دیش میں نقلی نوٹوں کا بڑھتا مسئلہ

جعلی نوٹوں کا مسئلہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے۔ ہندوستانی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے وہ کروڑوں روپے کے جعلی نوٹ ہندوستانی بازاروں میں بھیج رہا ہے۔ قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعے ہندوستانی سانکھیکھی ادارے کے ذریعے کئی گئی ایک اسٹڈی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دیش میں اس وقت قریب400 کروڑ روپے کے نقلی نوٹ چل رہے ہیں۔ اس سے پالیسی سازوں کو اس مسئلے کا حل تلاشنے میں کافی مدد ملے گی۔ سانکھیکھی ادارے کے مطابق دیش میں ہر سال تقریباً70 کروڑ روپے کے نقلی نوٹ جھونکے جارہے ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں کے مطابق یہ اعدادو شمار قریب2500 کروڑ روپے تھی۔ ابھی تک دیش میں نقلی نوٹوں کا کوئی پختہ شمار سامنے نہیں آیاتھا لیکن اتنا تو طے تھا کہ اس میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک افسر کے مطابق کرنسی چینج ایجنسی کو نقلی نوٹوں کی فورنسک جانچ سے پتہ چلا ہے کہ ان میں استعمال ہونے والی سیاہی ،کاغذ و کئی دوسری چیزیں پاکستان کی کرنسی سے ہوبہو میل کھاتی ہیں۔ ہمیں بس دیش میں چلنے والے نقلی نوٹوں کا ایک اتھانٹک ثبوت چاہئے تھا جس کے لئے یہ اسٹڈی کرائی گئی تھی۔ سانکھیکھی ادارے نے آر بی آئی ،نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو، سینٹرل اکنامک انٹیلی جنس بیورو،آئی بی، سی بی آئی اور دیگر مقامات سے اعدادو شمار اکھٹے کئے ہیں۔ ان کے جواز پر اس لئے شبہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ مثلاً نقلی نوٹ ضبط کرنے والی سبھی مرکزی ایجنسیاں سینٹرل اکانامک انٹیلی جنس بیورو اعدادو شمار بھیجتی ہیں نہ کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کو۔ کمرشل بینک ایسے نوٹوں کی پوری رپورٹ آر بی آئی کے مقامی دفاتر کو دیتی ہے لیکن دیگر غیر بینکنگ مالیاتی ادارے،جو بھاری بھرکم نقدی ٹرانسفر میں شامل ہوتے ہیں، نقلی نوٹوں کی تعداد دینے کو مجبور نہیں ہوتے۔ اسٹڈی میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یومیہ 10 لاکھ نوٹوں میں 250 نقلی نوٹ پائے جاتے ہیں۔ تقریباً26 سے46 کروڑ کے نقلی نوٹ گزشتہ پانچ برس میں ہر سال ضبط ہوئے ہیں۔ 1 ہزار روپے کے نوٹوں کی بہ نسبت 10 فیصد زیادہ پکڑے جاتے ہیں100 اور 500 روپے کے نوٹ کے 80فیصدی نقلی نوٹ، ایکسیس، آئی سی آئی سی آئی، ایچ ڈی ایف سی بینکوں نے پکڑے ہیں۔ عام طور پر اصلی اور نقلی نوٹ میں 12 طرح کے فرق ہوتے ہیں۔ نقلی نوٹ کی چھپائی زیادہ تر ایک کاغذ پر ہوتی ہے جبکہ اصلی نوٹ دو کاغذوں کو چپکا کر بنائے جاتے ہیں۔ اسٹڈی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضبط ہوئے نقلی نوٹوں کی رپورٹ دینے میں مقامی پولیس لاپرواہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!