بھارت کا اسلام جہاد کی تلقین نہیں دیتا: آئی ایس

2011 تک سادہ زندگی بسر کرنے والے شام کو نہ جانے کس کی نظر لگی کہ وہ جدید یت سے بربریت کی دلدل میں پھنستا چلا گیا۔ ایک وقت خوشحالی کی علامت رہا یہ دیش خون سے لت پت ہوکر کھنڈر میں بدل گیا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہے اسلامک اسٹیٹ کا عروج ہوگا۔ اسلامک اسٹیٹ یا آئی ایس آج دنیا کی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم بن گئی ہے جس کی بربریت کے قصے آئے دن سننے کو مل رہے ہیں۔ نوجوان بڑی تعداد میں آئی ایس میں تمام دنیا کے دیشوں سے شامل ہورہے ہیں لیکن جب وہ ان کی بربریت اور غیر انسانی حرکات کو دیکھتے ہیں، فحشیت کو دیکھتے ہیں تو وہاں سے بھاگتے ہیں۔ پچھلے دو برسوں میں18 دیشوں کے 58 لوگوں آئی ایس چھوڑ چکے ہیں۔ بھارت کیساتھ کچھ غیر ملکی ایجنسیوں نے ایک مشترکہ ڈوزیئر تیار کیا ہے۔ اس کے مطابق جن 23 ہندوستانیوں نے آئی ایس میں شمولیت اختیار کی تھی ان میں صرف2 لوٹے ہیں۔ ان میں کلیان شہر کا نوجوان عریب مجید اور17 سال کی ایک لڑکی شامل ہے۔ اسے قطر سے نکال دیا گیا تھا۔ مجید فی الحال جوڈیشیل حراست میں ہے اور مقدمے کا سامنا کررہا ہے۔ڈوزیئر کے مطابق سب سے زیادہ لوگ شام(21) ہیں، اس کے بعد سعودی عرب کا نمبر ہے۔ آئی ایس چھوڑنے کی وجہ خراب برتاؤ، پریشان کیا جانا اور زبردستی چھوٹے موٹے کام کروانا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئی ایس میں تیونس ،فلسطین، سعودی عرب، عراق اور شام کے لڑاکوں کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور ان پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا جاتا ہے۔ یوروپ سے آئے لڑاکو کو بھی کافی عزت دی جاتی ہے۔ آئی ایس اپنے ہندوستانی لڑاکوکو بزدل مانتی ہے۔ اسے لگتا ہے کہ بھارت سے شامل ہوئے نوجوان عراق اور شام میں لڑنے لائق نہیں ہیں اسی وجہ سے آئی ایس ان ہندوستانیوں کے ساتھ نمبر2 درجے جیسا برتاؤ کرتا ہے۔ خفیہ رپورٹ کے مطابق آئی ایس بھارت، پاکستان و بنگلہ دیش کے لڑاکو کو عرب کے لڑاکو کے مقابلے میں کمزور سمجھتا ہے۔ اسی وجہ سے دہشت گرد تنظیم ہندوستانیوں کو بہلا پھسلا کر فدائی حملے کیلئے اکساتی ہے۔ ہندوستانیوں کو کئی بار اس بات کی جانکاری نہیں ہوتی کہ ان کا فدائی کی طرح استعمال ہوگا۔ انہیں کہا جاتا ہے کہ سامان لیکر کسی سے ملنے جائیں جب وہ وہاں پہنچتے ہیں تو انہیں ریمورٹ کنٹرول سے اڑادیا جاتا ہے۔ ایک دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ آئی ایس کی رائے میں بھارت کا اسلام جہاد کی تلقین نہیں دیتا۔ دراصل آئی ایس کے مطابق بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش میں جو اسلام کی تعلیم دی جاتی ہے اسے قرآن پاک اور حدیث کی بنیادی تعلیم سے الگ بتاتا ہے۔ اس لئے یہاں کے مسلمان نوجوان اسلامی جہاد کی طرف نہیں جاتے۔ خفیہ رپورٹوں کے مطابق ساؤتھ ایشیا سے آنے والے رنگروٹوں کے دلوں میں’’ جن‘‘ کا ڈر بٹھایا جاتا ہے ان سے کہا جاتا ہے کہ اگر وہ اپنے دیش لوٹیں گے تو انہیں تمام عمر جن پریشان کرے گا۔انہیں نہ ہی بہتر ہتھیار دئے جاتے ہیں اور نہ ہی عرب کے لڑاکو کی طرح تنخواہ۔ آئی ایس ساؤتھ ایشیا کے لڑکوں کو’ فٹ سولجر‘ کی طرح استعمال کرتا ہے۔ عرب کے لڑاکے اس کے پیچھے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عرب نژاد لڑاکوں کے مقابلے ساؤتھ ایشیائی نژاد نوجوان جنگ میں زیادہ مرتے ہیں۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق اب تک23 ہندوستانی نوجوان آئی ایس میں شامل ہوچکے ہیں۔ ان میں اب تک مختلف واقعات میں 6 مارے جاچکے ہیں۔ بھارت سے گئے تین لڑکے کرناٹک کے ہیں، محمد عمر، سبحان اور فیض مسعود۔ اترپردیش کے اعظم گڑھ کا لڑکا محمد ساجد عرف بڑا ساجد ہے جو مارا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ عادل آباد(تلنگانہ) کاباشندہ عتیق وسیم محمد اور تھانے مہاراشٹر کا رحیم فاروق کی موت ہوچکی ہے۔ زیادہ تر ہندوستانی لڑکے حوروں کے چکر میں جہاد سے جڑتے ہیں کیونکہ آئی ایس میں عورتیں کم ہیں اس لئے ایشیا کے لڑکوں کو بیویاں نہیں ملتیں۔ آئی ایس سے بچ کر ہندوستانیوں کے مطابق آئی ایس سوشل میڈیا کے سہارے لڑکوں کو شامل کرتا ہے، لبھاتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!