پل بھر میں خاک ہوگئی پیڑھیوں کی کمائی

ہریانہ میں جاٹ ریزرویشن تحریک کے دوران ہوئے بلوے اور آتشزنی سے ہوئے نقصان کی بھرپائی میں برسوں میں لگ جائے گے صوبے کے لوگوں نے بھائی چارہ ہی نہیں کھویا، روزی روٹی و انسانیت کھو ڈالی ۔ جس کاروبار کو کھڑا کرنے میں پیڑھیاں کھپ گئی وہ اس احتجاجی کے طوفان میں تنکے کی طرح تباہ ہوگیا۔ بچیں ہے تو بے بسی، لاچاری اور نفرت ۔ نفرت اور ان کے خلاف ہے جنہوں نے چمن کو اجاڑ دیا ہے غصہ ان پر ہی ہے جو ان کی بربادی کو تماش بین بن دیکھتے رہے ۔ سینکڑوں خاندانوں کی روزی روٹی کاسہارا چھین گیا ہے۔ کل تک جو مالک تھے آج وہ راکھ کے ڈھیر پر بیٹھے اپنی بے بسی کو کوس رہے ہیں۔ ہندوستانی ریلوے کے مطابق ایک درجن اسٹیشنوں کو جلا دیا گیا ہے۔ ٹرین کے تین انجن بری طرح سے احتجاجیوں نے تباہ کردیئے۔ کئی جگہ ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچایا گیا ہے کروڑوں کانقصان ہوگیا ہے۔ ایسی تحریک ہم نے کبھی نہیں دیکھی ہریانہ کے سونیا پت جند ریزرویشن تحریک کی آگ میں جل رہا تھا اسی دوران پیر کی صبح جی ٹی روڈ پر مکھل کے پاس کچھ عورتوں سے بدسلوکی کی گئیں۔ ایسے بھی خبر ہے کہ بدمعاشوں نے عورتوں سے بدفعلی بھی کی ہے کہاں جارہا ہے کہ بدمعاشوں نے گاڑیوں کو روک کر ان میں آگ لگا دی ۔ جان بچا کر بھاگ رہی عورتوں کو ساتھ بدسلوکی ، بدتمیزی کی گئی۔ دہلی کے وزیرآبی وسائل کپل مشرا منگل کو منک نہر کی مرمت کاجائزہ لینے گئے تھے۔ 150فٹ نہر کاحصہ ٹوٹاہوا ہے۔ دہلی جل بورڈ اور ہریانہ کی ٹیموں نے مل کر جنگی سطح پر 24 گھنٹے میں اس کو مرمت کی۔ اور باقی ساری نہر کو ٹھیک ٹھاک کرنے میں 15دن لگیں گے۔ اس دوران دہلی کے باشندے پانی کو ترس رہے ہیں۔ وزیراعلی منوہر لال کھٹر نے کہاہے کہ اس تحریک اور بلوے کے پیچھے بڑی سازش ہے پردیش میں سیاسی پارٹی اور انجمنوں نے سازش کے تحت یہ بلوہ کروایا ہے جانچ کرا کر سازش کا مکمل خلاصہ جلد کیاجائے گا اور سازش رچنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ہریانہ کو آگ میں جلانے والوں پر کارروائی کی جائے گی۔ ہریانہ کے سابق وزیراعلی بھوپندر ہڈا کے سیاسی مشیر کا آڈیو کلپ سامنے آنے کے بعد سرکار کے نشانے پر سب سے زیادہ کانگریس ہے آڈیو کلپ کی جانچ شروع ہوگئی ہیں۔ وزیراعلی کے مطابق 19 افراد کی موت ہوگئی ہیں۔ اور 20ہزار کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ ادھر مراڑی لال گپتا کی مفاد عام عرضی پر جج ایس کے متل اور ایم ایس سدھو کی بنچ نے سرکاری وکیلبی آر مہاجن کو رپورٹ دینے کو کہا ہے۔ عدالت نے سبھی سیاسی پارٹیوں اور لیڈروں کو فلاحی کام کے بارے میں سوچنا چاہئے ہریانہ وہی ہریانہ رہنے دیں جیسا کہ اسے جانا جاتا ہے نہیں تو وہ پچاس برس پیچھے چلاجائے گا۔
 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!