سرپھرے عاشق کی یکطرفہ پیار کی داستاں

حال ہی میں اسنیپ ڈیل کی لیگل ایگزیکٹو دپتی سرنا کا مشہور زمانہ اغوا کانڈ سامنے آیا۔ سوموار کو جب پولیس نے اس کی پرتیں کھولیں تو جو کہانی سامنے آئی وہ کسی رومانچک فلم کی کہانی کو مات دیتی نظر آئی۔ اس کانڈ کو ہریانہ کے 3 لاکھ کے انعامی بدمعاش دیویندر نے انجام دیا۔ جو 16 سال کی عمر میں قتل کے جرم میں جیل جاچکا ہے۔جیل میں اس نے جرمنی کے تاناشاہ ہٹلر اور اپنی بے رحمی کے لئے مشہور منگول بادشاہ چنگیز خاں کی خودنوشت پڑھی۔ یہی نہیں شاہ رخ خاں کی فلم ’’ڈر‘‘ سے بھی وہ کافی متاثر ہے جس میں ہیرو یکطرفہ پیار میں پاگل رہتا ہے۔ دپتی سرنا سے ایک طرفہ پیار کرنے والے دیویندر نے اس کی نگاہ میں اپنا عکس ہیرو کی طرح بنا کر اس کے دل میں اپنے لئے پیارجگانے کیلئے اس واردات کو انجام دیا لیکن اس کی یہ اسکیم دھری کی دھری رہ گئی اور پولیس نے اہم ملزم کے ساتھ اغوا کانڈ میں شامل5 لوگوں کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار کئے جانے کے بعد دیویندر نے فلمی انداز میں کہا ’’مجھ پر پہلے سے اتنے کیس چل رہے ہیں ایک مقدمہ محبت کا بھی صحیح‘‘ ۔ ایس ایس پی دھرمیندر نے بتایاکہ ایک سال پہلے1 جنوری 2015ء میں دیویندر نے دپتی کو دہلی کے راجیو چوک میٹرو اسٹیشن پر دیکھا اور اسے پہلی نظر میں ہی دپتی سے پیار ہوگیا۔ پہلے ہی دن اس نے اپنے دل میں ٹھان لیا کہ وہ دپتی کو حاصل کرکے رہے گا۔ اس کے بعد اس نے دپتی کا پیچھا کرنا شروع کیا۔اس کے میٹرو اسٹیشن آنے کے وقت کا دیویندر نے ریکی کر پتہ لگا لیا اور اس کے روز مرہ کی سرگرمیوں و پہناوا دیکھنے کیلئے میٹرو اسٹیشن آنے لگا۔ گزشتہ ایک سال میں دیویندر نے قریب150 بار دپتی کی ریکی کی اور اس کے گھر تک بھی پہنچا۔ اس ایک سال میں اس نے کبھی بھی دپتی سے بات کرنے کی کوشش نہیں کی۔واقعہ کے دن اسکیم کے مطابق دیویندر ، پروین و حامد آٹو میں تھے اور موہت ،فہیم و ماجد سوفٹ کار میں تھے۔ دپتی 7.40 بجے ویشالی میٹرو اسٹیشن سے باہر نکلی اور دیویندر کے آگے والے آٹو کواوور ٹیک کیا اور صاحب آباد منڈی کے پاس دپتی والے آٹو کا پہیہ پنکچر کردیا۔ اس دوران دپتی اور اس میں بیٹھی ایک اور لڑکی دیویندر والے آٹو میں آگئی۔ اس کے بعد بدمعاش آگے بڑھے اورآٹو میں بیٹھی دوسری لڑکی کو چاقو کی نوک پر میرٹھ تیراہے پر اتاردیا اور راج نگر ایکسٹینشن کے پاس دپتی کو اغوا کرلیا۔ دیویندر دپتی کو اپنے گاؤں لے گیا۔ وہاں ایک زیرتعمیر مکان میں رات و دن رکھا۔ اس دوران دیویندر نے دپتی کا پورا خیال رکھا اور کھانے پینے کا سامان دیا۔ اس نے یہ سب دپتی کے دل میں پیار جگانے کے لئے اپنے دوستوں کی برائی کی اور ساتھ رہنے کو کہا۔ اگلے دن صبح6 بجے دپتی کو سونی پت کے پاس چھوڑدیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ’ڈر‘ فلم میں اس کریکٹر کو سائیکوپیتھ سے جوڑ کر دیکھا جاسکتا ہے۔ اس میں بھی ایک خاص طرح کی بیماری ہوتی ہے جسے ’ایروٹومینیا‘ کہتے ہیں۔ اس کنڈیشن میں اس شخص کو یہ غلط فہمی ہوجاتی ہے کہ سامنے والے کو اس سے پیار ہوگیا ہے پھر اس کے ساتھ وہ اسی طرح سے برتاؤ کرنے کی کوشش کرتا ہے یا اس کو پانے کیلئے کچھ بھی کرجاتا ہے۔ حالانکہ یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ اس طرح کی دماغی حالت والے مجرم ہی ہوں لیکن کئی موقعوں پر ان کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کام نہیں کرتی اور وہ کسی طرح کی غلطی کرجاتے ہیں۔ یہ لوگ فلم دیکھ کر بھی متاثر ہوتے ہیں۔ ہے نا فلمی کہانی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟