بشرالاسد کو لیکر امریکہ اور روس میں ٹکراؤ

اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل نے اتفاق رائے سے ایک ریزولوشن پاس کر سبھی ملکوں کو اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) جیسی دہشت گرد تنظیموں کو کچلنے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ آئی ایس سے سنگین خطرے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے ممبر ملکوں سے حملے روکنے کی کوششیں دوگنی کرنے کو کہا ہے۔ ادھر برسیلز میں دہشت گردانہ حملے کے بارے میں ٹاپ الرٹ جاری کرتے ہوئے میٹرو سروس بند کردی گئی ہے کیونکہ پیرس حملے کا ایک حملہ آور ابھی بھی فرار ہے۔ مالی کے ہوٹل میں ہوئے حملے کے معاملے میں تین مشتبہ لوگوں کی تلاش جاری ہے۔ پیرس حملوں کے بعدروس کے صدر ولادیمیرپوتن کی اہمیت اچانک بڑھ گئی ہے۔ پہلے یہ مغربی ملک انہیں ایک ویلن کی شکل میں پیش کرتے تھے۔ شام میں صدر بشرالاسد کو لیکر امریکہ اور روس آمنے سامنے آگئے ہیں۔ امریکی صدر براک اوبامہ نے جمعرات کوکہا کہ شام کی خانہ جنگی تب تک ختم نہیں ہوگی جب تک بشرالاسد اقتدار نہیں چھوڑدیتے۔جب تک اسد اقتدار میں رہتے ہیں تب تک مجھے شام میں خانہ جنگی ختم ہونے کا امکان نہیں نظر آتا۔اوبامہ شام میں امن کے راستے میں اسد کو ایک بڑا روڑا مانتے ہیں اور مغربی ممالک اور اسد کے حمایتی ماسکو اور تہران کے درمیان تنازعہ کا معاملہ بنا ہوا ہے۔ روس شام میں اپنی پکڑ بنائے رکھنا چاہتا ہے اس لئے وہ اسد کو اقتدار سے بے دخل کئے جانے کی سخت مخالفت کررہا ہے۔ وہیں روس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مغربی ملکوں کو اسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی ضد چھوڑنی ہوگی ، تبھی آئی ایس کے خلاف ایک مضبوط بین الاقوامی اتحاد بن سکتا ہے۔ وہیں شام کے صدر اسد نے کہا کے آئی ایس کو شام نے جنم نہیں دیا ہے بلکہ اس کے لئے مغربی دیش ذمہ دار ہیں۔ پوتن نے یہ سنسنی خیز انکشاف بھی کیا ہے کہ40 ملکوں سے آئی ایس کو اقتصادی مدد مل رہی ہے اور ان میں ایسے بھی دیش ہیں جو جی۔20 کے ممبر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایس کے تیل کے کاروبار پر روک لگانا ضروری ہے کیونکہ یہ اس کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔ پوتن نے ان 40 ملکوں کے نام تو نہیں بتائے لیکن کچھ ناموں کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ پہلے بھی اس طرح کی خبریں آئی تھیں کہ سعودی عرب، کویت اور قطر کے کچھ لوگ آئی ایس کو پیسہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی دیگر ملکوں میں کٹر وہابی اسلام کے حمایتی بھی ہیں جو آئی ایس کے لئے پیسہ اور ہتھیار اکٹھا کرتے ہیں۔ یہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے امریکہ آئی ایس کو ہتھیار مہیا کراتا رہا ہے۔ ترکی کا پورے معاملے میں رول مشتبہ ہے اور اس کی اور سعودی عرب کی خفیہ ملی بھگت بنی ہوئی ہے وہ آئی ایس سے نہیں بلکہ آئی ایس سے لڑنے والے کردوں کے خلاف زیادہ سرگرم ہے۔ سنی عرب ممالک شیعہ ایران کے اثر کو اس لئے بھی نہیں بڑھنے دینا چاہتے اور اس کے نتیجے میں سنی آئی ایس کے خلاف نرم رویہ اپناتے ہیں۔ امریکی صدر براک اوبامہ نے پھر دوہرایا ہے کہ وہ اپنی حکمت عملی پر قائم ہیں۔ اس کا مطلب ہمارے سمجھ سے تو باہر ہے کہ امریکہ کا اصل مقصد کیا ہے؟ آئی ایس کتنا امیر ہے پیرس حملے سے تھوڑا اندازہ ہوتا ہے۔ پیرس حملے کے چلتے پہلے فائننشیل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ میں بھی اس مشتبہ دہشت فنڈنگ پیٹرن کی طرف اشارہ کیا تھا جو ممکنہ طور پر فرانس میں آئی ایس سے جڑا ہواتھا۔ فرانس کے خلاف آتنکی حملہ کرنے سے پہلے آتنک وادیوں کی ٹیرر فنڈنگ پیٹرن سے ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کے ذریعے 6 لاکھ یورو تقریباً( 4 کروڑ 20 لاکھ روپے) کی رقم ٹرانسفر کی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نقدی لگاتار آتنکی کارروائیوں کا بہت اہم پہلو بنی ہوئی ہے۔ بیشک اقوام متحدہ نے آئی ایس و دیگر ایسی آتنکی تنظیموں پر سخت قدم اٹھانے کی بات تو کہی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کون کونسا دیش اس پر عمل کرتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!