تاجپوشی بیشک نتیش کی پر اقتدار لالو کے ہاتھوں میں

تمام سیاسی سرگرمیوں کے گواہ رہے پٹنہ کے تاریخ میدا ن میں نتیش کمار نے امیدوں کے مطابق زبردست عوام کے بھیڑ کے سامنے ایک بار پھر سے بہار کے وزیر اعلی کا حلف لیا۔ ا ن کے علاوہ جنتا دل (یو) اور راشٹریہ جنتا دل کے 12-12 اور کانگریس کے4ممبران اسمبلی نے بھی وزیر کے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کی دو باتیں خاص طور پر غور طلب ہیں ۔ ایک تو کہ لالو پرساد یادو کے دونوں بیٹوں کووزیر بنایا گیا۔ بیٹے کیبنٹ میں نمبر دو اور تین رینک کے وزیر بنے۔ جہاں تیجسوی یادو ڈپٹی سی ایم ہونے کے ساتھ ساتھ پی ڈبلیو ڈی محکمہ سنبھالیں گے تو وہیں تیج پرتاپ یادو کو اسمال سنچائی جیسا ملائی دار محکمہ دیا گیا ہے۔کیبنٹ کے وزراء کے درمیان وزارتوں کے بٹوارے پر اگر ہم غور کریں تو یہ صاف ہوتا ہے کہ بہار میں تاجپوشی بھلے ہی نتیش کمار کی ہوئی ہو لیکن اصل اقتدار تو کہیں نہ کہیں لالو پرساد یادو کے ہاتھوں میں ہی رہے گا۔ دونوں بیٹوں کو انتہائی عہدے دلانے میں کامیاب رہے لالو یہیں نہیں رکے۔ انہوں نے اپنے خاص عبدالباری صدیقی کو وزیر مالیات بنوانے میں بھی کامیابی پا لی۔ شکر ہے داخلہ محکمہ خود نتیش کمار نے اپنے ہاتھوں میں رکھا ہے۔ کم سے کم قانون و نظام تو ٹھیک چلے گا، جنگل راج کا دور دورہ دوبارہ نہیں عروج پائے گا۔ سپا ، بسپا جیسی دو تین پارٹیوں کو چھوڑدیں تو شاید ہی کوئی بڑی پارٹی رہی ہو جس کے بڑے لیڈر گاندھی میدان میں نہ دکھائی دئے ہوں۔ اس موقعے پر لیفٹ پارٹیوں کے نیتاؤں کے ساتھ جس طرح ممتا نظر آئیں اس سے مستقبل میں نئے سیاسی تجزیئے سامنے آنے کے امکان بڑھ گئے ہیں۔ 28 نفری نتیش کیبنٹ میں ذات پات کے پہلو پر نظر ڈالیں تو کیبنٹ کا ہر چوتھا وزیر یادو ہے۔ سرکار بنانے میں اہم رول نبھانے والی آر جے ڈی کے ذات پات والے ووٹ بینک کا خیال رکھتے ہوئے نتیش کمار نے 7 یادو چہروں کو اپی کیبنٹ میں جگہ دی ہے۔ کیبنٹ میں حالانکہ اقلیتوں اور براہمنوں کو برابر کا موقعہ دیا گیا ہے۔ نتیش نے 4-4 سورن اور مسلمانوں کو موقعہ دیا ہے۔ کیبنٹ میں 5 دلتوں کو بھی لیا گیا ہے۔ اس طرح سے دیکھا جائے تو سبھی طبقات کو نمائندگی دی گئی ہے۔ نتیش کی ساکھ صاف ستھری ہے اور مہا گٹھ بندھن کو چناؤ میں اس بات کا ہی فائدہ ملالیکن اب نتیش کے سامنے نئی چنوتیاں ہوں گی۔ کیا وہ لالو کے ریموٹ کنٹرول سے بچ پائیں گے؟ کیا وہ لالو کے لوگوں کو مریادہ میں رکھ پائیں گے جو لمبے عرصے بعد اقتدار کے گلیاروں میں آنے پر موقعے کی تاک میں رہیں ہوں گے۔ چناؤ کے دوران ڈیولپمنٹ ماڈل کو بھی نتیش نے بحث کا موضوع بنانے کی کوشش کی تھی، جو ایک اچھی بات ہے۔ اب اس کے سامنے وکاس کے اپنے ماڈل کو آگے بڑھانے کی چنوتی ہے۔ اس میں وہ اگر کامیاب ہوتے ہیں تبھی قومی سطح پر سیاست میں وہ بڑا رول نبھانے کے حقدار ہوں گے۔ پہلی چنوتی تو یہ ہے بہار کو اچھا انتظامیہ دینے کو برقرار رکھنے اور ان اندیشات کو دور کرے کی ہے جو لالو جی کے ساتھ ابھر آئے ہیں۔ مرکز سے خوشگوار تعلقات بنانے ہوں گے ۔ اگر انہوں نے مودی سے ٹکراؤ کا راستہ اپنایاتو دوسرے کیجریوال بن سکتے ہیں اور اس کا خمیازہ بہار کی عوام کو بھگتا پڑے گا۔ نتیش کمار کو پانچویں بہار کے وزیر اعلی بننے پر ہماری مبارکباد۔
(انل نریدر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!