی سوشل میڈیا کے چیف نے ٹوئیٹ کرکے لشکر طیبہ کو نہ مبارکباد دی ہے بلکہ فوج پر کئی اور حملے کرنے کی وارننگ بھی دے ڈالی ہیں۔ بے رحم کہانیاں سامنے آتی رہتی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گردی سے نپٹنے کے لئے دیش کتنی بھاری قیمت چکانی پڑرہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حال کے دو حملوں کو دیکھے جو ایک خاص طریقہ کاپتہ چلتا ہے یہ ایک محض اتفاق نہیں ہے جب جب بھارت پاکستان کے درمیان بات چیت کے امکانات دکھائی پڑتے ہیں تو سرحد پر آتنکی کارروائی کو انجام دیاجاتا ہے۔ مثلاً پامپور میں اس حملے کو انجام جب دیا گیا جب پاکستان میں آخر کار پٹھا کوٹ حملے کو لے کر ایف آئی آر درج کرنے کی خبریں سامنے آئیں ہیں ادھر پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے غیرملکی معاملوں کے مشیر سرتاج عزیز نے انکشاف کیا ہے کہ پٹھان کوٹ انڈین ایئر بیس پر آتنکی حملے سے متعلق ایک موبائل فون نمبر کاپتہ چلا ہے یہ نمبر جیش محمد کے ہیڈ کوارٹر پھاولپور کا ہے عزیز نے کہا ہے کہ پٹھان کوٹ حملے میں درج کی گئی ایف آئی آر ایک مکمل اور مثبت قدم ہے۔ اس سے قصورواروں کو انصاف کے کٹھگرے میں کھڑا کرنے میں مدد ملے گی۔ بیشک پاکستانی حکومت نے پٹھان کوٹ حملے پر تعاون کا رخ دکھایا ہے مگر جب تک اظہر مسعود اورحافظ سعید جیسے آتنکی آزاد گھومیں گے تو حملے ہوتے ہی رہیں گے۔
(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟