اوویسی کی چناوی تال سے پریشان نتیش۔ لالو

آل انڈیا مسلم اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)کے چیف اسعدالدین اوویسی کے بہار کے سیمانچل میں چناؤ لڑنے کے اعلان نے بہار میں نتیش ۔ لالو مہا گٹھ بندھن میں ہلچل مچا دی ہے۔ اعلان کے ایک دن بعد ہی تمام سیاسی پارٹیاں حکمت عملی بنانے میں لگ گئی ہیں۔ اوویسی کی زور آزمائش بیشک سیمانچل کے چار اضلاع میں پھیلی 24 سیٹوں پر سمٹی ہوگی لیکن اسمبلی کی قریب10 فیصدی والا یہ چناوی علاقہ اگر اقتدار کی جنگ میں الٹ پھیر کرنے والا ثابت ہوا تو تعجب کی بات نہیں۔ مہا گٹھ بندھن کے لئے جھٹکا خاص تکلیف دہ ہوگا کیونکہ اس مسلم اکثریتی علاقے سے اسے دوہری امیدیں تھیں۔ سیٹوں کی تعداد بڑھے گی اور بھاجپا کو زبردست شکست دینے میں وہ کامیاب رہے گی۔ سیمانچل کے یہ چار ضلع خاص کر لالو پرساد یادو کے مسلم یادو (ایم وائی) فارمولے کو بھی ایک ماڈل لیباریٹری مانا جاتا تھا۔ ماحول کو جارحانہ موڑ دیتے ہوئے بھاجپا کے لیڈر گری راج سنگھ نے اوویسی کو شیطان بتاتے ہوئے کہا کہ ایسے زہریلے لوگوں سے ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ وہیں نتیش کی جے ڈی یو نے اوویسی کو بھاجپا کا ایجنٹ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ووٹ کاٹ کر بھاجپا کو فائدہ پہنچانے آئے ہیں لیکن بہار میں اوویسی فیکٹر کام کرنے والا نہیں۔ دوسری طرف خود اوویسی نے کہا اب وقت آگیا ہے بہار ہی نہیں پورے دیش میں مسلمانوں کو ان کا سیاسی حق ملنا چاہئے۔ کم سے کم 60 ایم پی مسلمان بننے چاہئیں۔ کانگریس نے بھی اوویسی کو بھاجپا کا مددگار بتایا۔ ادھر مہاراشٹر میں بھاجپا کی اتحادی پارٹی شیو سینا نے بھی بہار میں چناؤ لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ شیو سینا کے ایم پی و لیڈر سنجے راوت نے کہا کہ ایک موقعہ ہمیں بھی دیں۔ ہم بہار میں سیٹوں پر چناؤ لڑیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ تو این ڈی اے کا حصہ ہو، تو راوت نے کہا کہ وہ صرف لوک سبھا اور مہاراشٹر میں این ڈی اے کے ساتھ ہیں، باقی جگہ ہم الگ ہیں۔ اگر اوویسی نتیش کمار کے مہا گٹھ بندھن کے لئے ووٹ کاٹو بن سکتے ہیں تو شیو سینا بھاجپا گٹھ بندھن کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ حالانکہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ نہ تو اوویسی کا اور نہ ہی شیو سینا کا بہار میں کوئی خاص اثر ہے۔ ویسے اوویسی کا آنا غیر متوقعہ نہیں ہے کیونکہ سیمانچل میں پچھلے دنوں ان کی ریلی کو زبردست حمایت ملی تھی لیکن اس کا اصل جھٹکا تو ان سیکولر طاقتوں کو لگنے والا ہے جو بھاجپا کی کامیابی مہم کا رتھ روکنے کی تمام امیدیں لگائے بیٹھی ہیں۔ بھاجپا کے لئے تو بہار چناؤ جیتنا زندگی اور موت کا سوال ہے کیونکہ اس نے سیدھے وزیر اعظم نریندر مودی کے نام پر جوا کھیلا ہے۔ اوویسی اگر بہار میں اچھی سیٹیں پا لیتے ہیں تو پورے دیش کی مسلم سیاست میں ایک نیا مقام بنا سکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟